• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی پی ٹی آئی میں شمولیت کی رپورٹس ’غلط‘ ہیں، فواد چوہدری

شائع June 27, 2022
فواد چوہدری نے بتایا کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام شبیر اعوان نامی پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت کررہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے بتایا کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام شبیر اعوان نامی پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت کررہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

انٹرسروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیر الاسلام، بظاہر سیاسی میدان میں قدم رکھنے اور ایک سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنے کی رپورٹس پر خبروں میں نظر آئے۔

تاہم ان کی جانب سے ان رپورٹس پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سلیم صافی نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی ایک تصویر اپنے اکاؤنٹ پر پوسٹ کی جس میں انہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پرچم میں لپٹے پوڈیم پر کھڑے ہو کر ایک سیاسی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق آئی ایس آئی چیف پر الزام، پی ٹی آئی کا کارروائی کا مطالبہ

متعدد افراد نے سمجھا کہ سابق جنرل نے سیاست میں شمولیت اختیار کر کے پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کیا ہے لیکن پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے اس تاثر کو مسترد کردیا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت میں ایک سیاسی اجتماع میں شرکت کی تھی۔

وہ شبیر اعوان نامی پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت کررہے ہیں جو راولپنڈی کے حلقہ پی پی-7 سے صوبائی اسمبلی کی رکنیت کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ان افواہوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی، وہ صرف پی ٹی آئی امیدوار کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کررہے تھے جو ریٹائرڈ جنرل کے رشتہ دار ہیں۔

مزید پڑھیں: مجھے بتایا گیا کہ پارلیمنٹ کوئی اور چلا رہا ہے، نواز شریف

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام مارچ 2012 سے نومبر 2014 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے۔

اس دوران یہ قیاس آرائیاں کی جاتی رہیں کہ انہوں نے پی ٹی آئی دھرنے میں تکنیکی مدد فراہم کی اور دھرنے کے پُر امن حل کے لیے ہونے والے مذاکرات میں بھی شامل رہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024