• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

تجارتی خسارہ 43.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

شائع June 3, 2022
11 ماہ کا خسارہ 2018 میں 37 ارب ڈالر کے سب سے زیادہ تجارتی خسارے کا ریکارڈ پہلے ہی توڑ چکا — فائل فوٹو: ڈان
11 ماہ کا خسارہ 2018 میں 37 ارب ڈالر کے سب سے زیادہ تجارتی خسارے کا ریکارڈ پہلے ہی توڑ چکا — فائل فوٹو: ڈان

پاکستان کا تجارتی خسارہ خطرناک حد تک 57.85 فیصد بڑھ کر مالی سال 22-2021 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران 43 ارب 33 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جو کہ توقع سے زیادہ درآمدات کی وجہ سے ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 11 ماہ کا خسارہ 2018 میں 37 ارب ڈالر کے پورے سال کے سب سے زیادہ تجارتی خسارے کا ریکارڈ پہلے ہی توڑ چکا ہے۔

عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے سبب درآمدات میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے، جبکہ برآمدات تقریباً 2 ارب 50 کروڑ ڈالر سے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر ماہانہ پر رک گئی ہیں جن میں زیادہ تر نیم تیار شدہ مصنوعات اور خام مال شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی خسارہ 8 ماہ میں31ارب 95 کروڑ 90 لاکھ ڈالر پر پہنچ گیا

مئی میں تجارتی خسارہ 4 ارب 4 کروڑ ڈالر پر پہنچا جو کہ اپریل کے مقابلے میں تقریباً 6.90 فیصد اور مئی 2021 کے مقابلے میں 11.50 فیصد بڑھا۔

مالی سال 18-2017 میں تجارتی خسارہ 37 ارب 70 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، تاہم حکومتی اقدامات کی وجہ سے اگلے سال (19-2018) میں کم ہو کر 31 ارب 80 کروڑ ڈالر پر آگیا اور پھر 20-2019 میں مزید کم ہو کر 23 ارب 20 کروڑ ڈالر رہ گیا۔

تاہم اس رجحان میں ایک بار پھر تبدیلی آئی اور تجارتی فرق مالی سال 21-2020 میں 30 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا اور خدشہ ہے کہ جاری مالی سال کے دوران یہ اب تک کی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گا۔

درآمدی بل میں اضافہ

رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران درآمدی بل 44.28 فیصد بڑھ کر 72 ارب 18 کروڑ ڈالر ہو گیا جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 50 ارب 2 کروڑ ڈالر تھا۔

صرف مئی میں درآمدی بل گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں 5 ارب 29 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 6 ارب 64 کرور ڈالر تک پہنچ گیا جو کہ تقریباً 25.43 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے، مئی میں درآمدات میں 0.52 فیصد ماہانہ کمی واقع ہوئی۔

مزید پڑھیں: تجارتی خسارہ جولائی سے جنوری کے دوران 28 ارب 82 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، ادارہ شماریات

حکومت نے 19 مئی کو تقریباً 800 لگژری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی، اس فیصلے کے حقیقی اثرات رواں ماہ میں نظر آئیں گے۔

خام مال کی درآمد کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت کے ایک بڑے اقدام، تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ اور ملکی سطح پر زیادہ طلب نے درآمدی بل کو بڑھا دیا۔

گاڑیوں، مشینری اور ویکسین کی درآمد میں بھی اضافہ دیکھا گیا، حکومت گندم، چینی اور مہنگا پام آئل بھی درآمد کر رہی ہے، مالی سال 21-2020 میں درآمدی بل 26 فیصد بڑھ کر 56 ارب ڈالر ہو گیا جو کہ پچھلے سال 44 ارب 60 کروڑ ڈالر تھا۔

برآمدات میں اضافہ

برآمدات جولائی سے مئی تک 27.78 فیصد بڑھ کر 28 ارب 84 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 22 ارب 57 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہیں، مئی میں برآمدات 55.66 فیصد بڑھ کر 2 ارب 60 کروڑ ڈالر ہو گئیں جو گزشتہ سال ایک ارب 67 کرور ڈالر سے زیادہ ہیں۔

مئی میں برآمدات میں 10.22 فیصد کمی واقع ہوئی، حکومت نے اشیا کی سالانہ برآمدی ہدف 31 ارب 20 کروڑ ڈالر اور سروسز کے لیے ساڑھے 7 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا۔

جون میں برآمدات 2 ارب 60 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہونے کی توقع ہے جس سے حکومت کو اپنا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے 10 ماہ میں 39 ارب 26 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا ریکارڈ تجارتی خسارہ

برآمدی آمدنی 22-2021 میں 18 فیصد بڑھ کر 25 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال 21 ارب 40 کروڑ ڈالر تھی۔

وزارت خزانہ کی ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور مئی کے آؤٹ لُک کے مطابق اپریل 2022 میں اشیا اور سروسز کی برآمدات مضبوط رہیں اور توقع ہے کہ پاکستان کے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ برآمدات پر مبنی پالیسیوں اور ترقی کی بحالی کی وجہ سے مئی 2022 میں یہ مثبت رجحان جاری رہے گا۔

ماہانہ بنیاد پر غیر ضروری اور لگژری آئٹمز پر پابندی کی وجہ سے اشیا کی درآمدات میں نمو منفی ہونے کی توقع ہے۔

مزید برآں ترسیلات زر تقریباً 2 ارب 50 کروڑ ڈالر ہونے کی توقع ہے، ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ مہینوں میں کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب ڈالر سے نیچے رہے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024