• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ایف اے ٹی ایف ٹیم کی آمد کے بعد وائٹ لسٹ میں جانے کی راہ ہموار ہوگی، احسن اقبال

شائع June 21, 2022
احسن اقبال نے کہا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے  ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر کابینہ کو اعتماد میں لیا ہے —فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال نے کہا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر کابینہ کو اعتماد میں لیا ہے —فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ٹیم پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی تصدیق کرے گی جس کے بعد ہم گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں شامل ہوں گے جو بڑا اقدام ہوگا۔

اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان قائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر کابینہ کو اعتماد میں لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ ہم نے ایف اے ٹی ایف کی کلیئرنس کے لیے تمام تقاضے پورے کر لیے ہیں اور اب اس کا ایک تقاضہ یہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان میں آکر تصدیق کرے گی، جس کے بعد ہمیں امید ہے کہ پاکستان کے لیے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں جانے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: 1.15 کھرب روپے کے پانی کے 2 منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے، احسن اقبال

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم آنے کے بعد پاکستان گرے لسٹ کی پابندیوں سے آزاد ہوگا اور یہ پاکستان کی کاروباری ماحول کو فروغ دینے اور عالمی معیارات پر پورا اترنے کے لیے بڑا اقدام ہوگا۔

احسن اقبال نے کہا کہ آج کے کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ملک میں کسانوں کے لیے یوریا کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور اگر ہمیں کوئی کمی ہے تو ہم دوست ممالک بالخصوص چین سے یوریا حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو اس عمل کو بھی تیز کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں تاکہ مارکیٹ میں کسی قسم کی قلت پیدا نہ ہو۔

احسن اقبال نے کہا کہ یوکرین اور روس کی جنگ کی وجہ سے پوری دنیا میں تیل، اشیا خوردونوش، آئل، کوئلے اور گیس جیسی اہم ضروری اشیا کی فراہمی تعطل کا شکار ہے اور صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے متعدد ممالک اس وقت سپلائی چین برقرار رکھنے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ہم تمام وسائل بروئے کار لاکر کسی صورت بھی سپلائی چین میں قلت پیدا نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ کی نظرثانی کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے جس کے کنوینر وزیر تجارت ہوں گے جبکہ وزیر ریلوے، ہوابازی اور وزیر انڈسٹریز اس کمیٹی کے اراکین ہوں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر مقامی اور بین الاقوامی اجارہ سکوک پروگرام کی بھی منظوری دی ہے اور ساتھ ہی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر کورونا علاج میں استعمال ہونے والی انجیکشن کی قیمت کو 2308 روپے سے کم کرکے 1892 روپے کرنے کی بھی منظوری دی ہے اور دیگر ادیات میں بھی کمی کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو منفی سیاست سے اداروں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، احسن اقبال

وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ نے بہت تفصیل کے ساتھ جی ایس پی پلس معاہدے کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا ہے اور وزارت تجارت نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ جی ایس پی پلس یورپی یونین اور پاکستان کے مابین دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے بہت مفید ہے کیونکہ اس کی سہولت ملنے کے بعد ان کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے.

انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کے تحت یورپی کمیشن کے 9 ترجیحی شعبوں میں 4 کلسٹرز اور 27 عالمی کنویشنز کی نشان دہی کی گئی ہے، ان کلسٹرز میں انسانی حقوق، لیبر حقوق، موسمیاتی تبدیلی اور گورننس شامل ہے اور کابینہ کو ان پر ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نے تمام وزارتوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ جی ایس پی پلس کے نئے مرحلے کا معاہدہ مکمل کرنے کے لیے تمام وزارتیں کام کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اتحادی حکومت قومی یکجہتی کی حکومت ہے اور یہ سنہری موقع ہے کہ ہم ملک میں اصلاحات کے عمل اور اہم فیصلوں کو قومی اتفاق رائے کے ذریعے کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: زرِ مبادلہ بچانے کیلئے قوم چائے کا استعمال کم کرے، احسن اقبال

احسن اقبال نے کہا کہ وزیر خزانہ نے بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے پر کابینہ کو اعتماد میں لیا ہے، پاکستان کو ایک ایسے مقام پر لاکر کھڑا کردیا گیا جہاں گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے مگر ان معاہدوں پر عمل نہیں کیا اور پاکستان کی عالمی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا۔

پچھلی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں دنیا بھر میں اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں وہاں جاتے جاتے گزشتہ حکومت نے قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلے کرکے ملک کے خسارے میں بہت اضافہ کر دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024