پانی کے معاملے پر بلوچستان کے تحفظات، ٹیم کا سکھر بیراج کا دورہ
بلوچستان کے وفاقی اور صوبائی وزرا، انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے چیئرمین اور دیگر اراکین کے ساتھ اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کی ٹیم نے بلوچستان کو مطلوبہ پانی نہ ملنے کی شکایت کے تناظر میں بیراج میں پانی کی دستیابی پر بات چیت کرنے کے لیے سکھر بیراج کا دورہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ سطح کی ٹیم نے سکھر بیراج پر خاص طور پر بلوچستان کے نقطہ نظر سے پانی کے بہاؤ پر تبادلہ خیال کیا، جہاں سندھ کے حکام نے انہیں پانی کے بہاؤ کے اعداد و شمار اور اس کمی کی شرح سے متعلق آگاہ کیا۔
خیال رہے کہ صوبہ سندھ کے تین بیراجوں میں پانی کی قلت ہے جبکہ یہ خریف کی فصل کی بوائی کا وقت ہے۔
مزید پڑھیں: سسٹم میں بہاؤ کم ہونے کی وجہ سے سندھ کے تمام بیراجوں میں پانی کی قلت مزید بڑھ گئی
اس موقع پر ارسا کے چیئرمین زاہد جونیجو جن کا تعلق سندھ سے ہے، کے ساتھ رکن پنجاب امجد سعید، بلوچستان کے رکن حمید مینگل، خیبرپختونخوا کے رکن زاہد عباس، آبی وسائل کے جوائنٹ سیکریٹری مہر علی شاہ، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، بلوچستان کے وزیر آبپاشی محمد خان لہڑی، بلوچستان کے سیکریٹری آبپاشی فتح محمد بھنگر، سندھ کے اسپیشل سیکریٹری آبپاشی جمال منگن، سکھر بیراج، گڈو بیراج کے بائیں اور دائیں کنارے کی نہروں کے چیف انجینئرز کے علاوہ رکن قومی اسمبلی خالد مگسی بھی موجود تھے۔
وفاقی وزرا اور اراکین قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں پانی کی بہاؤ میں کمی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد ٹیم نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اس وقت بیراج کا دورہ کیا۔
بلوچستان کے نمائندگان نے اس بات پر زور دیا کہ گدو بیراج سے صوبے کو 6 ہزار کیوسک اور سکھر بیراج سے 2 ہزار 400 کیوسک پانی فراہم کیا جائے جس پر انہیں بتایا گیا کہ اگر ایسا ہوگا تو سندھ کو 204 تالاب کی سطح کے ساتھ سکھر بیراج میں ایک لاکھ 15 ہزار کیوسک پانی کی ضرورت ہے۔
ایک عہدیدار نے کہا کہ 2 ہزار 400 کیوسک پانی کی طلب تین درجے کے فارمولے کے مطابق ہے جس کی سندھ مزاحمت کرتا ہے اور اس سے اتفاق نہیں کرتا، اگر مطلوبہ مقدار فراہم کرنی ہے تو سکھر بیراج کو اپ اسٹریم سے ایک لاکھ 15 ہزار کیوسک فراہم کرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: پانی کی قلت سے تباہ کن حالات
پانی کے معاہدے کے مطابق بلوچستان اپنے حصے کا پانی سکھر بیراج کے کیرتھر کینال کے گڑنگ ریگولیٹر کے ذریعے آر ڈی 102 اور پیٹ فیڈر کے آر ڈی 109 گدو بیراج سے حاصل کرتا ہے۔
فی الحال صوبہ بلوچستان کو پانی کے معاہدے کے تحت گڑنگ ریگولیٹر پر 2 ہزار 200 کیوسک کے مختص حصے کے مقابلے میں 571 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے اور پیٹ فیڈر کے آر ڈی 109 پر 6 ہزار 400 کیوسک کے برعکس 3 ہزار 549 کیوسک پانی فراہم کیا جارہا ہے۔
اجلاس کے شرکا کے مطابق مہر علی شاہ نے تجویز پیش کی چشمہ بیراج کے نیچے پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے اور وہ اگلے 2 سے 3 روز میں گدو بیراج تک پہنچ جائے گا، لہٰذا پیٹ فیڈر سے بلوچستان کے بہاؤ کی مقدار کو بڑھا کر 6 ہزار کیوسک کیا جائے۔
ہفتہ کو چشمہ بیراج سے بہاؤ کی شرح ایک لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، 12 جون سے بیراج کے لیے بہاؤ میں ایک لاکھ کیوسک سے زائد میں اضافہ ہوا ہے۔
سندھ کے خصوصی سیکریٹری نے کہا کہ بلوچستان کے لیے بہاؤ میں اضافہ کیا جائے گا۔
سکھر اور گدو بیراج کے حکام نے ٹیم کو بتایا کہ سندھ کے تین بیراجوں میں مجموعی طور پر 65.5 فیصد پانی کی کمی اب بھی موجود ہے، صرف گدو بیراج میں 18 جون کو 78.5 فیصد پانی کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: پانی کی قلت: سندھ کو ’آفت زدہ‘ صوبہ قرار دینے کا مطالبہ
ایک عہدیدار نے کہا کہ چیف انجینئر گدو بیراج نے اجلاس میں بتایا تھا کہ بیراج کا بیگار سندھ فیڈر بند ہے، گھوٹکی فیڈر کو پانی فراہم کرنے کی ضرورت ہے جہاں کپاس کی فصل بوئی جاتی ہے اور چاول کی کاشت پر پابندی ہے، اگر کپاس کی فصل کو بچانے کے لیے پانی فراہم نہیں کیا گیا تو ایک اور بحران جنم لے گا۔
اسی طرح دورہ کرنے والے نمائندوں کو بتایا گیا کہ رائس کینال کو بارہ ماسی نہر ہونے کی وجہ سے چاول کی کاشت کے لیے مطلوبہ پانی نہیں مل رہا، اسے ایک ہزار 100 کیوسک پانی مل رہا ہے جو پینے کے مقاصد کے لیے مشکل سے کافی ہے، سکھر بیراج کی قلت 55.45 فیصد اور کوٹری بیراج میں 69.8 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
سکھر بیراج میں 56 ہزار کیوسک کے مقابلے میں 42 ہزار 70 کیوسک پانی کا بہاؤ ہے جبکہ کوٹری بیراج میں معاہدے کے تحت 32 ہزار 460 کیوسک مختص کردہ پانی کے مقابلے میں 10 ہزار 274 کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گدو اور تونسہ بیراج میں پانی کا بہاؤ ’کم‘ ہونے سے متعلق سندھ کا دعویٰ درست ثابت
سندھ کے ایک عہدیدار کی جانب سے یہ بھی تجویز پیش کی گئی کہ پانی کی چوری کے واقعے کے بغیر پیٹ فیڈر کینال کے ذریعے بلوچستان کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے رینجرز کی تعیناتی کی جانی چاہیے۔
معائنہ کرنے والی ٹیم بعد میں بیراج سے واپس چلی گئی جبکہ معائنہ کی رپورٹ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ کو پیش کی جائے گی جو کہ وزیر اعظم کو ارسال کریں گے۔