کراچی: صدر دھماکے میں ملوث مشتبہ ملزم ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج نے کراچی کے علاقے صدر میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث زیر حراست ایک مشتبہ شخص کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
پولیس نے صابر کھرل کو 12 مئی کو صدر میں واقع داؤد پوتا روڈ پر ہونے والے دھماکے کے الزام میں گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، ملزم کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کا تعلق کالعدم سندھودیش لبریشن آرمی سے ہے، اس دھماکے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
تفتیشی افسر نے آج مشتبہ ملزم کو انسداد دہشت کی عدالت کے منتظم جج کے روبرو پیش کرکے پوچھ گچھ کے لیے اس کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: صدر میں دھماکے سے ایک شہری جاں بحق
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو بم دھماکے میں اس کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس دھماکے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیر حراست مشتبہ شخص کے 3 مبینہ ساتھی ہیں جن کی شناخت اصغر شاہ، غلام مہدی اور نور محمد کے نام سے کی گئی ہے۔
تفتیشی افسر نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ مشتبہ افراد کا تعلق کالعدم عسکریت پسند تنظیم ’ایس ایل اے‘ سے ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے ریمانڈ کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صابر کھرل کے ساتھیوں کو تلاش کرنے کے لیے اس کے ریمانڈ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تفتیش اور تحقیقات کے ساتھ ساتھ دیگر قانونی امور کی تکمیل کے لیے عدالت سے ملزم کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر بم دھماکے میں ملوث دہشتگرد کو ایران سے ہدایات مل رہی تھیں، سی ٹی ڈی عہدیدار
تاہم جج نے ملزم کو 10 جون تک ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ تاریخ پر تحقیقاتی رپورٹ کے ساتھ ملزم کو عدالت میں پیش کریں۔
اس سے قبل محکمہ انسداد دہشت گردی نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر کے مصروف علاقے میں دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈی) پھٹنے سے ایک راہگیر جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکے میں متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا جن میں پاکستان کوسٹ گارڈز کی گاڑی بھی شامل تھی۔
کالعدم ایس ایل اے اصغر شاہ گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے کوسٹ گارڈز کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
بعد ازاں پولیس نے 2 مشتبہ افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، ہلاک افراد کی شناخت 28 سالہ اللہ ڈنو اور 26 سالہ نواب علی کے نام سے ہوئی۔
ریاست کی جانب سے سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور دھماکا خیز مواد رکھنے سے متعلق ایکٹ کی متعلقہ شقوں کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔