• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ترک سرمایہ کار پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھیں، وزیر اعظم

شائع June 1, 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا اور روس ۔ یوکرین جنگ کے سبب دنیا کو معاشی چیلجنز کا سامنا ہے —فوٹو: ٹوئٹر ہینڈل، مریم اورنگزیب
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا اور روس ۔ یوکرین جنگ کے سبب دنیا کو معاشی چیلجنز کا سامنا ہے —فوٹو: ٹوئٹر ہینڈل، مریم اورنگزیب

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان مختلف شعبوں میں ترکی کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتا ہے، ترک سرمایہ کار پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھیں۔

انقرہ میں پاک ۔ ترک بزنس فارم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بزنس فورم کی تقریب سے خطاب میرے لیے اعزاز کی بات ہے، ہم یہاں صدر رجب طیب اردوان، ان کی ٹیم، اپنے ترک بھائی بہنوں اور بزنس کمیونٹی کے لیے یہ پیغام لے کر آئے ہیں کہ ہم ایک ساتھ کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا اور روس ۔ یوکرین جنگ کے سبب دنیا کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، گزشتہ رات ترک تاجروں سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد محض دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کو مضبوط کرنا نہیں بلکہ اس تعلق کو تجارت، سرمایہ کاری، ثقافت اور عوام رابطے کے فروغ کے لیے استعمال کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف ترکی کے ساتھ 5 ارب ڈالر کی تجارت کیلئے پُرامید

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک زبان نہیں بولتے لیکن ہمارا تعلق ایک مذہب اور ثقافت سے ہے، ہماری یکساں تاریخ ہے، مشکل ترین وقتوں میں ہم نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔

انہوں نے ترک بزنس کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آپ کے بھرپور تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان میں آپ کے انسانی فلاح و بہبود کے منصوبوں سے سب واقف ہیں، سیلاب اور زلزلے کی تباہ کاریوں کے بعد صدر رجب طیب اردوان اور ترک خاتون اول کے تعاون سے ہم سب واقف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ترک تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں، کاروباری میدان میں آپ کی غیر معمولی کامیابیاں سب کے لیے روشن مثال ہیں، ہم سنجیدگی سے اس عمل میں آپ کے ساتھ شرکت کے خواہش مند ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں آپ کو نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی دعوت دیتا ہوں بلکہ ہم مل کر دیگر ممالک میں بھی تجارت کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف تین روزہ دورے پر ترکی پہنچ گئے

انہوں نے کہا کہ ترکی کی آٹو موبائل انڈسٹری غیر معمولی ہے جو یورپ میں بھی برآمدات کرتی ہے، پاکستان ترکی کی آٹو موبائل انڈسٹری سے بھی استفادہ کرنا چاہتا ہے اور ترکی سے سیکھنا چاہتے ہیں کہ کم قيمت ميں کاروبار کيسے فروغ ديا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں پاکستان اپنی سستی لیبر فراہم کرکے معاونت کر سکتا ہے، اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا، پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ترک سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بھی بے پناہ مواقع موجود ہیں، ترکی کی طرح پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی بہت مضبوط ہے، دونوں ممالک کی تعاون سے اس میں موجود خلا کو دور کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کے پاس انفرااسٹرکچر، ڈیمز اور ہائیڈل پاور انرجی میں غیر معمولی صلاحیت ہے جس سے پاکستان استفادہ کر سکتا ہے، اس کے ذریعے ترکی کو منافع اور پاکستان کو سستی بجلی مل سکتی ہے، یہ ایک وسیع نظریہ ہے جس کے لیے ہمیں باہمی گفتگو کے ذریعے حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکی کے تعلقات سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں، وزیراعظم

شہباز شریف نے کہا کہ سولر انرجی اور ونڈ پاور کے فروغ کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک تیل اور گیس کی بھاری قیمتیں ادا نہیں کرسکتا، اس کے لیے ہمیں ہائیڈل پاور اور قابل تجدید توانائی کی جانب جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی ٹیم کے ساتھ آج یہ پیغام دینے آیا ہوں کہ ہم پاکستان میں آپ کی سرمایہ کاری کا کھلے دل سے استقبال کریں گے جس سے تجارت کو فروغ ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی الزام تراشی میں نہیں پڑنا چاہتا، ضمانت دیتا ہوں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ہر ممکن سہولیات دیں گے، ترک سرمایہ کاروں کا پاکستان میں خیر مقدم کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کا ریڈ کارپٹ استقبال کریں گے، ترک سرمایہ کار پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھیں، ترکی کا دشمن پاکستان کا دشمن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی آئی ٹی انڈسٹری میں 200 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے جبکہ پاکستان کی برآمدات اس شعبے میں محض ڈیڑھ ارب ڈالر ہے، پاکستان اور ترکی کے لیے اس میدان میں بھی مل کر کام کرنے کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024