• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پشاور ہائیکورٹ نے 25 جون تک عمران خان کی راہداری ضمانت منظور کرلی

شائع June 2, 2022
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت میں درخواست دائر کی —فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت میں درخواست دائر کی —فوٹو: ڈان نیوز

پشاور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے لیے 3 ہفتوں کی راہداری ضمانت منظور کرلی۔

درخواست ضمانت پر سماعت عدالت عالیہ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے کی جس میں عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کے توسط سے راہداری ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان، پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے خلاف مزید مقدمات کا اندراج

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا سب ایف آئی آر کا ایک ہی پیٹرن ہے؟

بابر اعوان نے بتایا کہ 14 مقدمات درج کیے گئے ہے جس میں ایک لفظ ہی استعمال ہوا ہے اور وہ ہے ’ایما پر‘۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ کا متعلقہ فورم نہیں، جس پر بابر اعوان نے کہا کہ اسی لیے راہداری ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دی ہے۔

چیف جسٹس نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض 2 نفری راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ 25 جون سے قبل اسلام آباد کی متعلقہ سیشن عدالت سے رجوع کیا جائے۔

بابر اعوان نے عدالت سے جلد حکم جاری کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ بابر اعوان صاحب، سب چیزیں اپنے طریقے کار کے مطابق ہوں گی۔

خیال رہے کہ 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کے واقعات پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں پر مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک بھر میں مقدمات کا سامنا

عمران خان پر کار سرکار میں مداخلت، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی مجموعی طور پر 14 ایف آئی آرز درج ہوئی تھیں۔

یاد رہے کہ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ تھی اور دارالحکومت میں اکٹھے ہونے والے پی ٹی آئی کی ریلی کے شرکا مشتعل ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور سرکاری اور نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا تھا۔

اس حوالے سے درج مقدمات میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما کی زیر قیادت ریلی کو روکتے ہوئے انہیں دفعہ 144 کے نفاذ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، تاہم عمران خان کے حکم پر پارٹی رہنماؤں راجا خرم نواز اور علی نواز اعوان نے ریلی کے شرکا کو اکسایا جس کے نتیجے میں انہوں نے پولیس کے خلاف مزاحمت کی اور ان پر پتھر برسائے۔

پولیس کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 3 مقدمات تھانہ کوہسار میں درج کیے گئے جبکہ بھارہ کہو اور گولرا میں 2، 2 اور آبپارہ، ترنول، کراچی کمپنی، کورال، لوئی بھیر، مرگلہ، سیکریٹریٹ اور سہالہ پولیس اسٹیشن میں ایک، ایک مقدمے کا اندراج کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024