• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

بنی گالا کا ملازم عمران خان کے کمرے میں خفیہ ڈیوائس لگاتے ہوئے پکڑا گیا

شائع June 27, 2022
سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی اسٹاف ڈاکٹر شہباز گل مبینہ ملزم کے ساتھ بیٹھے تفصیلات بتا رہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی اسٹاف ڈاکٹر شہباز گل مبینہ ملزم کے ساتھ بیٹھے تفصیلات بتا رہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

جہاں سابق وزیراعظم عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ انہیں قتل کرنے یا حکمران اشرافیہ کے خلاف بولنے سے روکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، وہیں ہفتے کی رات ان کی بنی گالا رہائش گاہ کے ملازم کو ان کے بیڈروم میں جاسوسی ڈیوائس لگاتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑلیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی اسٹاف ڈاکٹر شہباز گل نے بنی گالا کے ملازم کو پولیس کے حوالے کردیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو فراہم سیکیورٹی ہی انہیں ضمانت ختم ہونے پر گرفتار کرلے گی، رانا ثنااللہ

دوسری جانب پولیس نے اتوار کو ملزم کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا۔

پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بنی گالا کے سیکیورٹی سربراہ کو اطلاع ملی کہ ایک ملازم عمران خان کے بیڈ روم میں کچھ ڈیوائس لگا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فوری کارروائی کی گئی اور بنی گالا میں صفائی کا کام کرنے والے ملازم کو پکڑا لیا گیا اور دعویٰ کیا کہ اس سے ایک آلہ برآمد ہوا، بعد میں شہباز گل نے مشتبہ شخص کو آلے سمیت پولیس کے حوالے کر دیا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین اور پارٹی کے کئی دیگر رہنما پہلے ہی الزام لگا چکے ہیں کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، سیکیورٹی ایجنسیوں نے شروع میں کچھ اقدامات کیے لیکن بعد میں نرمی کر دی گئی۔

رابطہ کرنے پر اسلام آباد سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی علی اعوان نے ڈان کو بتایا کہ سب جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی زندگی کتنی اہم ہے اور انہیں قتل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘سیکیورٹی خدشات’: عمران خان کو لاہور جلسے سے ویڈیولنک خطاب کی تجویز

صرف ایک ماہ قبل عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی اور جیل وین کے ساتھ پولیس کی نفری کو بنی گالہ روانہ کیا گیا، بعد میں ان کے اور کچھ صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت سابق وزیراعظم اور پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین کو سیکیورٹی فراہم کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔

دریں اثنا، شہباز گل نے میڈیا کو بتایا کہ مشتبہ شخص گزشتہ چھ سال سے پی ٹی آئی سربراہ کی رہائش گاہ میں کام کر رہا تھا اور اسی وجہ سے اسے بیڈ روم میں ڈیوائس لگانے کے لیے رقم کی ادائیگی کی گئی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ملازم کو 50 ہزار روپے دیے گئے اور اسے بتایا گیا تھا کہ ایک بار معلومات آنے لگیں تو اسے مزید رقم دی جائے گی۔

شہباز گل نے کہا کہ تمام انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عمران خان کی جان کو لاحق خطرات کے بارے میں پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ پہلے ہی عمران خان کی جان کو خطرہ ہونے کے دعوؤں کو مسترد کر چکے ہیں اور کہا ہے کہ وہ وزیراعظم کی سطح کی سیکیورٹی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو قتل کرنے کی سپاری دی گئی ہے، فیاض الحسن چوہان کا دعویٰ

تاہم سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کی جان کو خطرہ ہے، ادھر پولیس ذرائع کے مطابق مبینہ جاسوس کو بنی گالہ پولیس نے گرفتار کر لیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ایک میڈیا پرسن نے اس شخص کو پولیس کے حوالے کیا تھا لیکن ملزم ٹھیک سے بات نہیں کر پا رہا تھا۔

پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ مشتبہ کی شناخت نہیں ہو سکی کیونکہ وہ ٹھیک سے بول نہیں سکتا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان کی جسمانی اور ذہنی حالت کی جانچ کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کرایا جائے گا، ملزم کو بنی گالہ کے گھر میں دن بھر رکھا گیا، جس شخص نے ملزم کو پولیس کے حوالے کیا اس نے جاسوسی کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا، پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچ جائے گی۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے بعد میں جاری کیے گئے ایک اور بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس کو بنی گالہ ہاؤس میں تعینات ملازمین کی لسٹ ابھی تک فراہم نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ملازمین کی لسٹ دینے کے حوالے سے اسلام آباد پولیس نے عمران خان سے متعدد بار درخواست کی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بنی گالا ہاؤس میں کام کرنے والے ملازمین کی شناخت ایک چیلنج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ملازمین کی مکمل لسٹ فراہم نہیں کی جاتی ان کا بیک گراونڈ معلوم نہیں کیا جاسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024