افغان طالبان کا بدترین زلزلے کے بعد منجمد اثاثے جاری کرنے کا مطالبہ
افغانستان کے حکمران طالبان نے رواں ہفتے بدترین زلزلے کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد کے جاں بحق اور ہزاروں شہریوں کے بے گھر ہونے کے بعد بین الاقومی حکومتوں سے ان کے منجمد اثاثے جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی نے کہا کہ ‘امارت اسلامی دنیا سے کہتی ہے کہ افغانوں کو ان کے انتہائی بنیادی حقوق دیں، جو ان کے زندگی کا حق ہے اور اس میں پابندیاں ہٹانے اور منجمد اثاثے بحال کرنے کے ساتھ ساتھ تعاون بھی شامل ہے’۔
مزید پڑھیں: افغانستان زلزلہ: طبی امداد، دیگر بنیادی اشیا کی ضرورت ہے، افغان حکام
خیال رہے کہ رواں ہفتے افغانستان کے مشرقی صوبے میں 6.1 شدت کے زلزلےسے 10 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا تھا اور 2 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
زلزلے کے بعد افغانستان کے صحت کے ناقص نظام پر شدید دباؤ بڑھ گیا اور حکمران طالبان کے لیے بھی امتحان کا سامنا ہے۔
افغانستان سے اگست 2021 میں غیرملکی فوج کے انخلا اور طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد بیرون ملک سے ملنے والی ترقیاتی امداد روک دی گئی۔
دنیا کے کسی ملک نے تاحال طالبان کی حکومت تسلیم نہیں کی۔
افغانستان کے مرکزی بینک کے اربوں ڈالر منجمد کردیے گئے اور پابندیوں سے بنکنگ کا شعبے بھی بدحالی کا شکار ہوا جبکہ مغرب کی جانب سے انسانی حقوق کی بحالی پر زور دیا گیا۔
مغربی ممالک کی حکومتوں کو طالبان کی حکمرانی میں خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کے کام کرنے اور تعلیم کے حوالے سے تشویش ہے جبکہ طالبان نے رواں برس مارچ میں بچیوں کے ہائی اسکول بند کردیے تھے۔
مسائل کے حوالے سے سوال پر عبدالقاہر بلخی نے کہا کہ افغانوں کی زندگی کے بچانے کے فنڈز کا حق ترجیح ہونے چاہیئں، عالمی برادری کو مختلف شعبوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری پر زلزلہ زدہ افغانستان کی مدد کرنے کیلئے زور
ان کا کہنا تھا کہ ‘کیا یہ دنیا کا اصول ہے، کیونکہ امریکا نے حال ہی میں انسداد اسقاط حمل قانون منظور کیا’، وہ امریکی سپریم کورٹ کے گزشتہ روز دیے گئے مشہور روئے بمقابلہ ویڈ فیصلے کے خلاف دیے گئے فیصلے کا حوالہ دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ‘دنیا کے 16 ممالک نے مذہبی اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کے حقوق ختم کردیے ہیں، کیا وہ بھی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ وہ بھی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں’۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیرین جین پیری کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت افغانستان کے عوام کے مفاد کو یقینی بنانے کے لیے ان فنڈ کے حوالے سے پیچیدہ سوال پر کام کر رہی ہے، یہ فنڈ طالبان کے لیے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ایجنسی برائے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فلاحی اداروں کے ساتھ امداد فراہم کر رہی ہے۔
ہلاکت خیز زلزلے کے بعد جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کو امداد فراہم کرنے کا سوچ رہے ہیں جبکہ پاکستان کی طرف سے بھیجا گیا امداد سرحد عبور کر چکا ہے۔