بورس جانسن کی یوکرینی افواج کیلئے فوجی تربیتی پروگرام شروع کرنے کی پیشکش
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے روس کے حملے کے بعد یوکرین کے دوسرے دورے کے موقع پر صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات میں یوکرین کی افواج کے لیے فوجی تربیتی پروگرام شروع کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بورس جانسن کو زیلنسکی نے ایک ’عظیم دوست‘ کے طور پر خوش آمدید کہا اور اس کے بعدبورس جانسن نے یوکرینی صدر کے ساتھ اپنی ایک تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کی جس میں کہا گیا تھا کہ محترم صدر ولادیمیر، کیف میں دوبارہ آ کر اچھا لگ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: یورپی رہنما یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کے حامی
بورس جانسن نے ملاقات میں یوکرین کی افواج کے لیے ایک بڑا تربیتی فوجی پروگرام شروع کرنے کی پیشکش کی ہے جس میں 120 دن میں 10ہزار فوجیوں کو تربیت دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
برطانوی ویر اعظم نے کہا کہ آج میرا اس جنگ کے دوران دورے کا مقصد یوکرین کے عوام کو ایک واضح اور سادہ پیغام دینا ہے، برطانیہ آپ کے ساتھ ہے اور جب تک کہ آپ غالب نہیں آتے ہم آپ کے ساتھ رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے میں نے صدر ولادمیر زیلنسکی کو ایک نئے فوجی تربیتی پروگرام کی پیشکش کی ہے جو اس جنگ کی صورتحال کو تبدیل کر سکتا ہے اور کہا کہ جیت کے لیے سب سے زیادہ طاقت ور چیز یوکرین کے عوام کی جیت کا عزم ہے۔
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد برطانوی وزیراعظم کا غیر اعلانیہ دورہ یوکرین اور ولادمیر زیلنسکی کی حمایت کے حوالے سے بورس جانسن کے عزم کا تازہ ترین مظہر ہے۔
انہوں نے یہ دورہ فرانس، جرمنی، اٹلی اور رومانیہ کے رہنماؤں کے کیف کے سفر کے ایک دن بعد کیا گیا جنہوں نے یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت اور رکنیت کے امیدوار کی حیثیت کی توثیق کی۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ کے 100 دن: روس نے یوکرین کے 20 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا
ولادمیر زیلنسکی نے مزید کہا کہ اس جنگ کے متعدد ایام نے ثابت کیا ہے کہ یوکرین کے لیے برطانیہ کی حمایت پختہ اور پرعزم ہے، ہمارے ملک کے عظیم دوست بورس جانسن کو دوبارہ کیف میں دیکھ کر ہمیں خوشی ہوئی۔
یوکرین کے صدر نے مختصر بیان میں کہا کہ انہوں نے محاذ جنگ پر صورتحال اور بھاری ہتھیاروں کی ترسیل میں اضافے اور یوکرین کے فضائی دفاع کو بڑھانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک مشترکہ نقطہ نظر ہے کہ کس طرح فتح کی طرف بڑھنا ہے کیونکہ یوکرین کو بالکل اسی کی ضرورت ہے کہ ہماری ریاست کیسے فتح حاصل کرتی ہے۔