تحریک انصاف کا پنجاب اسمبلی معاملے اور ڈپٹی اسپیکر کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اسمبلی کو جو مذاق بنا دیا گیا اس کو زیادہ برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس معاملے پر ہمیں عدلیہ سے رجوع کرنا ہوگا اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرکے انہیں ڈی سیٹ کروائیں گے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہری پرویز الہٰی کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما راجا بشارت نے کہا کہ قانونی طور پر حکومت مضبوط ہوتی تو کبھی ایوان اقبال نہ جاتی۔
انہوں نے کہا کہ کٹ موشنز کے لیے کس نے وصولی کرنی ہے، اسمبلی کا جو مذاق بنا دیا گیا اس کو زیادہ برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس معاملے پر ہمیں عدلیہ سے رجوع کرنا ہو گا۔
اسپیکر پنجاب پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ اجلاس پہلے سے چل رہا ہو تو نیا اجلاس نہیں ہو سکتا، پنجاب اسمبلی ایک ادارہ ہے، آرڈیننس کے ذریعے پنجاب اسمبلی کو کمزور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کی آزادانہ حیثیت ختم، وزارت قانون کے ماتحت کردیا گیا
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس سیکرٹری ہے اور نہ ہی اسٹاف ہے، ایسا غیر جمہوری کام کیا ہے جو کبھی کسی نے نہیں کیا۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ اسپیکر کے ہوتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہوتا، گورنر پنجاب کے پاس اختیار نہیں تھا جو انہوں نے استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اسمبلی میں کیا ووٹ کو عزت دی ہے، پنجاب اسمبلی کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی ہے،
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گےاور ڈپٹی اسپیکر کو ڈی سیٹ کروائیں گے۔
مزید پڑھیں: عطا اللہ تارڑ کو پنجاب اسمبلی میں غیر اخلاقی حرکت پر شدید تنقید کا سامنا
ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کے نوٹس میں لائے ہیں کہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہ کریں جبکہ گورنر کے اقدامات غیرقانونی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسمبلی میں آرڈیننس کو ختم کر دیا اب اس کا وجود نہیں ہے۔
اسپیکر پرویز الہٰی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس
قبل ازیں اسپیکر پرویز الہٰی کی زیرصدرات پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مرحومین کے لیے ملک مقصود عرف مقصود چپڑاسی، مرحوم عامر لیاقت اور ڈاکٹر رضوان کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
خیال رہے کہ آج پنجاب اسمبلی کے دو اجلاس ہوئے، ایک اجلاس چوہدری پرویز الہٰی کی زیر صدرات جبکہ دوسرا بجٹ اجلاس ایوان اقبال میں ہوا جس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری نے کی۔
اسمبلی میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے تحریک استحقاق پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ عطا اللہ تارڑ نے ایک ہاتھ میں آئین کی کتاب پکڑی جبکہ عطا اللہ تارڑ نے دوسرے ہاتھ سے فحش اشارہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حرکت سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا، اس حرکت کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
مزید پڑھیں: 'پنجاب اسمبلی میں جو سلوک ڈپٹی اسپیکر کے ساتھ ہوا وہ افسوسناک تھا'
پنجاب اسمبلی نے عطا اللہ تارڑ کے خلاف تحریک استحقاق منظور کرکے تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دی، استحقاق کمیٹی 2 ماہ میں فیصلہ کرے گی۔
دریں اثنا ایم پی اے مومنہ وحید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عطا اللہ تارڑ کے اشارے سے خواتین کی عزت پامال ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے احکامات کو بلڈوز کر کے نئے احکامات جاری کیے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے میاں اسلم اقبال نے پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کو عطا اللہ تارڑ کی حرکت کی مذمت کرنی چاہیے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: 32 کھرب 26 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ
ان کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کی ریٹائرمنٹ 5 سال بعد ہو گی، اس کے بعد ہم ہوں گے اور یہ ایوان ہو گا۔
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ مجھے پیغام بھیجا گیا کہ کم بولا کرو، ہم بکاو مال نہیں ہیں، عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چھاپے، مقدمے سب کچھ کر کے تسلی کر لیں، میرے بھائی پر تشدد کیا، 3 دن اندھیرے میں رکھا۔
پنجاب اسمبلی میں اجلاس میں مسلم لیگ (ق) کے رکن پنجاب اسمبلی عمار یاسر کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے ان چوروں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی یاور عباس بخاری کا کہنا تھا کہ ہمیں عطا اللہ تارڑ کی حرکت پر مسلسل احتجاج کرنا چاہیے، ہمیں صدر، وزیراعظم، چیف جسٹس اور آرمی چیف کو خطوط لکھنے چاہیے، اسپیکر کو چاہیے کہ عطا اللہ تارڑ کو اسمبلی میں نہ بیٹھنے دیں۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے راجا بشارت نے اجلاس میں کہا کہ جو کمرہ عطا اللہ تارڑ کو الاٹ ہوا ہے اس منسوخ کر دیا جائے، اسپیکر اور سیکرٹری کے اختیارات واپس لے کر شرمناک حرکت کی گئی۔
ان کا کہنا تھاکہ حمزہ شہباز نے پروڈکشن آرڈر کے قانون کو ختم کیا ہے، جب ضرورت تھی تو اس وقت منتیں کر کے قانون بنوایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اراکین پنجاب اسمبلی کو بڑے پیمانے پر گرفتار کرنا چاہتی ہے، گورنر پنجاب کے آرڈیننس کو پنجاب اسمبلی نے مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے ذریعے 2 قوانین اور ایک ترمیم کو ختم کیا گیا، آرڈیننس کے ذریعے اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کرنے کی ترمیم ختم کر دی گئی ہے، اسمبلی کو خود مختار حیثیت میں بحال کر دیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔