وقت آگیا ہے کہ پاک-سعودیہ تعلقات معاشی شراکت داری میں بدلے جائیں، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب یک جان، دو قالب ہیں، وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معاشی شراکت داری میں بدلا جائے۔
اسلام آباد میں سعودی عرب کی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں اپنے سعودی بھائیوں کو ہمارے دوسرے گھر سعودی عرب سے ان کے دوسرے گھر پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے بغیر کسی سیاسی تفریق کے پاکستان کی ہمیشہ مالی، سفارتی اور ہر شعبے میں غیر مشروط حمایت کی ہے، جس پر ہم سعودی شاہی خاندان کے شکر گزار ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب نے مشکل وقت میں مؤخر ادائیگی پر تیل دیا، گزشتہ برسوں کے دوران بھی فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اربوں ڈالر سے سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے پاکستان کی مدد کی، جس سے آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ’آئی ایم ایف معاہدے کے باعث ایندھن کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب یک جان، دو قالب ہیں، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بہت سی مؤثر اصلاحات متعارف کروائی، اصلاحات سے سعودی عرب نئی ترقی کی منزل کی جانب گامزن ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دیگر مقاصد اور فوائد کے علاوہ آج کی ہماری یہ ملاقات خاندانوں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں جیسی ہے، آج ہم یہاں اسی طرح اپنے خیالات کا تبادلہ کرنے، ایک دوسرے کا نکتہ نظر اور مؤقف سننے کے لیے جمع ہوئے ہیں، جیسے ہم پاکستان اور سعودی عرب میں اپنے گھروں میں بیٹھتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے رمضان المبارک میں اپنے وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ہمیں دورے پر مدعو کیا تھا، دورے کے دوران جس طرح ہمارا استقبال کیا گیا، اس کو بیان کرنے اور شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا دورہ سعودی عرب انتہائی کامیاب رہا، ہم نے مختلف شعبوں میں تجارت میں اضافے کے حوالے سے بات چیت کی، خاص طور پر پاکستان کے مختلف شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری سے متعلق بات چیت کی گئی، جس کے ذریعے سعودی سرمایہ کار منافع کما سکیں، ان کی سرمایہ کاری کو ریاستی قوانین کے مطابق مکمل تحفظ فراہم کیا جائےگا، اس طرح سے سعودی سرمایہ کار پاکستان سے منافع کما سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا سی پیک کے تحت جاری منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کرنے کا عزم
شہباز شریف نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع، پیداوار میں اضافے اور ٹیکس کے حصول سمیت دیگر ذرائع سے پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں کاروبار کرنے کے وسیع اور پر کشش مواقع اور شعبے موجود ہیں، پاکستان کے زراعت اور اس سے متعلقہ صنعتی پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا کر پیداوار اپنی سلطنت میں واپس بھیجنے اور برآمدات کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان میں قدرتی وسائل کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، پاکستان قدرتی دولت سے مالا مال ملک ہے، دنیا بھر میں گیس، تیل اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمارے ملک میں دیگر ممالک کے مقابلے میں سستی لیبر فورس دستیاب ہے، پاکستانی اور سعودی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے ذریعے ہم سستی اور معیاری اشیا تیار کرکے سعودی عرب اور دنیا کے دیگر ممالک کو برآمد کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یقیناً یہ سب راتوں رات نہیں ہو سکتا لیکن سفر شروع کرکے ہم آہستہ آہستہ اس سمت کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف ترکی کے ساتھ 5 ارب ڈالر کی تجارت کیلئے پُرامید
شہباز شریف کا اپنی گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ میں یہاں ملک کے حکمران کے طور پر نہیں بلکہ خدمت گار کے طور پر موجود ہوں، ہمارا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے، ہمارا مقصد ہر طرح کی روایتی رکاوٹوں اور 'ریڈٹیپ ازم' کا خاتمہ کرنا ہے، ہم سرمایہ کاری کی راہ میں حائل ہر طرح کی بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم شکر گزار ہیں کہ سعودی ولی عہد نے پاکستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا جس کے لیے ہمیں فزیبلیٹی بنانی چاہیے، دونوں ممالک کے حکام ایک ساتھ بیٹھیں اور سرمایہ کاری کے مختلف آپشنز پر غور کریں، جیسے کہ کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی اور سعودی ریفائنری جیسے دیگر منصوبوں پر غور کیا جا سکتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اچھے تعلقات ہیں لیکن اب ہمیں تجارت اور سرمایہ کاری پر مبنی تعلقات کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لیے ہمیں مل کر ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جس میں دونوں ممالک کا مفاد ہو، وقت آگیا ہے کہ پاک-سعودیہ تعلقات معاشی شراکت داری میں بدلے جائیں۔