اگلے سال جی ڈی پی کیلئے 5 فیصد شرح نمو کا ہدف مقرر
قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے آئندہ مالی سال کے لیے پبلک سیکٹر میں 21 کھرب 84 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے مقرر کردہ اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف موجودہ سال میں ترقیات کے لیے مختص 21 کھرب 35 ارب سے کچھ زیادہ تبدیل نہیں کیا گیا۔
قومی اقتصادی کونسل ملک کے معاشی فیصلے کرنے والا سب سے بڑا فورم ہے جس کے اجلاس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی جبکہ خیبر پختونخوا کے علاوہ تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور کونسل کے دیگر اراکین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں: قومی اقتصادی کونسل: صوبے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے پر متفق
اجلاس میں تمام شرکا نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ اگلے سال تک ملک کی ترقی کی شرح کو 6 فیصد تک لے جانے کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی۔
اجلاس میں شریک حکام نے کہا کہ قومی ترقیاتی بجٹ کا مجموعی حجم 21 کھرب 84 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں وفاقی حکومت کے لیے رواں سال کے 900 ارب روپے کے مقابلے میں 800 ارب روپے شامل کیے گئے ہیں حالانکہ اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ کُل وفاقی اخراجات 550 ارب روپے تک ہوں گے۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے الگ سے 13 کھرب 84 ارب روپے مالیت کے سالانہ ترقیاتی منصوبے مرتب کریں گے جو کہ رواں برس 12 کھرب 35 ارب روپے تک تھے جس میں 12 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔
کونسل نے یہ بھی متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا 60 فیصد جاری ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا اور بقیہ 40 فیصد نئے منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا۔
اجلاس میں شریک ایک رکن نے کہا کہ اس فیصلے سے اگلے سال عام انتخابات سے قبل اتحادی شراکت داروں کے زیادہ سے زیادہ منصوبوں کو ایڈجسٹ کرنے میں مدد ملے گی۔
ایک سرکاری بیان میں وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کونسل کے اراکین کو بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی پوری صلاحیت بروئے کار لاتے ہوئے اگلے سال کے ترقیاتی ایجنڈے کی اولین ترجیح عوام کی زندگی میں بہتری لانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر عارف علوی نے قومی اقتصادی کونسل کی تشکیل نو کردی
اس حوالے سے کہا گیا کہ حکومت بنیادی منصوبہ بند ترقی، حکومتی نظام کو بہتر بنانے، بلا تعطل اور سستی توانائی، معیاری تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیات کو بغیر کسی تفاوت سب کے لیے یقینی بنانے پر توجہ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل قومی اتحاد اور ہم آہنگی کا ایک نمائندہ فورم ہے، قومی ہم آہنگی کے لیے مرکز اور صوبوں کی مشترکہ کوششوں کے حوالے سے اس کا خاص موضوع رہنما اصول ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے ’غیر منطقی‘ پالیسی اقدامات نے ایک ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے جہاں ملک کو اب غربت، مہنگائی، بے روزگاری اور عدم استحکام جیسے اندرونی اور بیرونی معاشی مسائل کا سامنا ہے۔
این ای سی نے 23-2022 کے سالانہ منصوبے کے لیے میکرو اکنامک فریم ورک کی بھی منظوری دی ہے جس میں زراعت 3.9 فیصد، مینوفیکچرنگ 7.1 فیصد اور سروسز میں 5.1 فیصد کے ساتھ 5 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے بھی سرمایہ کاری کو معتدل کیا جائے گا جبکہ افراط زر دوہرے ہندسوں 11.5 فیصد تک رہے گا کیونکہ عالمی افراط زر کا اثر بہت جلد ختم نہیں ہوگا۔
زرعی شعبے میں 3.9 فیصد ترقیاتی شرح کا انحصار بنیادی طور پر کپاس اور گندم کی پیداوار کی بحالی، پانی، تصدیق شدہ بیجوں، کھادوں، کیڑے مار ادویات اور زرعی قرضوں کی سہولیات کی دستیابی پر ہے۔
ان دونوں فصلوں (کپاس، گندم) کی بحالی نہ صرف ترقی کی رفتار میں کردار ادا کرے گی بلکہ کم درآمدی ضروریات کے ذریعے ادائیگیوں کے توازن پر پڑنے والے دباؤ کو بھی کم کرے گی۔
سالانہ منصوبے کے تحت گزشتہ دو برسوں میں بلند صنعتی کارکردگی کے مستحکم ہونے کا امکان ہے جبکہ ان دو برسوں کے دوران بڑھتی ہوئی پیداواری صلاحیت ترقی کی رفتار کو بھی مستحکم کرے گی۔
تاہم، مالیاتی استحکام کی کوششوں سے ترقی کی رفتار کو معتدل رکھا جائے گا۔
وسیع پیمانے پر پیداوار کی وسیع بحالی سے سال 23-2022 کے دوران ترقی کی شرح 7.4 فیصد برقرار رہنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: ’معاشی ترقی کی رفتار سست، مہنگائی میں اضافے کا اندیشہ‘
توانائی کی بڑھتی ہوئی لاگت اور کم سپلائی، شرح مبادلہ سے متعلق غیر یقینی صورتحال اور روس اور یوکرین جنگ سے متعلقہ اشیا کی فراہمی کو منفی خطرات لاحق ہیں جو پیداواری شعبے کو متاثر سکتے ہیں۔
اگلے مالی سال کے دوران مجموعی طور پر پیداواری شعبے میں 7.1 فیصد اضافہ کا امکان ہے۔
تاہم، سروس سیکٹر بھی نمو اعتدال سے مشروط ہوگا اور 22-2023 میں 5.1 فیصد تک شرح ترقی کا ہدف ہے۔
زراعت اور صنعتی شعبوں میں متوقع شرح ترقی خدمات کے شعبے میں ہدف کی گئی نمو کو مکمل کرنے میں مدد کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معاشی تبدیلی کیلئے اقتصادی راہداری کی ترقی کا ماڈل اپنانے پر زور
استحکام اور غیر یقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے سال 23-2022 کے لیے سرمایہ کاری کی سطح جی ڈی پی کے 14.7 فیصد تک کم ہونے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ فکسڈ سرمایہ کاری میں مثالی بنیاد پر 13 فیصد اضافہ کے امکان ہے تاہم جی ڈی پی کی شرح کے حساب سے جی ڈی پی 13 فیصد تک گر جائے گی جبکہ قومی بچت کی شرح کے لیے جی ڈی پی کو 12.5 فیصد کا ہدف دیا گیا ہے۔