• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

سندھ اسمبلی میں شدید احتجاج کے باوجود پبلک سروس کمیشن بل منظور

شائع June 14, 2022
سندھ اسمبلی نے ایس پی ایس سی بل منظور کرلیا — فائل فوٹو: اے پی پی
سندھ اسمبلی نے ایس پی ایس سی بل منظور کرلیا — فائل فوٹو: اے پی پی

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے شدید احتجاج اور اسمبلی کارروائی کے بائیکاٹ کے درمیان ایوان نے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) بل 2022 منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیسے ہی صوبائی اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کو بل متعارف کرنے کی اجازت دی تو پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی، اسپیکر کے روسٹرم کے سامنے جمع ہوگئے اور حکومت مخاف نعرے لگاتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

تاہم دیگر اپوزیشن جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے پی ٹی آئی کے بائیکاٹ اور احتجاج کی حمایت نہیں کی۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی: اپوزیشن کی مخالفت کےباوجود بلدیاتی ترمیمی بل منظور

دونوں جماعتوں کے اراکین ایس پی ایس سی کے قوانین میں ترمیم کے خلاف پی ٹی آئی کے طویل احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ کے دوران اسمبلی میں بیٹھے رہے۔

بل متعارف کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات پر بل میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ایس پی ایس سی کے چیئرمین کے تعیناتی وزیر اعلیٰ کے تجویز پر گورنر کی طرف سے ہوگی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ کمیشن میں کل 10 اراکین ہوں گے جن میں ایک خاتون اور ایک اقلیتی نمائندہ بھی شامل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس سے ان نوجوانوں کے لیے روزگار کے دروازے کھلیں گے جو کمیشن کے ذریعے امتحان دینا چاہتے ہیں۔

جی ڈی اے کی رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ وہ بل میں کچھ ترامیم کرنا چاہتی ہیں اور ڈپٹی اسپیکر سے پوچھا کہ جب بل آج ہی متعارف ہوا ہے تو قانون ساز کس طرح ترامیم کی تجویز دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بل کی کاپی نہیں ملی جو ہمیں قانون کے تحت ملنی چاہیے تھی، اب ہم اس بل میں اپنی ترامیم کیسے کر سکتے ہیں۔

حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نصرت سحر عباسی نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان پہلے ہی حکومت کا حصہ بن چکی ہے اور اب وہ حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں اس لیے بہتر ہوگا کہ اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔

تاہم وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ جی ڈی اے رکن کی تجاویز اور ترامیم کی مخالفت کرتے ہیں۔

بعد ازاں نصرت سحر عباسی کی طرف سے دی گئی ترامیم کو ڈپٹی اسپیکر نے خارج کردیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محمد حسین نے بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی ایس سی کے پرانے بل میں یہ لکھا ہوا تھا کہ کمیشن کی دفاتر کہاں ہوں گے تو وہ چیز اس بل میں کیوں نہیں لکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی: اپوزیشن کی مخالفت کےباوجود بلدیاتی ترمیمی بل منظور

اس پر صوبائی وزیر نے ایم کیو ایم رکن کو گزارش کی کہ وہ اپنے اعتراضات واپس لیں اور یقین دلایا کہ ہم اس معاملے کو حل کریں گے جس کے بعد ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے کہا کہ صوبائی وزیر کی یقین دہانی پر وہ اپنے اعتراضات واپس لے رہے ہیں۔

تاہم احتجاج اور بائیکاٹ کے درمیان ایوان نے ایس پی ایس سی بل 2022 منظور کرلیا۔

اس کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لیے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اینڈوسکوپی اینڈ گیسٹرو اینٹرولوجی بل 2021 بھی منظور کیا گیا۔

نبی کریم ﷺ کے متعلق توہین آمیز بیان کے خلاف قرارداد منظور

سندھ اسمبلی نے بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز الفاظ کے خلاف حکمراں اور اپوزیشن اراکین کی متفقہ قراردادیں منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرے اور اس کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان، بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے دو عہدیداروں کی طرف سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کے بارے میں حالیہ توہین آمیز الفاظ کی مذمت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: گستاخانہ بیان: اراکین سینیٹ کا بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ

قرارداد میں کہا گیا کہ گستاخانہ بیانات فرقہ ورانہ سرگرمیوں کو ہوا دینے اور بھارت اور اس سے باہر کے مسلمانوں کی دل آزاری کرنے کی دانستہ کوشش تھی۔

قرارداد میں مزید لکھا گیا ہے کہ دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے لیے نبی کریم ﷺ کی حرمت سب سے مقدم ہے اور جان بوجھ کر اس حرمت کو پامال کرنے کی کوئی بھی کوشش پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے شدید ردعمل کو دعوت دے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024