پی ٹی آئی کا مقصود چپڑاسی، تفتیشی افسر محمد رضوان کی موت کی تفتیش کا مطالبہ
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں نامزد مرکزی شخصیت مقصود چپڑاسی دبئی میں 'پراسرار حالات میں' انتقال کرگئے۔
حزب اختلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شدید احتجاج کرتے ہوئے مقصود چپڑاسی اورکیس کے تفتیشی افسر ڈاکٹر محمد رضوان کے انتقال کی اصل وجہ جاننے کے لیے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی وزارت صحت کی جانب سے 7 جون کو جاری کردہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں کسی وجہ کا ذکر نہیں کیا گیا تھا، تاہم کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ان کی موت حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوئی۔
49 سالہ ملک مقصود احمد، جو پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی وجہ سے ’مقصود چپڑاسی‘ کے نام سے مشہور ہوگئے تھے، پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے شریف خاندان کی مبینہ بدعنوانی پر تنقید کرنے کے لیے ان کے نام کا مسلسل ذکر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے انتقال کر گئے
مقصود چپڑاسی وزیر اعظم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں شریک ملزم اور اشتہاری مجرم تھے، ان کا خاندان مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے سے قبل 2018 میں متحدہ عرب امارات چلا گیا تھا۔
خیال رہے سابق وزیراعظم عمران خان اکثر اپنی عوامی تقاریر میں ان کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگاتے تھے کہ وزیراعظم شریف اور ان کے بیٹوں نے مقصود چپڑاسی کے بینک اکاؤنٹ سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔
ایف آئی اے کے خصوصی پراسیکیوٹر فاروق باجوہ کے مطابق مقصود کی موت سے منی لانڈرنگ کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
فاروق باجوہ نے ڈان کام کو بتایا کہ ’مقصود ایک مشتبہ شخص تھا گواہ نہیں، اس طرح اس کی موت کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا‘
اپوزیشن پی ٹی آئی نے مقصود اور ایف آئی اے کے تفتیش کار ڈاکٹر رضوان کی موت کی وجہ جاننے کے لیے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کےخلاف منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ملزم مقصود ’چپڑاسی‘ انتقال کرگئے
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں پاکستان اکنامک سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر رضوان اور مقصود کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کی تحقیقات کرنے والے نیب افسر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تاکہ انہیں ڈرایا جاسکے۔
ایک ٹوئٹ میں سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت پریشان کن خبر ہے، شریفوں پر جرح کرنے والے یا ان کے مقدمات کے گواہ اچانک مر رہے ہیں، پہلے ڈاکٹر رضوان کا اچانک انتقال ہوگیا، اور اب اس کیس میں اہم گواہ مقصود چپراسی بھی نہیں رہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے سپریم کورٹ نے شریفوں کو ’سسلین مافیا‘ کہا تھا۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم دونوں اموات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ضمانت میں 11 جون تک توسیع
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فرخ حبیب نے بھی کہا کہ مقصود کی پراسرار موت نے کئی سوالات کو جنم دیا۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ شہباز شریف حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ڈاکٹر رضوان اور مقصود کی اچانک موت اور منی لانڈرنگ کیس میں پراسیکیوٹر کی تبدیلی (شہباز اور دیگر کے خلاف) سسلین مافیا کا ثبوت ہے۔
پی ٹی آئی کی وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور جنرل سیکریٹری حماد اظہر نے بھی مقصود کے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو بتایا جائے کہ ان کے اکاونٹ میں پڑے 3 ارب روپے کے وارث اور دعویدار کون ہوں گے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ شریف خاندان کے خلاف مقدمات سے متعلق لوگ مر رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) نے خاندان کے مقدمات سے متعلق اہم ریکارڈ بھی جلانا شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: وزیراعظم شہباز شریف فرد جرم عائد کرنے کیلئے 14 مئی کو طلب
47 سالہ ڈاکٹر رضوان ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر تھے جو گزشتہ ماہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے، وہ مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت کے قیام سے عین قبل طویل رخصت پر چلے گئے تھے اور بعد میں ان کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کی خصوصی عدالت نے گزشتہ ہفتے اپنی سماعت میں مقصود، وزیر اعظم شہباز کے بیٹے سلیمان، جو برطانیہ میں مفرور ہیں، اور سید طاہر نقوی (جو متحدہ عرب امارات فرار ہو چکے ہیں) ان کے نئے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
دسمبر 2021 میں، انہوں نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف چینی اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں تحقیقاتی رپورٹ جمع کرائی تھی۔
مقصود احمد، شہباز شریف کے بیٹوں کی رمضان شوگر ملز میں چپراسی تھے، ایف آئی اے کو ان کے بینک اکاؤنٹ میں 3 ارب روپے ملے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی
ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’مقصود رمضان شوگر ملز میں چپراسی کے طور پر کام کرتے تھے، 2017 میں ان کی آخری تنخواہ 25 ہزار روپے تھی اور پھر وہ 14 مارچ 2018 کو یو اے ای فرار ہو گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان کے نام پر کم از کم سات بے نامی اکاؤنٹس کھولے گئے تھے جہاں سے 3 ارب روپے منتقل کیے گئے تھے‘۔
ایف آئی اے نے مقدمے میں شہبازشریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا ہے۔
بدعنوانی کی روک تھام کے ایکٹ کی دفعہ 5(2) اور 5(3) (مجرمانہ بدعنوانی) کے تحت درج کردہ مقدمے میں 14 دیگر ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے، شہباز اور حمزہ شہباز دونوں کیس میں 11 جون (کل) تک ضمانت قبل از گرفتاری پر ہیں۔