عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو سخت ردعمل دیا جائے گا، پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر پارٹی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو سخت ردعمل دیا جائے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے حلقہ بندیوں اور فہرست سے ووٹرز کے نام خارج کرنے جیسے اقدام کو چیلنج کیا جائے گا۔
پارٹی کی کور کمیٹی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی خاموشی پر بھی سوال کیا کہ جب پیپلز پارٹی اپوزیشن میں تھی تو انہوں نے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی سخت مخالفت کی تھی۔
مزید پڑھیں: درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ، ملک 3 ٹکڑے ہوجائے گا، عمران خان
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس بنی گالا میں ہوا کیوں کہ 20مئی کو ملتان میں جلسہ کرنے کے بعد سے پشاور میں مقیم عمران خان اب اسلام آباد پہنچے چکے ہیں۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم اب اسلام آباد میں رہیں گے۔
کمیٹی نے اعلان کیا کہ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے ٹکٹس جاری کیے جائیں گے۔
بعدازاں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ و پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی دھمکی کے بعد کور کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو سخت ردعمل دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری ایک احمقانہ سیاسی قدم ہوگا جس پر پارٹی کارکنان کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آئے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے اپنے کارکنان کو مشورہ دیا ہے کہ اگر انہیں الیکٹرانک یا سوشل میٖڈیا کے ذریعے عمران خان کی گرفتاری کا پتا چلے تو فی الفور سخت ردعمل دیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے پارٹی کارکنان کو پیغام دیا کہ پارٹی کی طرف سے کسی ہدایت کا انتظار مت کریں، آپ جہاں بھی موجود ہوں احتجاج شروع کردیں، آپ سیاسی کارکنان ہیں اس لیے عمران خان کی گرفتاری پر پرامن سیاسی ردعمل کا اہتمام کریں۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد قابل مذمت، ناقابل برداشت ہے، عمران خان
انہوں نے الیکشن کمیشن پاکستان پر الزام عائد کیا کہ حلقوں کی حد بندیوں میں کمیشن نے تعصب سے کام لیا ہے اور دعویٰ کیا کہ ووٹرز لسٹوں سے بڑے پیمانے پر ووٹرز کے نام خارج کیے گئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترمیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی ترامیم کچھ بااثر شخصیات کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ جب وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اپوزیشن میں تھے تو ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی مخالفت کی تھی۔
انہوں نے سوال کیا کہ وزیر خارجہ بننے کے بعد وہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر خاموش کیوں ہیں، وہ پی ٹی آئی کی پالیسیوں کو کیوں اپنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس خفیہ کوڈ کے بارے میں سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا جس کے مندرجات میں واضح طور پر حکومت کی تبدیلی کی تجویز دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے محافظوں پر سوال اٹھتا ہے کہ اس معاملے پر وہ خاموش کیوں رہے، انہیں اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کی طرف سے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو جاری کیے گئے نوٹسز کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اراکین اسمبلی پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں اور سابق اسپیکر قاسم سوری نے استعفے قبول کر لیے ہیں اور انہیں نوٹیفائی کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو فراہم سیکیورٹی ہی انہیں ضمانت ختم ہونے پر گرفتار کرلے گی، رانا ثنااللہ
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔
ملک کی معیشت پر بات کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک ہفتے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 60 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، بجلی کے نرخ فی یونٹ 8 روپے بڑھا دیے گئے ہیں جبکہ گیس کی قیمت میں بھی یکم جولائی سے 45 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ ایک اندازے کے مطابق مہنگائی میں 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے متحرک کیا جائے گا اور پارٹی کے خلاف سوچی سمجھی مہم چلانے والے ایک ٹی وی چینل کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
تاہم، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے اس حکومت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور اس سے صرف عام انتخابات پر ہی مذاکرات کیے جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو سخت ردعمل دیا جائے گا اور موجودہ حکومت کی طرف سے قیمتوں میں اضافے کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی۔
دوسری جانب سابق وزیر مراد سعید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ عدالتوں میں بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کرنے کے باوجود بھی باپ اور بیٹا دونوں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘سیکیورٹی خدشات’: عمران خان کو لاہور جلسے سے ویڈیولنک خطاب کی تجویز
انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے بہت مسائل حل کر چکے تھے اور پی ٹی آئی کی حکومت گرانے تک چیزیں اپنی درست سمت میں جا رہی تھیں۔
پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے گا، ایسا منصوبہ صرف پاکستان کے دشمن ہی بنا سکتے ہیں۔