بھارت: پنجابی گلوکار و کانگریس رہنما سیکیورٹی واپس لیے جانے کے بعد قتل
بھارتی پنجاب میں گلوکار اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما سدھو موسے والا کو سیکیورٹی واپس لیے جانے کے ایک روز بعد ہی ضلع مانسا میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فائرنگ سے موسے والا کے ساتھ شدید زخمی ہونے والے دو افراد میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
ملزمان نے کم از کم 30 گولیاں فائر کیں، سدھو موسے والا کو تشویشناک حالت میں مانسا کے سول ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔
ہسپتال کے سول سرجن کا کہنا تھا کہ سدھو موسے والا مردہ حالت میں ہسپتال لائے گئے تھے، جبکہ دیگر دو افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد دوسرے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ویڈیو گیم کے لیے موبائل نہ دینے پر بھائی نے چھوٹے بھائی کو قتل کردیا
قتل کا واقعہ پنجاب پولیس کی جانب سے سدھو موسے والا سمیت 420 سے زائد افراد کی سیکیورٹی واپس لینے کے حکم کے ایک روز بعد سامنے آیا، ان افراد میں سابق قانون ساز، دو تختوں کے جیٹھادار، ڈیروں کے سربراہان اور پولیس افسران شامل ہیں۔
تاہم ایس ایس پی مانسا گورو تورا نے کہا کہ سدھو موسے والا کی سیکیورٹی کے لیے 4 پولیس اہلکار تعینات تھے جن میں سے صرف دو کو عارضی طور پر واپس بلایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں پولیس اہلکاروں کو کانگریس رہنما اپنے ساتھ نہیں لے گئے تھے۔
29 سالہ گلوکار نے گزشتہ سال دسمبر میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی اور مانسا سے کانگریس کے ٹکٹ پر ریاستی انتخابات میں حصہ لیا تھا، تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی تھی۔
کانگریس نے رہنما کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سدھو موسے والا کے قتل سے جماعت اور ملک کو گہرا صدمہ لگا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت: شوہر کے قتل کا کنٹریکٹ دینے والی خاتون فرار، حملہ آور گرفتار
پارتی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ میں کہا کہ ’پنجاب سے کانگریس کے امیدوار اور باصلاحیت موسیقار سدھو موسے والا کے قتل سے جماعت اور پورے ملک کو گہرا صدمہ لگا ہے، ہم ان کے ورثا، مداحوں اور دوستوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور شدید دکھ کی اس گھری میں مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔
بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کا کہنا تھا کہ انہیں بےدردی سے قتل کی اس واردات سے گہرا صدمہ پہنچا ہے اور قتل میں ملوث کسی ملزم کو چھوڑا نہیں جائے گا۔
سابق وزیر اعلیٰ اور اکالی دل کے رہنما سُکھبیر سنگھ بادل نے سدھو موسے والا کے لواحقین سے تعزیت کی اور بھگونت مان اور ان کی حکومت کو گلوکار کی سیکیورٹی واپس لینے کے فیصلے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔