کراچی: موسم گرما کی پہلی بارش، دیوار گرنے سے دو بچے جاں بحق
کراچی میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ موسم گرما کی پہلی بارش سے شہر میں گرمی کا زور ٹوٹ گیا جبکہ بارش کے سبب دیوار گرنے سے دو بچے جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے۔
پولیس، ہسپتال اور ریسکیو حکام کے مطابق کراچی میں بارش سے متعلقہ حادثات میں دو بچے جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے ہیں۔
جمشید کوارٹر کے سپرنٹڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کپیٹن صدام حسین نے بتایا کہ محمود آباد کے علاقے اشرف کالونی میں کچھ بچے گلی میں کھیل رہے تھے تو بظاہر کمزور نظر آنے والی دیوار بارش کے سبب گر گئی، جس کے ملبے تلے چار بچے دب گئے، ان بچوں کو نکال کر جناح ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر دو بچوں کی موت کی تصدیق کی گئی۔
جاں بحق دونوں بچوں کی شناخت 13 سالہ دلیپ کمار اور دوسرے کی پیوش شامبو کے نام سے ہوئی جبکہ زخمی ہونے والے بچوں کے نام راہول اور گاتو ہیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ دلپ کمار کا پوسٹ مارٹم کر لیا گیا جو دیوار گرنے کے سبب چوٹیں آنے کی وجہ سے جاں بحق ہوا جبکہ دوسرے بچے کے رشتے داروں نے ڈاکٹرز کو قانونی کارروائی کی اجازت نہیں دی۔
ڈاکٹر سمعیہ سید کا کہنا تھا کہ گلستان جوہر کامران چورنگی کے قریب زمیندار ہوٹل کے قریب گھر کی چھت گرنے سے شدید زخمی ہونے والے 3 سالہ بچے کو طبی امداد کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لایا گیا ہے۔
کراچی میں دن بھر شدید گرمی کے بعد شہر کے شمالی حصے میں آندھی کے ساتھ تیز بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو پورے شہر تک پھیل گیا جبکہ مختلف علاقوں میں بجلی کے متعدد فیڈرز ٹرپ کر گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت ملک کے اکثر علاقوں میں بارش، متعدد مقامات میں برفباری کی پیش گوئی
جن علاقوں میں آندھی کے بعد بارش ہوئی ان میں بحریہ ٹاون، سپر ہائی وے، گڈاپ، ملیر، ایئرپورٹ، شارع فیصل، نرسری، کورنگی اور گلشنِ اقبال شامل ہیں۔
اسی طرح ملیر اور اطراف میں تیز بارش کے سبب نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا۔
سب سے زیادہ بارش ناظم آباد میں ریکارڈ کی گئی، محکمہ موسمیات
دریں اثنا محکمہ موسمیات نے اعداد و شمار جاری کردیے ہیں کہ کراچی میں پری مون بارش کے پہلے اسپیل میں کہاں پر کتنی بارش ہوئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش ناظم آباد میں 38 ملی میٹر، جناح ٹرمینل 22، اولڈ ائیر پورٹ 15، فیصل بیس میں 8ملی میٹر، قائد آباد 6، جامعتہ الرشید میں 4.3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ یونیورسٹی روڈ 5.8 ملی میٹر، سعدی ٹاؤن 2.7 اور سرجانی ٹاؤن میں 1.7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سب سے کم بارش مسرور بیس اور اورنگی ٹاؤن میں ہوئی ہے جو 2ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔
بارش کے بعد تمام ترمشینری اور عملہ کام پر موجود ہے، سید ناصر حسین شاہ
کراچی میں ہونے والی حالیہ بارش پر وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے بیان میں کہا کہ بارش کے پانی کی نگرانی کے لیے تمام بلدیاتی اداروں کے افسران کو ہدایت دے دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں پانی جمع ہونے کے امکانات ہیں وہاں عملہ پہنچے اور پانی کی نکاسی یقینی بنائے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام ترمشینری اور عملہ کام پر موجود ہے اور حالات بہتر ہیں۔
سیدناصرحسین شاہ نے ہدایات جاری کیں کہ اہم شاہراہوں پر پانی کی نکاسی کے ساتھ ٹریفک کی روانی بھی یقینی بنائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام کاموں کی نگرانی خود کررہا ہوں اور شہر کے دورے پر جاؤں گا۔
محکمہ صحت سندھ کی میڈیا کوآرڈینیٹر مہر خورشید نے بتایا کہ شہر میں بارش کے باعث ایمرجنسی نافذ نہیں کی گئی ہے کیونکہ کراچی میں معمول یا معمول سے کم بارش کی پیش گوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی دستیابی یقینی بنا رہے ہیں۔
ترجمان کے الیکٹرک عمران رانا نے سلسہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بارش اور تیز ہوا کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، تاہم بارش کے دوران 1650 سے زائد فیڈرز کے ذریعے شہر کے بڑے حصے کو بجلی کی فراہمی جاری ہے۔
انہوں نے دوسری ٹوئٹ میں کہا کہ احتیاط میں حفاظت ہے، بارش کے دوران بچوں کا خصوصی خیال رکھیں اور انہیں بجلی کی تنصیبات سے دور رہنے کی تلقین کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سڑک پر پانی کھڑا ہونے کی صورت میں بجلی کے کھمبوں، پی ایم ٹیز اور ٹی وی کیبل اور انٹرنیٹ کی تاروں سے بھی حفاظتی فاصلہ اختیار کریں۔
ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری
پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے صوبے میں حالیہ مون سون کی ممکنہ بارشوں کے متعلق ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کردیا۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر خصوصی برائے محکمہ بحالیات حاجی رسول بخش چانڈیو کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے سندھ نے مون سون کی حالیہ بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کسی بھی غیر متوقع صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے کہا گیا کہ اس ضمن میں میں پی ڈی ایم اے سندھ نے صوبے بھر میں پانی جمع ہونے کے ممکنہ مقامات پر فوری طور پر پانی نکالنے کے لیے اپنی ہیوی مشینری پہنچا دی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم اے سندھ نے ممکنہ متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں پی ڈی ایم اے کے افسران یا ایمرجنسی سینٹر میں رابطہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ 19 جون کو محکمہ موسمیات نے امکان ظاہر کیا تھا کہ ملک بھر میں طوفانی بارشوں کے سلسلے کا پیر 20 جون سے آغاز ہو گا جس کا سبب بالائی اور وسطی علاقوں سے مضبوط سسٹم کا داخل ہونا ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا تھا کہ کراچی کے ساتھ ساتھ سکھر، لاڑکانہ، کشمور، شکارپور، جیک آباد، شہید بے نظیر آباد، دادو، جامشورو، حیدرآباد، ڈیرہ بگٹی، جعفر آباد، نصیرآباد، لسبیلہ اور خصدار میں منگل سے بدھ کی شام تک تیز بارشوں کا امکان ہے۔