• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

چیف جسٹس سے جے سی پی کمیٹی کی تشکیل نو کی درخواست

شائع May 28, 2022
جے سی پی رکن کی کی جانب سے 20 مئی تین صفحات پر مشتمل خط لکھا گیا—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جے سی پی رکن کی کی جانب سے 20 مئی تین صفحات پر مشتمل خط لکھا گیا—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان(جے سی پی) کے ایک رکن نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال سے درخواست کی ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کے تقرر کا معیار مرتب کرنے اور اسے حتمی شکل دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر جے سی پی رولز کمیٹی کی تشکیل نو کی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک باخبر ذریعے بتایا کہ جے سی پی کے ایک رکن اختر حسین، جو پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کی بھی نمائندگی کرتے ہیں کی جانب سے 20 مئی تین صفحات پر مشتمل خط لکھا گیا۔

خط میں تجویز کیا گیا تھا کہ رولز کمیٹی کی سربراہی سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:جونیئر جج کی ترقی: بار کونسلز کا ’حمایت کرنے والے ججز کو الوداعی تقریب‘ نہ دینے کا فیصلہ

رکن نے کہا کہ اس بات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کے تقرر کے لیے کچھ معروضی معیارات طے کیے جائیں جس میں سنیارٹی کے اصول پر زور دیا جائے۔

خط میں روشنی ڈالی گئی کہ سپریم کورٹ میں تقرر کے لیے سندھ ہائی کورٹ کے 12 اور لاہور ہائی کورٹ کے 5 سینئر ججوں سے تفصیلات طلب کی گئیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ اس سے بار کے اراکین اور ہائی کورٹ کے ججز کے درمیان ہلچل مچ گئی تھی جنہیں خدشہ تھا کہ سینیارٹی کے اصول کو پھر سے نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔

خط میں رکن نے بتایا کہ وکلا کی ریگولیٹری باڈی پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے حال ہی میں جے سی پی میں تمام صوبائی اور اسلام آباد بار کونسلوں کے نامزد افراد کا اجلاس بلایا تھا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس سے سپریم کورٹ کیلئے نامزدگی کا طریقہ کار طے کرنے کی درخواست

ان کے مطابق اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے سامنے یہ مطالبہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کہ جے سی پی رولز 2010 اور ترقی کے معیار میں ترامیم کرنے سے پہلے اعلیٰ عدالتوں میں کوئی نئی ترقی نہ کی جائے۔

خط میں کہا گیا کہ اعلیٰ عدالتوں میں ججز کے تقرر میں شفافیت کا معاملہ 18ویں اور 19ویں آئینی ترامیم کے بعد سے نہ صرف بار کی سطح پر بلکہ دانشوروں، میڈیا اور بڑے پیمانے پر عوام کے سامنے بھی زیر بحث ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024