ٹرین میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کے تمام ملزمان گرفتار کرلیے، آئی جی ریلوے
آئی جی ریلوے فیصل شاہکار نے کہا ہے کہ ملتان سے کراچی آنے والی بہاالدین زکریا ایکسپریس میں چلتی ٹرین میں خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے والے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی ریلوے نے کہا کہ ٹرین میں ہونے والے حادثے کے بعد میں نے پنجاب پولیس اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد حاصل کی اور ملزمان کی فون ٹریکنگ کے بعد تینوں ملزمان پکڑے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج صبح ہم نے اس سے متعلق تصدیق کرنی تھی وہ بھی کر لی ہے اور اب ملزمان کا ڈی این اے ہوگا۔
مزید پڑھیں: ملتان سے کراچی آنے والی ٹرین میں خاتون سے اجتماعی زیادتی، 2 ملزمان گرفتار
آئی جی ریلوے نے کہا کہ بہت جلد تینوں ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی ہے، گرفتار ملزمان میں سے 2 ایسے تھے جنہوں نے اپنا فون بند کرکے کوئی اور فیصلہ کرلیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان نے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون بہاالدین زکریا ایکسپریس میں سفر کر رہی تھیں جب نجی فرم کے ٹکٹ چیکرز نے ان کے ساتھ زیادتی کی، ٹکٹ چیک کرنے والے خاتون کو ٹکٹ چیک کرنے کے بہانے اے سی کلاس میں لے گئے جہاں انہوں نے تشدد کرنے کے بعد اس کا گینگ ریپ کیا۔
بہاالدین زکریا ایکسپریس کی سیکیورٹی اور انتظامیہ کی ذمہ داری نجی کمپنی کے پاس تھی۔
کراچی میں مشتبہ ملزمان کے خلاف سٹی ریلوے اسٹیشن میں مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
جناح پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل سینٹر کی ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا تھا کہ 25 سالہ خاتون کو اتوار کی رات سٹی ریلوے پولیس اسٹیشن ہسپتال لایا گیا تھا، متاثرہ خاتون نے لیڈی میڈیکو لیگل افسر کو بتایا کہ تقریباً تین ماہ قبل ان کی طلاق ہوگئی تھی اور وہ پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ میں اپنے بچوں سے ملنے گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: چلتی ٹرین میں خاتون کا ریپ، 'دیگر مسافر موبائل استعمال کرتے رہے'
انہوں نے بتایا کہ وہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں اپنے گھر واپس جارہی تھیں کہ سکھر کے قریب روہڑی میں ٹکٹ چیکر اور دیگر نے ان سے کہا کہ انہیں ٹرین کے اے سی (ایئر کنڈیشنر) ڈبے میں منتقل کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ دو، تین افراد نے خاتون کا منہ کپڑوں سے باندھ دیا، ملزمان نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا کیونکہ ان کے جسم پر تشدد کے تین سے چار نشانات تھے اور ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔ ایڈیشنل پولیس سرجن نے کہا تھا کہ طبی معائنے میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں 29 مئی کو رات ساڑھے 11 بجے کے قریب جناح ہسپتال کے میڈیکو لیگل شعبے میں لایا گیا۔
سٹی ریلوے اسٹیشن کے ایس ایچ او اسد انڑ سے مذکورہ واقعے کے حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ میڈیا کو معلومات دینے سے گریز کرتے رہے۔
تاہم سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق شکایت کنندہ خاتون نے کہا کہ وہ مظفر گڑھ میں اپنے بچوں سے ملنے گئیں، انہوں نے مظفر گڑھ سے کراچی جانے کے لیے ٹرین پکڑی جہاں ٹرین انچارج اور دو ٹکٹ چیکرز نے انہیں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، ریلوے پولیس نے نجی ٹرین سروس کے تین ملازمین کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔
مزید پڑھیں: سماعت اور قوت گویائی سے محروم خاتون کا ٹرین میں 'ریپ'
دریں اثنا ریلوے پولیس کے ترجمان کے مطابق آئی جی ریلوے پولیس فیصل شاہکار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی تھیں۔
ادھر ریلوے سے موصول اطلاعات کے بعد واقعے میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے ریلوے پولیس کی ٹیمیں چھاپے مار رہی تھیں۔