شیڈول جاری ہونے کے باوجود اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات مؤخر ہونے کا امکان
اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ مقرر ہونے کے باوجود پولنگ مؤخر ہونے کا امکان ہے کیوں کہ حکمران اتحاد مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے یونین کونسلوں کی موجودہ تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز وزارت داخلہ کی جانب سے یونین کونسلوں کی تعداد بڑھانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔
رواں ماہ 2 تاریخ کو الیکشن کمیشن نے وفاقی دارالحکومت کی 50 یونین کونسلوں میں 31 جولائی کو انتخابات کے انعقاد کا شیڈول جاری کیا تھا۔
شیڈول کے تحت ضلعی الیکشن دفتر سے ایک ہزار سے زائد افراد نے کاغذاتِ نامزدگی حاصل کیے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے روک دیا گیا
دوسری جانب حکمران اتحاد کی دونوں جماعتوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ حلقہ بندیوں تک انتخابات میں تاخیر کی جائے، عدالت درخواست پر آج سماعت کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عدالت یونین کونسل بڑھانے کا نیا نوٹی فکیشن قبول کر لیتی ہے تو الیکشن کمیشن کو نیا شیڈول جاری کرنے سے قبل 101 یونین کونسلز کی حلقہ بندی کرنا ہوگی، اس صورت میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کچھ عرصے کے لیے ملتوی ہوسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا رخ کرتے ہوئے استدعا کی کہ یوسیز کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے انتخابات کے شیڈول پر نظرثانی کی جائے۔
جب درخواست گزار سے پوچھا گیا کہ کیا نوٹی فکیشن گزیٹ آف پاکستان میں شائع ہوگیا ہے تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’حکومت، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تعاون نہیں کر رہی‘
بعد ازاں درخواست گزار نے یہ کہہ کر کیس واپس لے لیا کہ وہ نوٹی فیکشن گزیٹ آف پاکستان میں شائع کروائیں گے۔
13 جون کو وزارت داخلہ نے یونین کونسلوں کی تعداد 50 سے بڑھا کر101 کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت آج دوبارہ کی جائےگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی 50 یونین کونسلز میں انتخابات کا شیڈول جاری کر چکا ہے جس کے مطابق انتخابات 31 جولائی کو ہوں گے، اگر عدالت نوٹی فکیشن کی توثیق کر دیتی ہے تو الیکشن کمیشن کو انتخابات سے قبل نئی حلقہ بندی کی طرف جانا ہوگا۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الیکشن کمیشن میں موجود ذرائع نے بتایا کہ ’یوسیز کی تعداد مقرر کرنا وفاقی حکومت کا استحقاق ہے لیکن انہیں الیکشن کے شیڈول سے قبل نوٹی فکیشن جاری کرنا چاہیے تھا‘۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول مسترد
پی ٹی آئی کے مقامی رہنما اور میٹرپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کے اپوزیشن رہنما راجا شیراز کیانی نے کہا کہ حکمراں جماعتیں تاخیری حربے اپنا رہی ہیں کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد وہ عوام کا سامنا نہیں کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بھی یوسیز میں اضافے کے حامی ہیں لیکن جب الیکشن کا شیڈول جاری ہوچکا ہے تو مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کرنا چاہیے تھا‘۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق ڈپٹی میئر سید ذیشان نقوی کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی اسلام آباد میں بااثر بلدیاتی نظام کی خواہاں ہے، اس عمل کے لیے یوسیز کی تعداد میں اضافہ لازمی ہے۔
بلدیاتی حکومت کے 5 سال فروری 2021 میں مکمل ہوگئے تھے جس کے بعد 3 ماہ میں بلدیاتی انتخابات ہونے چاہیے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت چاہتی تھی کہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات کرائے جائیں۔