• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

امیر طبقے کے غیر پیداواری اثاثوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم

شائع June 10, 2022 اپ ڈیٹ June 11, 2022
مالی طور پر کمزور شہریوں کو معاشی مشکلات سے بچانے کا مقصد رکھتے ہیں، وزیر اعظم — فائل فوٹو: اے ایف پی
مالی طور پر کمزور شہریوں کو معاشی مشکلات سے بچانے کا مقصد رکھتے ہیں، وزیر اعظم — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مالی طور پر کمزور شہریوں کو معاشی مشکلات سے بچانے کا مقصد رکھتے ہیں تاکہ مالی طور پر مضبوط لوگ ٹیکس کے مد میں قومی خزانے میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں۔

وزیر اعظم نے ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں کہا کہ ہم نے ٹارگٹڈ سبسڈیز کے لیے اربوں روپے مختص کیے ہیں، یہ رقم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 344 ارب روپے سے اضافی ہے اور یہ مختص سبسڈی صرف مستحق لوگ حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے میں ملازمین کی مالی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت نے ان کی بنیادی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ اور ایڈہاک الاؤنس کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اتحادیوں کا وزیر اعظم شہباز شریف پر اعتماد کا اظہار

وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس سلیبس پر نظر ثانی کی گئی ہے اور سالانہ 12 لاکھ روپے کمانے والے شہری ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے امیر طبقے کے غیر پیداواری اثاثوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں دوسری جائیداد کی خریداری پر 5 فیصد ٹیکس اور لگژری کاروں پر بھی ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے سولر پینلز کی درآمد اور تقسیم پر ٹیکس کو کم کر کے صفر کر دیا ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ زرعی آلات اور امپلانٹس کی درآمد پر زیرو ٹیکس کا اعلان کیا گیا ہے، یہ اہم قدم ہمارے کسانوں اور زراعت کے شعبے کو ترقی کے قابل بنائے گا۔

مزید پڑھیں: مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش، دفاعی بجٹ میں اضافہ، ماہانہ ایک لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس ختم

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے فنڈز میں اضافہ کر دیا ہے اور بینظیر اسکالرشپ پروگرام کو ایک کروڑ طلبہ تک بڑھا دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں وفاقی وزیر اور ان کی پوری ٹیم کو متوازن، ترقی پسند اور عوام کے حامی بجٹ کی پیشکش پر مبارکباد پیش کرتا ہوں کیوں کہ بہت سی رکاوٹوں میں مالی بحران میں بجٹ تیار کرنا کسی مشکل کام سے کم نہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے مالی سال 23-2022 کے لیے 95 کھرب 2 ارب روپے کے حجم کا بجٹ پیش کردیا ہے۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے بجٹ پیش کیا۔

تحریک انصاف حسب معمول ایوان کی کارروائی میں نہیں آئی اور اپوزیشن کی نشستیں خالی رہیں۔

سخت شرائط کے باوجود بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا گیا ہے، مریم اورنگزیب

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

دوسری جانب وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سخت شرائط کے باوجود بھی وزیر اعظم نے پاکستان کے عوام کو زیادہ سے زیادہ رلیف فراہم کیا ہے اور بجٹ میں کیے گئے تمام اعلانات تاریخی ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درپیش فوڈ سکیورٹی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے بجٹ میں جو اعلان کیا گیا ہے وہ تاریخی ہے۔

مزید پڑھیں: بجٹ 23ء-2022ء: 'ریلیف ممکن ہے اور نہ ہی دیا جانا چاہیے'

انہوں نے کہا کہ ملک میں تربیتی پروگرامز میں نوجوانوں کو زیادہ فروغ دینے اور انہیں چھوٹے کاروبار کے لیے تربیت دینے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ تمام صوبوں کے نوجوان اس میں حصہ لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اتنی مشکل شرائط کے باوجود بھی انکم ٹیکس جس کی پہلے حد 6 لاکھ روپے سالانہ تھی، اس کو بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردیا گیا ہے تاکہ جن کی سالانہ آمدنی 12 لاکھ ہے ان کو کسی قسم کا انکم ٹیکس ادا نہ کرنا پڑے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ چھوٹے کاروبار کو بھی سہولیات دی گئی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لیے بھی تاریخی اعلانات کیے گئے ہیں تاکہ ملک کے نوجوان زیادہ سے زیادہ فلم انڈسٹری، براڈکاسٹنگ کے اندر اپنے ثقافت کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری میں سرمایہ کاری سے ملک کے مثبت قومی تشخص کو بھی فروغ ملے گا اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ فلم انڈسٹری کو ٹیکس سے مکمل استثنیٰ دیا گیا ہے اور پاکستان میں پہلی بار اداکاروں کے لیے میڈیکل انشورنس متعارف کرائی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا فلم اور ڈراما انڈسٹری کے لیے مراعات کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستانی سنیما بالکل بند ہوگیا تھا اور معروف و تاریخی سنیما گھروں میں شادی ہال تعمیر ہوگئے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے ’بائنڈنگ فلم فنڈ‘ اور ’نیشنل فلم انسٹی ٹیوٹ‘ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے بجٹ پیش کرتے ہوئے شوبز انڈسٹری کے لیے مراعات کا اعلان کیا اور بتایا کہ حکومت فنکاروں کے لیے ’میڈیکل انشورنس پالیسی‘ کو متعارف کرانے جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ ایک ارب روپے فنڈ کے ساتھ ’بائنڈنگ فلم فنڈ‘ کے قیام عمل میں لایا جائے گا جبکہ ایک ارب روپے کی لاگت سے ’نیشنل فلم انسٹی ٹیوٹ، نیشنل فلم اسٹوڈیو اور پوسٹ پروڈکشن فیسلٹی سینٹر‘ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔

امپورٹڈ حکومت کا عوام دشمن، کاروبار دشمن بجٹ مسترد کرتے ہیں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 23-2022 کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ ہم امپورٹڈ حکومت کا یہ عوام دشمن اور کاروبار دشمن بجٹ مسترد کرتے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی بجٹ پر رد عمل دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ بجٹ غیر حقیقی اندازوں اور تخمینوں کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جس میں مہنگائی کی شرح 11 عشاریہ 5 فیصد اور معاشی شرح نمو پانچ فیصد ظاہر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج 24 فیصد ایس پی آئی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 25 سے 30 فیصد کے دوران رہے گی جو ایک جانب عام آدمی کو تباہ کردے گی تو دوسری جانب بلند شرح سود کی وجہ سے معاشی شرح نمو کو انتہائی سست کردی گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں کیے گئے تمام ترقی پسندانہ ٹیکس اصلاحات اور غریب دوست پروگرامز جیسے کہ صحت کارڈ، کامیاب پاکستان کو سائیڈ میں رکھ دیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ پرانے پاکستان کا ناقابل تصور بجٹ ہے جو قوم کے لیے مزید بوجھ اور مشکلات پیدا کرے گا۔

سابق وزیر توانائی حماد اظہر بجٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا پیش کیا گیا بجٹ خاص اہمیت کا نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے موجودہ مخلوط حکومت کے تحت ملک کی معاشی کارکردگی کی ایک مایوس کن تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی 2-3 فیصد بڑھے گی جب کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 6 فیصد سے گر کر 2-3 فیصد ہو جائے گی۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی بنیادی ضروریات کی اشیاء کی قیمتوں میں اس ہفتے گزشتہ سال کی نسبت 24 فیصد اضافہ ہوا، بجٹ آنے سے پہلے یہ حال ہے تو بجٹ کے بعد کیا ہو گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024