• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پی ٹی آئی کے مالیاتی ماہر کا غیراعلانیہ بینک اکاؤنٹس میں رقم کی منتقلی کا اعتراف

شائع June 2, 2022
پی ٹی آئی کے مالیاتی ماہر نے وضاحت کی کہ کسی کو بھی ایس بی پی سے پی ٹی آئی کے بینک اسٹیٹمنٹس لینے کا حق نہیں—فائل فوٹو:آئی این پی
پی ٹی آئی کے مالیاتی ماہر نے وضاحت کی کہ کسی کو بھی ایس بی پی سے پی ٹی آئی کے بینک اسٹیٹمنٹس لینے کا حق نہیں—فائل فوٹو:آئی این پی

غیر ملکی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سامنے پیش ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مالیاتی ماہر نے اعتراف کیا کہ پارٹی کے سینٹرل اکاؤنٹس سے رقوم ان پروونشل اکاؤنٹس میں منتقل کی گئیں جن سے پہلے پارٹی نے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے 15 مارچ 2022 کو ای سی پی کے سامنے پیش کی گئی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے جواب میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کا ان غیر مجاز اکاؤنٹس سے کوئی باضابطہ تعلق نہیں ہے۔

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت گزشتہ روز اس وقت دوبارہ شروع ہوئی جب سی ای سی نے پی ٹی آئی ٹیم کو آدھا گھنٹہ تاخیر سے پیش ہونے پر تنبیہ جاری کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا اپنے رہنماؤں کے کھولے گئے بینک اکاؤنٹس سے اظہارِ لاتعلقی

مارچ میں پارٹی نے ایک درجن کے قریب غیر مجاز بینک اکاؤنٹس اسد قیصر، عمران اسماعیل اور شاہ فرمان جیسے اہم رہنمائوں کی ملکیت میں کھولے اور چلائے جانے سے انکار کر دیا تھا۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی کی جانب سے پیش ہونے والے مالیاتی ماہر نے دعویٰ کیا کہ پروونشل بینک اکاؤنٹس میں ملنے والے عطیات پارٹی کے سینٹرل اکاؤنٹس میں منتقل نہیں کیے گئے۔

اس پر سی ای سی سکندر سلطان راجہ نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیا پی ٹی آئی تسلیم کر رہی ہے کہ اس نے کچھ اکاؤنٹس چھپائے تھے۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

پی ٹی آئی کے مالیاتی ماہر نے وضاحت کی کہ کسی کو بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے پی ٹی آئی کے بینک اسٹیٹمنٹس لینے کا حق نہیں ہے۔

جب ای سی پی کے ایک رکن نے استفسار کیا کہ ان کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خط لکھنے کا کوئی حق نہیں ہے تو پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی ماہر کا صرف یہ مطلب ہے کہ پی ٹی آئی کے آڈیٹرز پی ٹی آئی کے تمام اکاؤنٹس تک رسائی کے لیے اسٹیٹ بینک کو خط لکھنے کے مجاز نہیں۔

اس پر ای سی پی کے رکن نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی کا فرض نہیں تھا کہ وہ پی ٹی آئی کے تمام اکاؤنٹس کی بینک اسٹیٹمنٹ آڈٹ کے لیے فراہم کرتا؟ تاہم اس سوال کا جواب نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مزید غیر اعلانیہ بینک اکاؤنٹس کا انکشاف

سی ای سی نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ غیر ضروری تفصیلات پیش کرنے کی بجائے سمری شیٹ پیش کرکے اور بیلنس کی تفصیل دے کر پوری پریزنٹیشن دس منٹ میں مکمل کی جا سکتی تھی۔

سی ای سی نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کو اپنے دلائل مکمل کرنے کے لیے مزید کتنا وقت درکار ہے، جواب میں وکیل انور منصور خان نے یکم جون کو اپنے دلائل مکمل کرنے کے پہلے وعدے سے مکر گئے، اس کے بجائے انہوں نے یہ سوچنے کے لیے مزید وقت مانگا کہ پی ٹی آئی کے دلائل کو ختم کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔

سی ای سی نے پی ٹی آئی وکیل کو یاد دہانی کروائی کہ وہ یکم جون تک اپنا کیس ختم کرنے کا عہد کر چکے ہیں، وکیل نے جواب دیا کہ اس کیس کے بین الاقوامی اثرات ہیں اور اس معاملے پر پی ٹی آئی کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

اس کے بعد سی ای سی نے پی ٹی آئی کے وکیل کو یاد دلایا کہ آئی سی اے ایک الگ کیس ہے اور ای سی پی کو پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈنگ کیس کو معطل کرنے یا اس میں تاخیر جیسی کوئی رکاوٹ درپیش نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024