پرویز مشرف کی وطن واپسی کے لیے رابطہ کرنے پر شکر گزار ہیں، اہل خانہ
سابق صدر و سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ان کی وطن واپسی کے حوالے سے سہولت فراہم کرنے کے لیے رابطہ کرنے پر شکرگزار ہیں۔
ٹوئٹر پر جاری پیغام میں ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ 'وطن واپسی اور اس میں سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع کی طرف سے رابطہ کیا گیا ہے، ہم اس ابتدائیے پر تہہ دل سے مشکور ہیں کیونکہ پاکستان ان کا گھر ہے'.
مزید کہا گیا کہ اہل خانہ کو اہم طبی، قانونی اور حفاظتی چیلنجوں پر غور کرنا ہوگا۔
اہل خانہ کا کہنا تھا کہ متعلقہ دوا کی بلاتعطل فراہمی اور علاج سے متعلق انتظامات کی ضرورت ہے جو فی الحال پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کوئی مشرف کو واپس آنے سے روک سکتا ہے؟' سابق صدر کی واپسی پر سینیٹ میں بحث
واضح رہے کہ 15 جون کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے سیاسی مخالف اور سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کی خراب صحت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی صحت کے لیے اللّہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں، وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پرویز مشرف کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، خواجہ آصف
واضح رہے کہ نواز شریف اور پرویز مشرف کے تعلقات 1999 میں اس وقت خراب ہو گئے تھے جب نواز شریف وزیر اعظم تھے اور اس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
اس سے قبل 11 جون کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی خرابی صحت کے پیش نظر ان کے وطن واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'ماضی کے واقعات کو اس سلسلے میں مانع نہیں ہونے دینا چاہیے .اللہ ان کو صحت دے اور وہ عمر کے اس حصے میں وقار کے ساتھ اپنا وقت گزار سکیں'۔
مزید پڑھیں: پرویز مشرف کیلئے دعاگو ہوں، وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے، نواز شریف
15 جون کو 'دنیا' نیوز کے پروگرام 'آن دی فرنٹ' میں اینکر پرسن کامران شاہد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ جنرل (ر) پرویزمشرف کی صحت بہت خراب ہے، اللہ تعالیٰ انہیں صحت دے، ایسی صورتحال میں پرویزمشرف کی فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے، اس صورتحال میں ادارے اور اس کی لیڈرشپ کا موقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسی حوالے سے پرویز مشرف کی فیملی سے رابطہ کیا گیا، پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی اور ان کے ڈاکٹرز نے کرنا ہے کہ وہ ان کو ایسی کنڈیشن میں سفر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں، اگریہ دونوں چیزیں سامنے آجاتی ہیں تو اس کے بعد ہی کوئی انتظامات کیےجاسکتے ہیں، ادارہ محسوس کرتاہے کہ جنرل مشرف کو اگر ہم پاکستان واپس لاسکیں کیوں کہ ان کی کنڈیشن ایسی ہے۔
پرویز مشرف کی طبیعت
خیال رہے کہ 10 جون کو سوشل میڈیا پر سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے انتقال کی خبریں گردش کر رہی تھی جن کے اہل خانہ نے جمعہ کے روز واضح کیا تھا کہ وہ وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں لیکن گزشتہ تین ہفتوں سے ہسپتال میں داخل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صدر پرویز مشرف کس بیماری میں مبتلا ہیں؟
اہل خانہ نے یہ بیان اس وقت جاری کیا تھا جب ان کے انتقال کی جھوٹی خبریں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گردش کرنے لگی تھیں اور کچھ پاکستانی اور بھارتی اشاعتی اداروں نے بھی اسے شائع کیا تھا۔
ریٹائرڈ جنرل کی بیماری کی خبریں 2018 میں سامنے آئی تھیں جب آل پاکستان مسلم لیگ نے اعلان کیا تھا کہ وہ امائلائیڈوسس' (Amyloidosis) کی بیماری میں مبتلا ہیں۔
امائلائیڈوسس کم پائی جانے والی سنگین صورتحال کا نام ہے جو پورے جسم کے اعضا اور ٹیشوز میں امائلائیڈ نامی پروٹین کے پیدا ہونے سے ہوتی ہے، اس پروٹین کے بننے سے اعضا اور ٹیشوز کے لیے مناسب طریقے سے کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔