• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

دنیا بھر میں منکی پاکس کیسز کی تعداد 700 تک جا پہنچی

شائع June 4, 2022
سب سے زیادہ کیسز یورپ میں رپورٹ ہوئے ہیں—فوٹو: رائٹرز
سب سے زیادہ کیسز یورپ میں رپورٹ ہوئے ہیں—فوٹو: رائٹرز

مئی کے آغاز میں یورپ سے شروع ہونے والی جسمانی خارش جیسی بیماری ’منکی پاکس‘ کے دنیا بھر میں کیسز کی تعداد 700 تک جا پہنچی۔

’منکی پاکس‘ کے کیسز میں محض 6 دن میں پچھلے ایک ماہ کے مقابلے دگنا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

’منکی پاکس‘ 30 مئی تک دنیا کے 25 سے زائد ممالک میں پھیل چکا تھا اور اس کے 250 کیسز رپورٹ ہو چکے تھے مگر اس کے کیسز کی تعداد 700 تک جا پہنچی ہے، تاہم اچھی بات یہ ہے کہ تاحال اس سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) نے اپنی رپورٹ میں امریکی ادارے ’سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینشن (سی ڈی سی) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 700 ہو چکی۔

مذکورہ کیسز میں سے 21 کیس امریکا میں رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ زیادہ تر کیسز یورپی ممالک برطانیہ، اسپین اور اٹلی سمیت دیگر ممالک میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

سی ڈی سی کے مطابق منکی پاکس کے رپورٹ ہونے والے ابتدائی 17 میں سے 16 کیسز ایسے ہیں، جن میں یکسانیت پائی گئی۔

حکام کے مطابق مذکورہ 16 کیسز ایسے مرد حضرات کے تھے جو ہم جنسی پرستی کی جانب راغب تھے جب کہ باقی کیسز میں کوئی یکسانیت نہیں پائی گئی، تاہم امکان ہے کہ وہ ایسے افراد کے کیسز ہوں گے جنہوں نے دوسرے ممالک کا سفر کیا ہوگا۔

سی ڈی سی ماہرین کے مطابق اب تک منکی پاکس کا شکار ہونے والے تقریبا تمام افراد صحت یابی کی جانب گامزن ہے جب کہ بعض افراد مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے اور اب تک کسی میں شدید مرض نہیں پایا گیا۔

خیال رہے کہ منکی پاکس ابتدائی طور پر بندروں میں پائی جانی والی بیماری تھی جو 1970 کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں پھیلی اور کئی دہائیوں تک وہیں پھیلتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس پھیلنے کی ممکنہ وجہ سامنے آگئی

یہ پہلا موقع ہے کہ 1970 میں وسطی افریقہ میں سامنے آنے والی جلد کی بیماری کے کیسز امریکا اور یورپ جیسے خطوں میں بھی سامنے آئے ہیں، جس وجہ سے خیال کیا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر پھیلنی والی منکی پاکس تبدیل شدہ ہوگی۔

تاہم اب ماہرین صحت نے کہا ہے کہ اب تک کہ شواہد سے اس بات کے ثبوت نہیں ملے کہ امریکا سے یورپ تک پھیلنے والی بیماری منکی پاکس تبدیل شدہ ہے۔

ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔

چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانےوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔

یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024