• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

دعا زہرہ کے والد نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

شائع June 18, 2022
دعا کے والد کی جانب سے فوری سماعت کی بھی درخواست دائر کی گئی— ڈان نیوز
دعا کے والد کی جانب سے فوری سماعت کی بھی درخواست دائر کی گئی— ڈان نیوز

کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

دعا زہرہ کے والد نے درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ دعا زہرہ کے طبی معائنے کی رپورٹ میڈیکل بورڈ نے تیار نہیں کی۔

مہدی کاظمی نے اپنی اپیل میں درج ذیل سوالات اٹھائے ہیں:

  • درخواست میں کہا گیا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 491 اور آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت کیا عدالت دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے نابالغ کو آزادی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے سکتی ہے؟

  • عمر کا اندازہ لگانے کے لیے کیے گئے اوسیفیکیشن ٹیسٹ کی رپورٹ میڈیکل بورڈ نے تیار نہیں کی، کیا یہ قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے؟

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کیس: عدالت کا آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

  • آئین کے آرٹیکل 199 کا استعمال کرتے ہوئے حقیقی تنازع کو عمر کے مسئلے سے جوڑنا کیا یہ قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے؟

  • کیا عدالت نے مبینہ مغوی کو بیان ریکارڈ کروانے سے قبل مبینہ اغوا کار کے اثر و رسوخ سے پاک آزادانہ ماحول فراہم کیا؟

  • کیا مبینہ نابالغ مغوی کے بیان پر انحصار کرتے ہوئے معزز عدالت نے حکم میں قانون کی خلاف ورزی کی ہے؟

  • عدالت نے ٹیسٹ کی بنیاد پر طبی ثبوت کو ترجیح کیوں دی جبکہ دستاویزی شواہد بھی موجود تھے؟

  • کیا عمر کے سوال پر فیصلہ کرنے کے لیے فیملی کورٹ کے خصوصی دائرہ اختیار کو استعمال کرنا اور مبینہ نابالغ مغوی کی حتمی تحویل اور سرپرستی اغوا کار کو دینا ٹھیک تھا؟

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کے طبی معائنے کیلئے دائر پولیس کی درخواست مسترد

  • کیا معزز ہائی کورٹ اس حکم امتناع پر غور کرنے میں ناکام رہی ہے کہ اسے ایک طے شدہ اصول کے طور پر، مبینہ مغوی کو اغواکاروں کو دینے سے قبل سیکشن 491 سی آر پی سی کے تحت یا تو اس کے فطری سرپرستوں یعنی اس کے والدین یا ریاستی تحویل میں کسی شیلٹر ہوم بھیجنا چاہیے تھا؟

  • کیا عمر کا تنازع کسی مجاز عدالتی فورم سے طے ہوتا ہے؟

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 8 جون 2022 کو دعا زہرہ کو اس کی مرضی سے فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، دعا زہرہ کے بیان اور میڈیکل ٹیسٹ کی بنیاد پر فیصلہ سنادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں دعا زہرہ کی عمر 17 سال بتائی گئی ہے میرے پاس موجود نادرا ریکارڈ ،تعلیمی اسناد اور کے مطابق دعا زہرہ کی عمر 14 سال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے کیس کا چالان سی کلاس میں ٹرائل کورٹ میں جمع کرادیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں خامی ہے۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کی بازیابی کیلئے والد کی درخواست پر فریقین کو نوٹس

درخواست گزار کی جانب سے فوری سماعت کی بھی درخواست دائر کی گئی جس کے بعد درخواست سماعت آئندہ ہفت ےہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے رواں سال مارچ میں کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ کو رواں ماہ کے آغاز میں پنجاب کے شہر بہاولنگر سے بازیاب کروایا گیا تھا۔

30 مئی کو دعا زہرہ کی والدہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کے دوران لڑکی کی بازیابی میں ناکامی پر عدالت نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو دوسرا افسر تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ صوبے کی پولیس اتنی نااہل ہوچکی ہے، عدالت 21 دن سے احکامات جاری کر رہی ہے لیکن بچی کو بازیاب نہیں کروایا گیا، پولیس بچی کو بازیاب نہیں کروائے گی تو کون بچی کو بازیاب کروائے گا۔

تاہم 17 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کی جانب سے اپنے اغوا سے متعلق بیان حلفی دینے کے بعد کیس کو نمٹاتے ہوئے اسے شوہر کے ساتھ رہنے یا والدین کے ساتھ جانے سے متعلق اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

3 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ تمام شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

تحریری حکم نامے میں سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

حکم نامے میں عدالت نے کہا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کیس کے تفتیشی افسر کو کیس کا ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ عمر کے تعین سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں ریکارڈ کرایا گیا بیان بھی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ دعا زہرہ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے، اس حکم نامے کے ساتھ ہی عدالت نے دعا زہرہ کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024