جنگ کے 100 دن: روس نے یوکرین کے 20 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا
روسی افواج نے جمعرات کو ڈونباس خطے میں یوکرین کے مقامات کو نشانہ بنایا جبکہ جنگ کے 100ویں روز کیف نے کہا کہ یوکرین کا اب 20 فیصد علاقہ ماسکو کے کنٹرول میں ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روس کی طرف سے 24 فروری کو یوکرین پر قبضے کے لیے حملہ کیا گیا لیکن یوکرین کے دارالحکومت کیف کی طرف سے شدید ردعمل کے بعد اب ولادیمیر پیوٹن کے مسلح افواج کی نظریں مشرقی یوکرین پر قبضہ قائم کرنے میں مرکوز ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے لکسمبرگ کے قانون سازوں سے خطاب میں کہا کہ آج ہمارا تقریباً 20 فیصد علاقہ قابضین کے کنٹرول میں ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونباس میں روسی حملوں میں تیزی، یوکرین نے جنگ بندی مسترد کردی
انہوں نے کہا کہ روسی حملے، جو جمعہ (آج) اپنے 100ویں دن میں داخل ہو رہا ہے، نے ماسکو کو اتنے علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیابی دی ہے جو نیدرلینڈز، بیلجیئم اور لکسمبرگ کے مشترکہ علاقے سے ’بہت زیادہ‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں اور لاکھوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے، یوکرین کے مشرق کو اب روس کے حملے کا نقصان بھگتنا پڑ رہا ہے جہاں روزانہ تقریباً 100 یوکرینی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔
روس کی طرف سے حملے کی زد میں آنے والے ڈونباس کے ایک حصے، لوگانسک کے صنعتی مرکز سیویروڈونٹسک میں سڑکوں پر لڑائی جاری ہے، یہ شہر روس کے لیے ایک اہم ہدف ہے جو پہلے ہی اس کے 80 فیصد علاقے پر قابض ہے لیکن لوگانسک کے گورنر سرگی گیڈے نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ یوکرینی افواج آخری دم تک روسی افواج سے لڑیں گی۔
سیوروڈونیسٹک کی ازوٹ فیکٹری، جو کہ یورپ کے سب سے بڑے کیمیکل پلانٹس میں سے ایک ہے، کو روسی فوجیوں نے نشانہ بنایا جس کی ایک انتظامی عمارت اور ایک گودام پر فائرنگ کی جہاں میتھانول کا ذخیرہ موجود تھا۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا شہریوں کے انخلا کیلئے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کا اعلان
سلوویانسک شہر کے رہاشیوں کا کہنا تھا کہ سیوروڈونیسٹک سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر روسی فوجیوں کی طرف سے بمباری کی گئی ہے۔
24 سالہ پیرامیڈک ایکٹرینا پیرڈیننکو نے کہا کہ وہ صرف پانچ دن پہلے ہی اس شہر میں واپس آئی تھیں لیکن انہوں نے سوچا ہے کہ انہیں دوبارہ واپس جانا پڑے گا۔
79 سالہ ریٹائری لیونیڈ نے کہا کہ یہاں رہنا بہت مشکل ہے، ہر جگہ فائرنگ جاری ہے، ایک خوفناک ہے ماحول ہے، نہ پانی ہے نہ بجلی نہ گیس، انہوں نے کہا کہ وہ بھی یہ شہر چھوڑ رہے ہیں اور یورپ میں کہیں پناہ لیں گے۔
یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف والیری زلوزنی نے اندازہ لگایا ہے کہ سب سے مشکل صورتحال لوگانسک کے علاقے میں ہے جہاں دشمن ہمارے یونٹوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن، یوکرین کو مزید جدید راکٹ سسٹم بھیج رہا ہے۔
مزید پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا
روس کے مرکز کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے واشنگٹن پر ’آگ میں ایندھن ڈالنے‘ کا الزام لگایا ہے، حالانکہ امریکی حکام نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ یوکرین نے وعدہ کیا ہے کہ وہ روس کے اندر حملے کے لیے ان کے دیے گئے ہتھیاروں کو استعمال نہیں کرے گا۔
یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے علاوہ مغربی اتحادیوں نے روس کی مالیاتی ’لائف لائن‘ کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ روسی صدر پیوٹن کو راستہ بدلنے پر مجبور کیا جاسکے۔