• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

دھمکی، ڈکٹیشن پر عمران خان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، مریم اورنگزیب

شائع May 28, 2022
ریم اورنگزیب نے عمران خان پر تنقید کی—فوٹو: ڈان نیوز
ریم اورنگزیب نے عمران خان پر تنقید کی—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھمکی اور ڈکٹیشن پر عمران خان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پریس کانفرنس کا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر 4سال اپنا اور اپنے کرایے کے ترجمانوں کا منہ بند رکھتے، پاکستان کے عوام کی خدمت کرتے کیونکہ آپ کے پاس اختیار، حکومت اور ہر وہ سہولت تھی جس کے ذریعے پاکستان کے عوام کو ریلیف دے سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہر روز آکر اپنی ناکامی کا ماتم کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پاکستان کے عوام سوال پوچھتے ہیں کہ آج جو باتیں کر رہے ہیں وہ 4 سال میں کیوں نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کیوں آج 4 سال بعد اقتدار چاہتے ہیں اور کہتے ہیں دو تہائی اکثریت نہ ہوئی تو دوبارہ الیکشن کراؤں گا، آپ کو عوام مسترد کر چکے ہیں۔

'ماڈل ٹاؤن مقدمے کا فیصلہ ہوچکا'

سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر انہوں نے کہا کہ آپ نہ ایک کروڑ نوکری دے سکے، نہ آپ 50 لاکھ گھر دے سکے اور نہ کرپشن ختم کر سکے، نہ ملک کے اندر ایک سڑک، ایک پلی بنا سکے نہ ہسپتال، نہ یونیورسٹی اور نہ ہی مدینے کی ریاست بنا سکے تو پھر آپ کو دوبارہ اقتدار کیوں چاہیے اور پاکستان کے عوام دوبارہ کیوں اعتبار کریں۔

انہوں نےکہا کہ اگر شہباز شریف اور رانا ثنااللہ کے خلاف ماڈل ٹاؤں کا فیصلہ نہیں ہوا تھا تو پنجاب میں 4 سال آپ کی حکومت تھی حالانکہ ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ آچکا ہے، اگر اس میں آپ کو کئی ابہام یا اعتراض تھا تو آپ 4 سال وزیراعظم تھے اور عثمان بزدار پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، فیصلہ کرواتے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر پرامن احتجاج کی کال تھی تو اسلحہ کیوں جمع کیا تھا، ڈنڈا کیوں جمع کیا تھا، گولیاں کیوں جمع کی تھیں، پولیس پر تشدد کیوں کیا اور گولیاں کیوں چلائی اور ایک اہلکار کو شہید کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام 2014 کو کس طرح بھولتے، جب پولیس والوں کے سر پھٹے اور آج ایک پولیس والا اب شہید ہوا ہے، یہ آپ کی تیاری تھی، آپ کی تیاری تھی پولیس والوں کی سر پھاڑنے، سرکار املاک کو آگ لگانے کی تھی جو آپ نے کیا۔

'2014 میں پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملے ہوئے'

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایچ نائن میں آئیں تو آپ اتنے ناکام ہیں اور ناکام تیاری تھی کہ ایچ نائن میں جلسی تک نہیں کرسکے، پرامن لوگ آرام سے آتے ہیں، پی ڈی ایم نے 4 سال بدبودار احتساب، سیاسی انتقام کا سامنا کیا، کسی پولیس والے کو ڈنڈا لگا ہوتو دکھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 کو کیسے بھول جاتے کہ آپ نے پی ٹی وی پر حملہ کیا، پارلیمنٹ پر حملہ کیا، پولیس والوں کے سرپھاڑے، بجلی کے بل جلائے، سول نافرمانی کی تحریک چلائیں، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملوں کی مبارک بادیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو گلے سے گھسیٹ دو کے اعلانات کیے، اوئے آئی جی اور اوئے فلانا میں تمہیں دیکھ لوں گا، عوام کیسے بھول جائیں کہ ڈی چوک پر قبریں کھودی گئی تھیں، سیاسی مخالفین کو مارنے، انتشار اور فساد کے اعلانات کیے، آپ نے خونی لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا اس کو عوام کیسے بھولتے۔

'سرکاری املاک جلانا جمہوری حق نہیں ہے'

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا جب فیصلہ آیا تو آپ نے میٹرو بس اسٹیشن جلایا، درختوں کو آگ لگائی، ڈی چوک پر ٹائر جلائے اور آگ لگائی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری املاک کو آگ لگانا کوئی جمہوری حق نہیں ہے، میٹرو اسٹیشن جلانا، درختوں کو آگ لگانا، اسلحہ جمع کرکے احتجاج کرنا، گولیاں اور ڈنڈے جمع کرکے احتجاج کرنے اور خونی مارچ کا اعلان کرنا کوئی جمہوری حق نہیں ہے۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی سے کہا لوگوں کو 35،35 لاکھ روپے جمع کرو اور 35 ہزار لوگ جمع نہ کرسکے اور دوسرے دن آپ آئے اور ایک دم میں چلا گیا ہوں، ایف 8 تک آئے تھے کس نے روکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کا کنٹینر 4 دفعہ روکا، تیاری نہیں تھی تو کیا کرنے آئے تھے، اس کے بعد سپریم کورٹ کو دھمکیاں دے رہے ہیں، سپریم کورٹ میں 11 اپریل کو آئین شکنی کی بھی گئی تھی اور 5 صفر کا فیصلہ آیا، ڈپٹی اسپیکر اور صدر سے بھی آئین شکنی کرائی۔

'سپریم کورٹ کو دھمکانے کی کوشش کی جا رہی ہے'

ان کا کہنا تھا کہ آج کہتے ہیں سپریم کورٹ پیسے کھا کر مسلم لیگ(ن) کو بچاتی ہے، یہ آپ ججوں کو کہہ رہے ہیں، سپریم کورٹ کو دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں، میڈیا آپ کی بات کرے تو میڈیا کو پیسے دیے گئے اور میڈیا بک گیا، سپریم کورٹ کی بات کرتے ہیں جج بک گئے ہیں، ججوں کو پیسے دے دیے گئے ہیں۔

مریم اورنگزیب نےکہا کہ سپریم کورٹ نے آئین شکنی اور دھرنے کا بھی فیصلہ دیا ہے، اگر آپ دھاوا بولیں گے، ریاست پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے تو یہ کوئی جمہوری حق نہیں ہے اور اس کی کوئی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آپ کی تیاری اب 6 صدی نہیں ہوسکتی کیونکہ عوام آپ کے ساتھ نہیں ہیں، 100 سال تیاری کریں، عدالتوں پر دباؤ ڈالیں اور عدالتوں پر بکنے کا الزام لگائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 سال حکومت میں کوئی کارکردگی نہیں، سیاسی مخالفین پر الزامات لگا کر سزائے موت کی چکیوں پر رکھا، کرپشن کا الزام ثابت نہ کرسکے کیونکہ مقدمات جھوٹ پر مبنی تھے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا کی عمارتوں، گاڑیوں اور رپورٹرز پر پتھراؤ کیا گیا اور ان پر الزامات عائد کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت کو بھی آج یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ اگر اس دباؤ اور دھمکی میں آکر عمران خان نے آپ پر بکنے کا الزام لگایا ہے، اس دباؤ میں آکر اگر کوئی فیصلہ جس سے یہ تاثر جائے کہ سپریم کورٹ پر ایک شخص جو ایک جھوٹا ذہنی مریض حملہ آور ہے، انا، تکبر اور ضد اتنی ہے کہ جو وہ ضد کرے وہ پوری ہوجائے تو ایسا نہیں ہوگا۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے جھوٹ بول کر، سیاسی انتقام لے کر وقت ضائع کیا ہے۔

'عمران خان کو این آر او نہیں ملے گا'

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم کہتے تھے کہ معیشت، کووڈ، فیٹف، قومی سلامتی کے امور پر مذاکرات ہوسکتے ہیں تو کہتے تھے این آر او نہیں دوں گا تو عمران خان صاحب آج آپ کو این آر او نہیں ملے گا، ہم آپ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرسکتے اگر وہ مذاکرات دھمکی اور ڈکٹیشن پر ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے کہا کہ مذاکرات کروں گا اگر الیکشن کی تاریخ دی جائے تو لکھیں الیکشن کی تاریخ اگست 2023 ہے، الیکشن کی تاریخ موجودہ حکومت اور اتحادی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نہ آپ کی دھمکی میں کوئی آئے گا اور نہ کوئی آپ کی ڈکٹیشن میں آئے گا، نہ آپ کی بدتمیزی اور گالم گلوچ میں کوئی آئے گا، اپنے رویے کو تبدیل کریں، الیکشن کا انتظار کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات اگر اس بات پر کرنے ہیں تو گھر بیٹھیں، باہر نکلنے کی ضرورت نہیں ہے، اگر اسلحہ، گولی، ڈنڈے اور خونی مارچ کا اعلان کرکے نکلیں گے تو پہلے سے بدتر ہوگا۔

'ہم نے پاکستان کے عوام کی خدمت کا ٹھیکا لیا ہوا ہے'

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ٹھیکے کی بات کی کہ ادارے مداخلت کریں، ملک تباہ ہو رہا ہے، ہم نے ٹھیکا نہیں لیا ہوا تو آپ کو کسی نے ٹھیکا نہیں دیا، نالائقوں، نااہلوں، ناکام لوگوں، چوروں، کرپٹ ٹولے، کارٹیلز اور مافیاز کو ٹھیک کرنے کا کوئی ٹھیکا نہیں دے سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جن کو ٹھیکا دیا جاتا ہے، ان کے پاس تجربہ ہونا چاہیے، نیت ہونی چاہیے، کارکردگی دکھانے کے لیے منصوبے ہونے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک کو نواز شریف نے ناقابل تسخیر بنایا، دباؤ میں آئے بغیر بھارت کو جواب دیا کہ کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا، گالیاں اور دھمکیاں نہیں دی بلکہ جو ملک کے لیے بہتر تھا وہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہائی ویز کے ذریعے وفاق کی اکائیوں کو ملایا تقسیم نہیں کیا، ہمارے ٹھیکا ہے، پاکستان کے عوام کی خدمت کرنے کے ٹھیکے کو ہم صحیح طرح نبھانا جانتے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگست 2023 تک آپ سکون کریں اور آرام سے گھر میں بیٹھیں، آج ملک کے جو وزیراعظم ہیں ان کے پاس ضد اور انا نہیں ہے بلکہ عوام کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر رویہ ڈکٹیشن، دھمکی دینے، گالی دینے کا ہوگا اور کہا جائے گاکہ یہ کریں گے تو یہ ہوجائے گا تو یہ این آر او نہیں دیا جائے، شرط کی بات نہیں ہے بلکہ اس رویے کے ساتھ نہیں ہوگا۔

'سوشل میڈیا میں پولیس کے خلاف مہم برداشت نہیں ہوگی'

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں پولیس والوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر ڈالیں گے تاکہ لوگ ان کو گالیاں دیں، تو شرم آنی چاہیے، پولیس والے عوام کی حفاظت کے لیے فرنٹ لائن پر کھڑےہوتے ہیں۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ اگر سوشل میڈیا پر کسی طرح بھی پولیس کے خلاف کوئی بھی مہم چلائی گئی تو اس کے بعد جو اظہار رائے ہے، جس کو استعمال کرکے آپ اس طرح کی منظم مہم چلائیں گے تو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پاکستان کے عوام کو ان کے شر سے بچایا تو ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی مہم ہوئی تو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی اے سے بھی کہوں گی اور وزارت داخلہ رانا ثنااللہ نے بھی ہدایت دی ہے کہ کسی قسم کی اس طرح کی مہم نہیں ہونی چاہیے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اپنے رویے اور زبان کو بدلیں تو باقی ہم دیکھیں گے اور مایوس نہیں کریں گے، اس زبان کے ساتھ اور پاکستان کے عوام کے ساتھ ظلم کیا ہے، اس کو نہیں بھول سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ظلم کو نہیں بھول سکتے ہیں، ان تمام چیزوں کی معافی مانگیں اور حساب دیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024