اداروں کو گندی سیاست میں گھسیٹنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا انقلاب اب سپریم کورٹ کی جانب دیکھ رہا ہے کہ وہ فیصلہ دیں تو یہ تاریخ کا اعلان کریں، میں اس چیز کی مذمت کرتی ہوں کہ اداروں کو گندی سیاست میں گھسیٹنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ان فتنہ گردوں کو تاریخی شکست ہوئی، اب رانا ثنااللہ ان کی راہ دیکھ رہے ہیں لیکن وہ انقلاب کی تاریخ نہیں دے پا رہے۔
انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو اختیارات دیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ آئی ایس آئی کا ادارہ وزیر اعظم کے ماتحت کام کرتا ہے، اگر وزیر اعظم نے اس طرح کا کوئی قدم اٹھایا ہے تو ظاہر ہے حکومتوں کو بہت کچھ کرنا پڑتا ہے، یہ ایک باقاعدہ طریقہ کار ہے، کس وقت کس ادارے سے کیا کام لینا ہے یہ وزیراعظم بہتر جانتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا وزیر اعظم اب ایک ایسا شخص ہے جس کو عوام کے درد اور تکالیف کا احساس ہے، وہ دن رات عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوشاں ہیں، وزیر اعظم اپنی تمام تر مصروفیات ترک کرکے لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے مسئلے پر توجہ دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا سپریم کورٹ کو سیاسی لڑائی سے علیحدہ رہنے کا مشورہ
’نواز شریف جو اضافی بجلی بنا گئے تھے وہ کہاں گئی؟’
مریم نواز نے کہا کہ 2013 میں نواز شریف کو 20، 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ والا پاکستان ملا تھا، 2018 میں عمران خان کو نواز شریف نے صفر لوڈشیڈنگ والا پاکستان دیا، جبکہ 2022 میں عمران خان نے 5 سے 10 گھنٹے لوڈشیڈنگ والا پاکستان شہباز شریف کو دیا ہے، سوال پوچھنا بنتا ہے کہ نواز شریف جو اضافی بجلی بناگئے تھے وہ کہاں گئی؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت اتنی نالائق تھی کہ بنے بنائے کارخانوں کو چلا نہیں سکی، ان کہ نہ چلنے کی وجہ سے بھلی کی طلب اور رسد کا فرق ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ تک آگیا ہے، ان شا اللہ 30 جون تو وہ سارے بند پڑے کارخانے چلا دیے جائیں گے، جس کے بعد ان شا اللہ لوڈشیڈنگ میں بتدریج کمی آتی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کی وجوہات بتانے کے ساتھ ساتھ ہم نے ان کے حل کے لیے کام بھی شروع کردیا ہے، ہم صرف رونا نہیں رو رہے۔
'عمران خان بارودی سرنگیں بچھا کر گئے'
انہوں نے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تنقید اس پر ہونی چاہیے جس نے معاملات کو خراب کیا، نہ کہ اس حکومت پر جو ملک کو ان مسائل سے نکالنے کی کوشش کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز سے متعلق بیان پر عمران خان کو شدید تنقید کا سامنا
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان آنے والی حکومت کے لیے بارودی سرنگیں بچھا کر گئے اور ملک آئی سی یو میں پھینک گئے، ایسا بوجھ ڈال کر گئے جس کو اٹھانے کی پاکستان میں ہمت نہیں، پاکستان کے دیگر ملکوں سے تعلقات بھی خراب کردیے گئے، ان شا اللہ ہم ان کو ٹھیک کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کہ کل شیخ رشید صاحب فرما رہے تھی کہ مجھے 4 ماہ پہلے پتا چل گیا تھا کہ حکومت جانے والی ہے، پھر یہ سوال تو بنتا ہے کہ خط اور سازش کا ڈرامہ کیوں رچایا گیا؟ ہہ جو بارودی سرنگیں بچھا کر گئے ہیں اس سے ہم قوم کا آگاہ کرتے رہیں گے۔
'بنی گالہ کا نام، منی گالہ ہونا چاہیے'
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اپنے لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان پاگل آدمی ہے، کسی کی سنتا ہی نہیں ہے، تو پھر سوال یہ ہے کہ کیوں ایسے شخص کو ملک بھر میں فتنہ فساد پھیلانے کی اجازت دی گئی ہے؟ میڈیا سے بھی کہتی ہوں کہ اس شخص کا دکھانا کم کریں، بحث و مباحث ملکی مسائل اور ان کے حل پر ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بنی گالہ کا نام منی گالہ ہونا چاہیے، ایک تالا کھلوانے کے لیے خاتون اول کو 5 قیراط کا ہیرادیا گیا، آپ ہیرے بیشک ساری انگلیوں میں پہنیں مگر عوام کے نہیں اپنے حلال کے پیسوں سے خرید کر پہنیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپ چوری کے مرتکب ہوئے، اب حساب کا وقت آن پہنچا ہے، مریم نواز کا وزیراعظم کو جواب
ان کا کہنا تھا کہ ملک ریاض نے پیسے دیے انہیں جوابدہ ضرور ہونا چاہیئے لیکن سوال حکمران سے ہونا چاہیے جس نے میرٹ کے بجائے پیسے دے کر کام کروانے کا کلچر پروموٹ کیا، سوال ان سے کیا جائے جس نے پورا صوبہ فرح گوگی کے حوالے کیا۔
'پیٹرول، بجلی کی قیمتیں بڑھائیں تو 28 ارب کا پیکج بھی دیا'
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھانی پڑی ہیں تو 28 ارب کا پیکج بھی عوام کو دیا ہے، اب اسے پورے سال کے لیے بجٹ کا حصہ بھی بنایا جارہا ہے تاکہ عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کپڑے بیچ کر خیبرپختونخوا کے عوام کو سستا آٹا دینے کا وعدہ کیا تو ان کا مذاق اڑایا گیا لیکن شہباز شریف نے 2 روز قبل وہ وعدہ پورا بھی کردکھایا۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ نیا مینڈیٹ لے کر حکومت بنائی جائے کیونکہ حکومت 5 سال کی ہوتی ہے، پہلے 2 سے 3 برس سخت فیصلے لیے جاتے ہیں اور اس کے بعد آخر کے 2 سال میں ریلیف دیا جاتا ہے، لیکن جب انہوں نے اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کا اعلان کیا اس روز پوری مسلم لیگ (ن) ڈٹ گئی کہ یہ ملک کسی صورت جتھوں کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: مریم نواز،پرویز رشید کی ایک اور مبینہ آڈیو ٹیپ منظرعام پر آگئی، فرخ حبیب کی (ن) لیگ پر تنقید
مریم نواز نے کہا کہ ہم نے مشکلات کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا جو درست ثابت ہوا، سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ان فتنہ گردوں کو تاریخی شکست ہوئی، اب رانا ثنا اللہ ان کی راہ دیکھ رہے ہیں لیکن وہ انقلاب کی تاریخ نہیں دے پا رہے۔
'ریٹائرڈ فوجیوں سے سوال کیا گیا، وہ جواب دیے بغیر بھاگ گئے'
انہوں نے کہا کہ پہلے تو انقلاب نے اپنی راہداری ضمانت کرائی اور اب انقلاب سپریم کورٹ کی جانب دیکھ رہا ہے کہ وہ فیصلہ دیں تو یہ تاریخ کا اعلان کریں، اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ جو انقلاب ہم نہیں لاسکے اس میں سپریم کورٹ ہماری معاونت کرے، میں اس چیز کی مذمت کرتی ہوں کہ اداروں کو گندی سیاست میں گھسیٹنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی جانب سے ریٹائرڈ فوجیوں سے سوال کیا گیا لیکن وہ جواب دیے بغیر بھاگ گئے، مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا، اگر وہ اپنے ادارے سے وفادار نہیں ہیں اور کسی کہ کہنے پر ادارے میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو انتہائی افسوسناک بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلیکٹرز آئندہ پاکستان کے ساتھ ایسا کام نہ کرو، مریم نواز
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ عمران خان کے کہنے پر ریٹائرڈ افسران اس ادارے کو برا بھلا کہیں جس نے انہیں تمغے دیے، اگر آپ کو اتنا شوق ہے سیاست کا تو میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ اپنے نام کے ساتھ لگائے گئے رینکس، ٹائٹلز اور جو عزت آپ کو افواج پاکستان نے دی ہے وہ اتار پھینکیں، اسے ادارے کو واپس کریں اور کسی رینک کے بغیر جا کر کسی سیاسی جماعت سے اپنے تعلق کا اعلان کریں۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کی رحلت سے متعلق ابھی پتا چلا، اللہ ان کے درجات بلند کرے، ان کا اگلا سفر آسان کرے اور ان کی بخشش فرمائے، ان کے اہل خانہ کے ساتھ میں دلی طور پر تعزیت کرتی ہوں۔
مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں پر سماعت
قبل ازیں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کے سامنے اپنے دلائل دیے۔
مریم نواز کے وکیل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ میں عدالت سے چھوٹی سی گزارش کرنا چاہتا ہوں، میں نے قانونی بے ضابطگیوں کی بنیاد پر مریم نواز کی بریت کی درخواست دائر کی تھی، میں نے عدالتی معاونت کے لیے تحریری طور پر کچھ گزارشات تیار کی ہیں، میری موکلہ کے ساتھ بڑی زیادتی ہے کہ کیس بہت لمبا ہو چکا ہے، انصاف تو انشا اللہ ہو گا. انصاف میں دیر نہیں ہونی چاہیے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہماری کوشش ہے کہ اپیلوں کو جلد از جلد سن کر فیصلہ کر دیں۔
مریم نواز کے وکیل عرفان قادر نے تحریری دلائل عدالت میں جمع کروا دیے۔
جس کے بعد مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے روسٹرم پر آ کر اپیل پر دوبارہ دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کیس سے متعلق چارٹ آف فیکٹس جمع کرا دیا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 کی فراہمی کی استدعا مسترد کی گئی، والیم 10 ایم ایل ایز استدعا سے متعلق تھا، ہمیں معلوم ہونا چاہیے تھا کہ خط میں کیا معلومات مانگی گئی؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ جو چیز ریکارڈ پر ہی نہیں ہے تو اس پر آپ کیوں دلائل دے رہے ہیں؟
مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ میں نے عدالت کو بتانا ہے کہ کیس دائر، فرد جرم عائد ہونے سے لے کر فیصلے تک کیا ہوا، برٹش ورجن آئی لینڈ کے سوا دیگر ایم ایل ایز کی کاپیز فراہم کیں، جتنی دیگر ریکوئسٹس گئی ہیں وہ فارن آفس کے ذریعے گئی ہیں، نہیں معلوم کہ برٹش ورجن آئی لینڈ والے معاملے میں فارن آفس کو کیوں نظرانداز کیا گیا؟
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ تمام ایم ایل ایز جے آئی ٹی نے لکھی تھیں۔
جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جی یہ تمام خط و کتابت جے آئی ٹی کے ذریعے ہوئی۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے خود بھی اس حوالے سے کوئی تفتیش کی۔
وکیل امجد پرویز نے جواب دیا کہ نیب نے کوئی تکلیف نہیں کی کہ ہمیں بھی کوئی تفتیش کرنی چاہیے، میری میوچل لیگل اسسٹنس ریکوسٹ لینے کی درخواست 15 منٹ میں مسترد کر دی گئی، 31 مئی 2017 کو ایک ایم ایل اے بھجوائی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے معلوم کہ وہ درخواست مسترد کر دی گئی تھی؟
مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیا نے جرح میں اس بات کو مانا ہے، مگر وہ بات کو گھما پھرا کر کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اس ایم ایل اے کا جواب آج تک نہیں آیا، واجد ضیا نے کہا کہ ملکیتی ثبوت مانگنے والی ایم ایل اے کا جواب آج تک نہیں آیا، ریفرنس میں ملزمان کے کردار کو بھی واضح نہیں کیا گیا، مریم نواز اور نواز شریف کے خلاف ریکارڈ پر کوئی چیز نہیں، مریم نواز کو سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں بھی نہیں کہا کہ وہ والد کے زیر کفالت ہیں۔
مریم نواز کے وکیل نے مزید کہا کہ اس کیس میں نیب نے انویسٹی گیشن ہی نہیں کی یا صرف یک طرفہ کی گئی، جس کیس میں فیئر انوسٹی گیشن نہیں ہوئی اس میں فیئر ٹرائل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا حکم نیب آرڈی نینسز میں ترامیم کے بعد ان کا اطلاق گزشتہ تاریخوں سے نہیں گا.
امجد پرویز ملک نے مزید کہا کہ باہمی قانونی معاونت کے لیے دیگر ممالک کو خطوط لکھنے کے لیے اب باقاعدہ قانون بن چکا ہے، اس کیس میں پراپرٹی کی قیمت کی بھی کوئی شہادت ریکارڈ نہیں کی گئی، رحمٰن ملک مرحوم کی ایک رپورٹ اس حوالہ سے تھی جس پر خود نیب نے انحصار نہیں کیا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی ملزم کے خلاف شہادت آ بھی جائے تو دیکھنا ہے کہ کیا شریک ملزم نے اعانت جرم کی یا نہیں۔
مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس کی خریداری کے سورس یا پرائس کی کوئی شہادت نہیں دی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم آج یہاں تک ہی آپ کو سنیں گے، باقی دلائل آئندہ سماعت پر سنیں گے۔
اس کے ساتھ ہی کیس کی سماعت آئندہ 16 جون بروز جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔