عمران خان نے منحرف اراکین کےخلاف ریفرنس خارج ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس خارج ہونے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
سابق وزیر اعظم نے اپنے وکیل فیصل چوہدری سے توسط سے عدالت میں درخواست دائر کی جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور رکن قومی اسمبلی راجا ریاض کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کا 'یہ غیر قانونی فیصلہ صوابدیدی، غیر قانونی، قانونی مواد سے خالی ہے اور اس میں قانون اور آئین کے قائم شدہ اصولوں کی توہین کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی منحرف ارکان قومی اسمبلی کی نا اہلی سے متعلق ریفرنس خارج
درخواست گزار نے کہا کہ 'یہ غیر قانونی حکم منصفانہ مقدمے کے طے شدہ اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور اسے مناسب عمل بغیر دیا گیا ہے، جواب دہندگان غیر منصفانہ حکم کو معقول بنانے کے لیے مناسب وجوہات پیش کرنے میں ناکام رہے'۔
درخواست میں کہا گیا کہ غیر قانونی حکم آرٹیکل 63 اے کو ناکارہ کرنے کے مترادف ہے جس سے انحراف، ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کی اجازت دی جاتی ہے، مزید یہ غیر قانونی حکم آرٹیکل 63 اے کے مقاصد کو الفاظ کے ساتھ ساتھ روح میں بھی شکست دیتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن سماعت کے دوران شفاف طریقے سے غیر جانبدارانہ کارروائی کا طریقہ کار اپنانے میں ناکام رہا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کہ قانون اور آئین کا مقصد جمہوریت کے دھارے کو ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کی آلودگی سے بچانا ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن میں منحرف اراکین سے متعلق درخواست دائر
درخواست میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آئین کی حفاظت کرنے اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت اپنی قانونی ذمہ داری کی پاسداری کرنے میں مکمل ناکام رہا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا ریفرنس خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں منحرف اراکین سے متعلق درخواست دائر کردی گئی تھی۔
دائر کی گئی درخواست میں پی ٹی آئی نے 20 ارکان قومی اسمبلی کے خلاف آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہلی کے لیے ڈیکلریشن اور ریفرنس دائر کیے تھے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 20 سے زائد پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ منحرف ہوئے، منحرف اراکین کی وجہ سے اتحادیوں نے حکومت کا ساتھ چھوڑا۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کو 28 اپریل کیلئے نوٹس
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس میں ایم این ایز نور عالم خان، ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ، نواب شیر وسیر، راجہ ریاض احمد، احمد حسین ڈیہر، رانا محمد قاسم نون، عاصم نذیر، امجد فاروق کھوسہ، عامر لیاقت حسین، چوہدری فرخ الطاف، سید، مبین احمد، سید سمیع الحسن گیلانی، محمد عبدالغفار وٹو، سید باسط احمد سلطان، عامر طلال گوپانگ، سردار ریاض محمود خان مزاری، رمیش کمار وانکوانی، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان اور جویریہ ظفر کے نام شامل تھے۔
تاہم عمران خان کو ہٹانے کے لیے منحرف ایم این ایز کے ووٹوں کی ضرورت نہیں پڑی تھی، کیونکہ اپوزیشن حکومت کی اتحادی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔
9 اپریل کی رات عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد، پی ٹی آئی کے منحرف ایم این ایز کے خلاف ان کے ڈیکلریشن 14 اپریل کو قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی نے ای سی پی کو بھیجے تھے۔
گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے 20 ایم این ایز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے منحرف اراکین اسمبلی کو فائنل شوکاز نوٹس جاری
اپنے تحریری جوابات میں منحرف ایم این ایز نے کہا تھا کہ انہوں نے نہ تو پی ٹی آئی سے استعفیٰ دیا ہے، نہ ہی کسی دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کی ہے اور نہ ہی انہوں نے اپنی پارٹیوں کی بیان کردہ لائن کے خلاف ووٹ دیا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 20 منحرف ارکان کو تاحیات نااہل کرنے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے خارج کردی تھیں۔