• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

بجلی کی قیمت میں 7.91 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری

شائع June 2, 2022
ٹیرف میں یہ اضافہ تیل کی قیمتوں اور لاگت میں اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کیا گیا ہے — فائل فوٹو: ڈان
ٹیرف میں یہ اضافہ تیل کی قیمتوں اور لاگت میں اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کیا گیا ہے — فائل فوٹو: ڈان

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7.91 روپے اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

نیپرا نے ہر ڈسٹری بیوشن کمپنی کے لیے ٹیرف کا تعین کیا اور مختلف سطح کے ٹی اینڈ ڈی لاسز کی منظوری دے دی۔

مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح ڈھائی سال کی بلند ترین سطح 13.76 فیصد پر پہنچ گئی

نیپرا کے ایکٹ کے تحت تمام ڈسکوز کے لیے یکساں ٹیرف کے تعین کے لیے حکومت کو ایک درخواست دائر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور سبسڈی/ سرچارج کی رقم کو شامل کیے جانے کے بعد نیپرا کی جانب سے یکساں ٹیرف کا تعین کیا جاتا ہے، جس کے بارے میں حکومت پاکستان کو بتایا جاتا ہے اور اعلامیہ جاری کرنے کے لیے اس کو انہیں فارورڈ کیا جاتا ہے۔

نیپرا نے اضافے کے بعد نوٹی فکیشن حکومت کو ارسال کردیا ہے اور جلد حکومت کی جانب سے بھی اس حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا جائے گا۔

نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد صارفین سے یہ رقم وصول کی جاتی ہے۔

میپکو، گیپکو، ہیسکو، سیپکو، کیسکو، پیسکو اور ٹیسکو نے مالی سال 21-2020 سے لے کر 25-2024 تک ٹیرف میں اضافے کے لیے متعدد پٹیشن دائر کی تھیں اور اسی کے تحت آئیسکو، لیسکو اور فیسکو نے سالانہ ایڈجسٹمنٹ کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے صارفین جون کے بلز میں 51 ارب روپے اضافی ادا کریں گے

ٹیرف میں فی یونٹ 7.91 روپے اضافے کے بعد مالی 23-2022 کے لیے اوسط ٹیرف 24.82 ہو گیا ہے جو اس سے قبل فی یونٹ 16.91 روپے تھا۔

نیپرا نے بتایا کہ ٹیرف میں یہ اضافہ تیل کی قیمتوں اور لاگت میں اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

توانائی کی خریداری کی اوسط قیمت کا تخمینہ ایک ہزار 152 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ این ٹی ڈی سی اور ایچ وی ڈی سی سمیت کُل لاگت ایک ہزار 366 ارب روپے ہے۔

یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کے بعد سامنے آیا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اقتصادی بیل آؤٹ کے لیے راضی کرنا ہے۔

گزشتہ ہفتے وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے خبردار کیا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ سبسڈیز کی واپسی کے ذریعے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے بعد ہوگا۔

مزید برآں ٹرانسپورٹ اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مئی کے مہینے میں افراط زر تقریباً ڈھائی سال کی بلند ترین سطح 13.76 فیصد تک پہنچ گئی۔

اپریل میں مہنگائی سال بہ سال بڑھ کر 13.37 فیصد سے تیز ہوئی جو مئی میں ماہ بہ ماہ 0.44 فیصد کا اضافہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024