• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

’شام 7 سے رات 10بجے تک بازاروں کی بجلی بند کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں‘

شائع June 17, 2022
پاور ڈویژن نے واضح کیا کہ کمرشل فیڈرز کی بندش کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر رپورٹ ہونے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں— فائل فوٹو: اے پی پی
پاور ڈویژن نے واضح کیا کہ کمرشل فیڈرز کی بندش کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر رپورٹ ہونے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں— فائل فوٹو: اے پی پی

پاور ڈویژن نے کمرشل فیڈرز کی بندش کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں مارکیٹوں کی بجلی شام میں بند کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے‘۔

پاور ڈویژن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کمرشل فیڈرز کی بندش کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر رپورٹ ہونے والی خبر میں کوئی صداقت نہیں اور کمرشل فیڈرز کو شام 7 بجے سے رات 10 بجے تک بند کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مختلف نیوز چینلز کے ساتھ ساتھ آج کچھ انگریزی اور اردو اخبارات میں یہ خبر رپورٹ کی گئی تھی کہ حکومت نے بجلی کی بچت کے لیے بازاروں کی بجلی شام سات سے رات 10 بجے تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایندھن و بجلی کی بچت کیلئے ہفتے میں ساڑھے چار دن کام کیا جائے، خواجہ آصف

مذکورہ خبر میں دعویٰ کیا کہ پاور ڈویژن نے سمری تیار کر لی ہے جس کی رواں ہفتے منظوری متوقع ہے اور اس کے تحت کمرشل فیڈرز کے ساتھ ساتھ ٹیوب ویلز کے فیڈرز پر بھی بجلی منقطع رہے گی جس کی بدولت 8ہزار میگاواٹ کی بچت ہوگی۔

پاور ڈویژن کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کمرشل فیڈرز کی شام 7 بجے سے رات 10بجے تک بندش سے 5ہزار میگا واٹ بجلی کی بچت ہو گی جبکہ ٹیوب ویلز کے فیڈرز کی بندش سے مزید 3ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جا سکے گی۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبوں نے ملک میں توانائی کی بچت کے لیے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا۔

ادھر وفاقی وزرا نے مہنگے تیل سے پیدا ہونے والی بجلی کی بچت کے لئے قومی سطح پر عادات بدلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ بروقت مارکیٹیں بند کرنے سے 4 ہزار میگاواٹ تک بجلی بچائی جاسکتی ہے۔

گزشتہ روز وفاقی وزرا خواجہ آصف، مولانا اسعد محمود، قمر الزمان کائرہ اور مصدق ملک نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں پر رات ایک بجے تک مارکیٹیں کھلی ہوتی ہیں حالانکہ 365 دن سورج نکلتا ہے لیکن ہم اس سے استفادہ نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ ختم، کے الیکٹرک کا شہر بھر میں 3 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوری قوم با لخصوص تاجروں سے اپیل ہے کہ وہ مہذب ممالک میں رائج اوقات اپنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ تیل، بجلی ،گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کا مقابلہ کفایت شعاری سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی بجث کے لیے تاجروں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کواعتماد میں لے رہے ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت آنے والے دنوں میں عوامی مشکلات میں کمی اور ریلیف فراہمی کے لئے اقدامات اٹھاتی رہے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایندھن کی بچت کے لیے موجودہ حالات میں پورے ملک میں ہفتے میں ساڑھے چار دن کام کی تجویز پیش کی تھی۔

خواجہ آصف نے دوپہر ایک بجے سے رات ایک بجے تک مارکیٹیں کھولنے کی مخالفت کرتے ہوئے یہ تجویز بھی دی تھی کہ 365 دن سورج سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مارکیٹیں صرف دن کے اوقات میں کھولی جائیں۔

مزید پڑھیں: قومی اقتصادی کونسل: صوبے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے پر متفق

ان کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ’اگر مارکیٹیں اپنے اوقات درست کر لیں تو کراچی کے بغیر 3 ہزار 500 میگاواٹ بجلی بچتی ہے، مشکل حالات ہیں مشکل فیصلوں کی ضرورت ہے‘۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں شدید گرمی کے موسم میں 4 سے 12 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ جاری ہے کیونکہ بجلی کے 7 ہزار میگاواٹ کے شارٹ فال نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کو دیکھتے ہوئے کراچی شہر کو بجلی کی فراہمی کے ذمے دار ادارے کے الیکٹرک نے شہر کے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ یا کم نقصان والے علاقوں میں روزانہ 3 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024