اسرائیل کا دورہ کرنے والے پی ٹی وی اینکر کو برطرف کردیا گیا ہے، مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے اینکر احمد قریشی کو برطرف کردیا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی حمایت میں پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور نہ آئے گی، فلسطین پر پاکستان کی ریاستی پالیسی واضح اور بابائے قوم قائد اعظمؒ کے فرامین پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے منافی کوئی پالیسی یا اقدام نہیں ہوسکتا، پاکستان مسئلہ فلسطین اور اسرائیل سے متعلق اپنے روایتی اور اصولی مؤقف پر سختی سے کاربند ہے جبکہ وزارت خارجہ واضح کرچکی ہے کہ پاکستان سے کوئی وفد اسرائیل نہیں گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق فلسطینیوں کے استصواب رائے کے حق کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ دنیا دو ریاستی حل کو خطے میں پائیدار امن کا ضامن تصور کرتی ہے، 1967 سے پہلے کی سرحدوں، بیت المقدس دارالحکومت اور جغرافیائی وحدت کی حامل فلسطینی ریاست کا وعدہ پورا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ ترین امور ہیں جن کا حل عالمی برادری کی ذمہ داری ہے، ان دونوں مسائل کے منصفانہ حل تک دنیا میں پائیدار امن ایک خواب ہی رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کی منصفانہ جدوجہد کی ہر ممکن حمایت جاری رکھیں گے۔
مزید پڑھیں: ’یہ بہترین تبدیلی ہے‘، اسرائیلی صدر کی پاکستانی وفد سے ملاقات کی تصدیق
وزیر اطلاعات نے کہا کہ سستی سیاسی شہرت کے لیے ہر منفی اقدام کرنے والے قومی مفاد کا تو خیال کریں، دورے میں شامل پی ٹی وی کے اینکر کو برطرف اور آف ایئر کر دیا گیا ہے، یہ اینکر اپنی ذاتی حیثیت میں دورے پر گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے وفد سے ملاقات کی تصدیق کی اور اسے ’حیرت انگیز تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل اور مسلم دنیا کے درمیان تعلقات میں ’بڑی تبدیلی‘ کی ایک مثال ہے۔
آئزک ہرزوگ نے یہ بات 26 مئی کو سوئٹرزلینڈ میں عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے ڈیووس میں جاری اجلاس کے دوران خصوصی خطاب کے دوران کی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ایک گروپ سے ملاقات کی جو امریکا میں رہائش پذیر ہیں، ان کے ہمراہ ملک اور خطے کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’اور میرے لیے یہ کہنا ضروری ہے کہ یہ ایک حیرت انگیز تجربہ تھا، ہمارے پاس اسرائیل میں پاکستانی رہنماؤں کا کوئی گروپ نہیں ہے اور یہ سب ابراہم معاہدے سے ممکن ہوا ہے یعنی یہودی اور مسلمان خطے میں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں‘۔
پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے اسرائیلی صدر کے تبصرے کو ’امپورٹڈ حکومت اور دیگر ساتھی سازشیوں کی طرف سے حکومت کی تبدیلی کی سازش کے تحت امریکا سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کرنے کے مترادف قرار دیا‘۔
انہوں نے ٹوئٹ میں اسے ’شرمناک تابعداری‘ قرار دیا تھا۔
تاہم دفتر خارجہ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے ان رپورٹس کو یکسر مسترد کیا تھا کہ پاکستان سے کسی وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت کے خلاف حمایت پر فلسطینی سفیر کا پاکستان سے اظہارِ تشکر
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جس دورے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں اس کا اہتمام ایک غیر ملکی این جی او نے کیا تھا جو پاکستان میں قائم نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا مؤقف بالکل واضح اور غیر مبہم ہے، ہماری پالیسی میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی جس پر مکمل قومی اتفاق ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے کسی سرکاری یا نیم سرکاری وفد نے اسرائیلی صدر سے ملاقات نہیں کی۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اس وفد کے شرکا پاکستانی نژاد امریکی شہری تھے جو اپنی وضاحت کر چکے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں