اسلام آباد میں اسلحہ ساتھ رکھنے کے اجازت نامے منسوخ
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے ہتھیار لے کر چلنے کے تمام اجازت نامے معطل کردیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے ضلعی مجسٹریٹ عرفان نواز میمن کے دفتر سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ 'تمام شہریوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ اسلحے کے لائسنس کے لیے جاری تمام اجازت نامے معطل کر دیے گئے ہیں'۔
نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا کہ درست اسلحہ لائسنس رکھنے والے افراد (اسلحے کی نمائش پر دفعہ 144 سی آر پی سی نافذ نہ ہونے کی صورت میں) اسلحہ لائسنس میں ذکر کردہ ہتھیار اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: یو اے ای میں ہتھیاروں کی نمائش میں اسلحے کی خرید و فروخت کے بڑے سودے
دارالحکومت کی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہتھیار رکھنے کا اجازت نامہ لائسنس لینے کے لیے ضروری ہے جو ضلعی مجسٹریٹ جاری کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہتھیار ساتھ لے جانے اجازت منسوخ ہونے کے بعد دارالحکومت میں کوئی بھی شخص نہ تو ہتھیار کی نمائش کر سکتا ہے اور نہ ہی اپنے ساتھ رکھ سکتا ہے۔
عہدیداروں نے مزید کہا کہ اسلحہ کا درست لائسنس رکھنے والے افراد لائسنس شدہ ہتھیار کے ساتھ نکل سکتے ہیں مگر وہ پابند ہوں گے کہ ہتھیار صرف گاڑی میں ہوگا، یہ اقدامات وفاقی دارالحکومت میں امن و مان کی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں۔
عہدیداروں کے مطابق یہ اقدام لوگوں میں تیزی سے بڑھتے ہوئے سیاسی عدم برداشت اور دارالحکومت میں تنازعات کے کچھ واقعات پیش آنے کے بعد کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ملک میں سیاسی صورتحال اور مہنگائی نے لوگوں میں ذہنی دباؤ کو بڑھا دیا ہے۔
دریں اثنا اسلام آباد پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکاروں نے مشترکہ طور پر دارالحکومت میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشہ ورانہ انداز میں انسداد فسادات کی مشق کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کی نگرانی کیلئے وزرا کی کمیٹی تشکیل
اسلام آباد میں ایف سی کے ڈپٹی کمانڈنٹ ریٹائرڈ کیپٹن عبدالسعید نوید اور انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے اہلکاروں کی مشترکہ مشقوں کا جائزہ لیا۔
اسلام آباد میں کی جانے والی اس مشق کا مقصد بین الاقوامی معیارات کی پیروی کرنا ہے اور فورس کو اینٹی رائٹ گیئر کے استعمال کی تربیت دینا ہے، جس میں آنسو گیس کے گولے، دھوئیں کے گولے، ربر کی گولیوں والی بندوقیں، اور کالی مرچ کی گولیاں شامل ہیں۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس تربیت میں مظاہرین کی جانب سے پھینکے جانے والے پتھروں اور غلیل سے حفاظت کرنا اور ہجوم کو کس طرح منتشر کرنے جیسی تربیت شامل ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں عام طور پر مظاہرین کو منتشر کرنا اور امن و مان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے لاٹھی چارج، آنسو گیس، واٹر کینن، دھویں دار شیل استعمال کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو امن و امان کی نازک صورتحال میں پولیس لوگوں کی جان و مال کی حفاظت اور تصادم کے دوران قانون نافذ کرنے والوں کو زخمی ہونے سے بچانے کے لیے کالی مرچ کی گولیاں اور ربر کی گولی کا بھی استعمال کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ڈی چوک کا دورہ، امن و امان قائم رکھنے پر سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین
عہدیداروں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے حالیہ لانگ مارچ کے دوران دارالحکومت پولیس، پنجاب پولیس، ایف سی اور رینجرز کے 20 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے تھے اور مظاہرین نے اہلکاروں کو اپنی گاڑیوں سے ٹکر ماری اور ان کے اوپر گاڑیاں چڑھانے کی کوششیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس دستیاب آنسو گیس کے گولوں کی مدت ختم ہونے کی تاریخ چار سال ہے اور ان پر وہی پرنٹ کیا گیا ہے جو تیار ہونے کی تاریخ ہے۔