• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

ستمبر تک ایندھن کی درآمد کیلئے 19 کھرب 80 ارب روپے درکار

شائع June 16, 2022
جون، جولائی اور ستمبر کے لیے 3، 3 جبکہ اگست کے لیے 5 اسپاٹ کارگوز حاصل کرنے کا منصوبہ ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
جون، جولائی اور ستمبر کے لیے 3، 3 جبکہ اگست کے لیے 5 اسپاٹ کارگوز حاصل کرنے کا منصوبہ ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان اسٹیٹ آئل کے 60 کھرب روپے کے ریکارڈ واجبات کے ساتھ پیٹرولیم ڈویژن نے لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے یکم جولائی سے آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تیل درآمد کرنے کے لیے 19 کھرب 80 ارب روپے کی ضرورت ظاہر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایس او اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) بجلی کا شارٹ فال اور گیس کی طلب و رسد کو کم کرنے کے لیے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کررہی ہیں۔

گرمیوں کے مہینوں میں ریگیسیفائیڈ ایل این جی سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) اور سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے ذریعے صارفین بشمول پاور سیکٹر کو فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ایل این جی کارگوز کیلئے 6 مہنگی بولیاں مل گئیں

جون سے ستمبر کے دوران ہر ماہ 12 کارگوز ایل این جی درآمد کرنے کا منصوبہ ہے، پی ایس او قطر کے ساتھ ہوئے طویل مدتی معاہدے کے تحت ہر ماہ 6 کارگو درآمد کرے گا جبکہ پی ایل ایل جولائی اور ستمبر میں 3 اور اگست میں ایک کارگو منگائے گا۔

اس کے علاوہ جون، جولائی اور ستمبر کے لیے 3، 3 جبکہ اگست کے لیے 5 اسپاٹ کارگوز حاصل کرنے کا منصوبہ ہے۔

تاہم اسپاٹ کارگوز کی تصدیق اب بھی ٹینڈرز اور لیٹر آف کریڈٹ بروقت کھولے جانے سے مشروط ہے۔

ایس این جی پی ایل کا پاور سیکٹر کو یومیہ 720 سے 780 ملین کیوبک فیٹ دینے کا ارادہ ہے جبکہ پی ایل ایل کے الیکٹر کو جولائی سے 62 ایم ایم سی ایف ڈی سے اکتوبر میں 130 ایم ایم سی ایف ڈی براہِ راست دینے کے لیے تیار ہے تا کہ وہ اپنا نیا پاور پلانٹ مکمل گنجائش کے ساتھ چلا سکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، قطری ایل این جی کی مؤخر ادائیگیوں کا منصوبہ حاصل کرے گا، مفتاح اسمٰعیل

روس-یوکرین تنازع اور بین الاقوامی طلب و رسد کی صورتحال کے باعث ایک اسپاٹ ایل این جی کارگو کی قیمت 15 سے 16 ارب روپے تک جا پہنچی ہے جس کی وجہ سے ایل این جی درآمد کنندگان کو پیسے کی ضرورت بڑھی ہے۔

ایل این جی کی درآمد کے ساتھ پی ایس او پاور سیکٹر کی طلب پوری کرنے لیے فرنس آئل بھی درآمد کررہا ہے جس سے اس کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

پی ایس او اور پی ایل ایل نے موسم گرما کے مہینوں میں اپنی لیکویڈیٹی کی ضروریات بتائی ہیں جس کے مطابق پی ایس او کو ایل این جی اور فرنس آئل دونوں کے لیے مجموعی طور پر 17 کھرب روپے درکار ہیں جس میں جون میں 4 کھرب 27 ارب، جولائی میں 4 کھرب 45 ارب، اگست میں 4 کھرب 13 ارب اور ستمبر میں 4 کھرب 14 ارب روپے چاہیے ہوں گے۔

دوسری جانب پی ایل یل نے چاہ ماہ کے لیے 2 کھرب 78 ارب روپے مانگے ہیں جس میں 98 ارب روپے رواں ماہ، 44 ارب جولائی میں 80 ارب اگست میں اور 56 ارب روپے ستمبر میں درکار ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024