• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

تحریک انصاف کا قومی اسمبلی میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، فواد چوہدری

شائع May 31, 2022 اپ ڈیٹ June 1, 2022
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اسلام آباد میں حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اسلام آباد میں حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کا قومی اسمبلی میں واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور موجودہ اسپیکر کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ سابق اسپیکر کی جانب سے قبول کیے گئے پارٹی اراکین کے استعفوں کا جائزہ لیں۔

اسلام آباد میں پارٹی رہنما حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی سمجھتی ہے کہ پارلیمنٹ پر قبضہ کر لیا گیا ہے اور ہمارا ایوان میں واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے دھمکی آمیز بیانات کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل

انہوں نے کہا کہ ہماری رائے ہے کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر نے ہمارے اراکین اسمبلی کے استعفوں کو قبول کر لیا ہے اور اس اسپیکر کو فیصلے کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں ہے۔

دریں اثنا پارٹی کے رہنما فرخ حبیب نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے استعفیٰ دے چکے اور قاسم سوری نے اس وقت بطور اسپیکر استعفوں کی منظوری کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔

فرخ حبیب نے کہا کہ مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ہے اور الزام لگایا کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر استعفوں کو التوا کا شکار رکھا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے دو دن بعد 11 اپریل کو قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا، استعفوں کو سابق قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے قبول کر لیا تھا اور اس سلسلے میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا تھا۔

تاہم کچھ دن بعد 16 اپریل کو نئے منتخب اسپیکر راجا پرویز اشرف نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو ہدایت کی کہ وہ استعفے دوبارہ سیل کر کے ان کو پیش کریں تاکہ وہ ان کی ذاتی طور پر تصدیق کر سکیں اور قانون کے مطابق ان کے ساتھ نمٹ سکیں۔

اس کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق استعفوں کی منظوری کے سابقہ ​​نوٹی فکیشن کو ایسے تصور کیا جائے گا جیسے وہ بالکل جاری ہی نہیں کیا گیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے مارچ کی کال دینے پر خیبر پختونخوا کی ’فورس‘ استعمال کروں گا، وزیر اعلیٰ

آخر کار پیر کے روز قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے ایک گروپ کو طلب کیا، تاکہ وہ اپنے استعفوں کے خطوط کے ’رضاکارانہ کردار اور حقیقت‘ کی تصدیق کر سکیں۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ترجمان کے مطابق اسپیکر نے 10 جون تک اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے 30 اراکین اسمبلی سے ملاقات کا فیصلہ کیا تھا اور اسپیکر نے ہر رکن کے لیے پانچ منٹ مختص کیے ہیں۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ پارٹی کے اراکین نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے کیونکہ ہمارے استعفوں کو پہلے ہی قاسم سوری نے قبول کرلیا ہے۔

پی ٹی آئی کا تشدد کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں سے رجوع کرنے کا فیصلہ

آج پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے 25 مئی کو آزادی مارچ کے دوران حکومتی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اس بربریت کی ویڈیو مرتب کر رہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو اٹھائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں بھی مجرمانہ شکایات دائر کرا رہے ہیں، آمریت میں بھی اس طرح کا تشدد نہیں کیا گیا تھا، اس کے بعد یہ ویڈیوز انسانی حقوق کے بین الاقوامی کمیشنز میں بھیجی جائیں گی۔

انہوں نے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی آج کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ آنکھیں بند کر کے ان کی بات سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے الطاف حسین بول رہا ہے۔

مزید پڑھیں: استعفوں کی تصدیق کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کو طلب کر لیا

پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ حکومت نے خواتین سمیت غیر مسلح مظاہرین پر فائرنگ کی اور اب وہ اس معاملے میں ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کر رہی ہے، پی ٹی آئی نے سیاسی جماعتوں کو اپنے دور میں احتجاج کرنے کی اجازت دی اور عمران خان نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ مظاہرین کو سہولیات مہیا کریں۔

انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ سپریم کورٹ حکومت کی تبدیلی کی سازش کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن کیوں نہیں تشکیل دے رہی حالانکہ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بھی اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیل کو خط لکھا ہے، آخر اس کی جانچ کیوں نہیں کی جارہی ہے؟

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024