وزیراعظم شہباز شریف کا 28 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے پیش نظر ملک کے غریب عوام کے لیے 28 ارب روپے کے نئے ریلیف پیکیج کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 11 اپریل کو منصب سنبھالنے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ چند دن پہلے آپ نے مجھے جس ذمہ داری کے لیے منتخب کیا وہ میرے لیے ایک اعزاز ہے، اس میں اللہ کا شکرادا کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ اس مرحلے میں وزیراعظم کا منصب سنبھالنا کسی کڑے امتحان سے کم نہیں جب ملک گزشتہ پونے 4 سال کے تباہ کن اور سنگین حالات سے بچانا مقصود ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ ذمہ داری مجھے میری جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کی طرف سے سونپی گئی ہے، میں اپنے قائد نواز شریف اور اتحادیوں کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مطالبہ کیا کہ نااہل اور کرپٹ حکومت سے فوری طور پر جان چھڑائی جائے، اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مل کر عوام کے مطالبے پر لبیک کہا اور آئین پاکستان کے تمام جمہوری تقاضے پورے کرتے ہوئے اس تبدیلی کو یقینی بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ دروازے کھولے گئے، دروازے پھلانگے نہیں گئے۔
'حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا'
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، 3 دہائیوں کی عوامی خدمت کے دوران ایسی تباہی میں نے کبھی نہیں دیکھی جو سابق حکومت اپنے پونے 4 سال کی بدترین حکمرانی کے بعد پیچھے چھوڑگئی، یہی وجہ ہے ہم نے پاکستان کو بچانے کا چینلج قبول کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہمارےسامنے واضح تھی کہ اس تباہی سے نکلنے اور ملک کو بہتری کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے انتھک محنت اور وقت درکار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 'پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پیدواری لاگت بڑھائے گا'
انہوں نے کہا کہ جہاں گزشتہ دور میں ہونے والی تباہی اور بھیانک کرپشن کی ان گنت داستانیں موجود ہیں وہی فسادی ذہن نے معاشرتی تانے بانے کو ادھیڑ کر رکھ دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری سیاست کے رگ و پے میں نفرت کا ذہر بھر دیا گیا، مادر وطن کی فضاؤں میں انتقام، غصے اور بدتہذیبی کی آلودگی پھیلا دی گئی، ماضی کے اس دور میں نفرت کی ایک پوری فصل بوئی گئی۔
'نام نہاد خط کی سازش گھڑی گئی'
انہوں نے کہا کہ اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے سفارتی خط کی نام نہاد سازش تک گھڑی گئی، ایک خطرناک جھوٹ بولا گیا حالانکہ قومی سلامتی کمیٹی نے ایک نہیں دو بار پوری وضاحت کے ساتھ کہا ایسی کوئی سازش نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں ہمارے سفیر نے بھی سازش کی کہانی یکسر مسترد کردی، اس کے باوجود ایک شخص مسلسل جھوٹ بول رہا ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ یہ شخص اپنے منفی سیاسی ایجندے کی خاطر قومی مفادات اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس کا گھمنڈ اور ضد دستور پاکستان اور آئینی اداروں کی متفقہ رائے سے زیادہ مقدم ہے تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے کیونکہ پاکستان آئین کے مطابق چلے گا کسی ایک فرد کی ضد سے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم نواز شریف کے دور میں پاکستان نمایاں ترقی کر رہا تھا تو اس شخص نے دھونس، دھمکی اور دھرنے کا ڈراما رچایا تھا، وہ بھی ایسے وقت میں جب پاکستان کے عظیم دوست چین کے صدر شی جنگ پنگ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا تاریخی معاہدہ کرنے پاکستان تشریف لارہے تھے لیکن اس شخص کی ہٹ دھرمی اور دھرنے سے یہ اہم ترین معاہدہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان
وزیراعظم نے کہا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ عوام کی جان اور مال کا تحفظ یقینی بنانا حکومت کا فرض اولین ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ کیا ہے نہ کریں گے۔
'سابق حکومت حقائق پر جان بوجھ پر پردہ ڈال رہی ہے'
ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت جن حقائق پر جان بوجھ پر پردہ ڈال رہی ہے، وہ حقائق میں آج انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں، آئی ایم ایف سے معاہدہ آپ نے کیا ہم نے نہیں، ان کی سخت شرائط آپ نے مانی ہم نے نہیں، عوام کو مہنگائی کی چکی میں آپ نے پیسا ہم نے نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو اس معاشی دلدل میں آپ نے دھنسایا ہم نے نہیں، ملک کو تاریخ کے بدترین قرض میں دفن کیا، عالمی اداروں نے گواہی دی کہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ کرپشن آپ کے دور میں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے آپ واپس لائے اور آج معیشت کی سانس بند ہوئی ہے تو اس کے ذمہ دار بھی آپ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے مشکل حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا، ہمارے سامنے صرف ایک مقصد ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو خوش حال اور ترقی یافتہ یعنی قائد کا پاکستان بنائیں۔
'ہم مشکل فیصلے کرنے کو تیار ہیں'
وزیراعظم نے کہا کہ ہم ہر مشکل فیصلہ کرنے کو تیار ہیں اور ہر ممکن وہ کام کریں گے، جس سے قومی ترقی کا سفر تیزی سے آگے بڑھ سکے، نااہلی اور کرپشن کی سیاست کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوسکے۔
مزید پڑھیں: کٹھن فیصلوں کے ساتھ ہم اس مشکل صورت حال سے نکل جائیں گے، احسن اقبال
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی، کاروبار، روزگار اور معاشی سرگرمیاں ختم ہو کر رہ گئی تھیں، ڈالر 2018 میں ہم 115 روپے پر چھوڑ کر گئے تھے لیکن سابق حکومت کے پونے 4 سال کے دوران ڈالر 189 روپے تک پہنچ گیا، جس سے ایک طرف مہنگائی کی آگ مزید تیز ہوگئی تو دوسری جانب پاکستان پر قرض کا بوجھ بھی ناقابل برداشت ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پونے 4 سال میں پاکستان کے قرض میں 20 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا جو 1947 سے 2018 تک 71 سال میں تمام حکومتوں کی جانب سے لیے جانے والے مجموعی قرض کا 80 فیصد ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رواں مالی سال وفاق کے بجٹ کے خسارے کا تخمینہ 5 ہزار 600 ارب روپے ہے، جو تاریخ کا بلند ترین خسارہ ہے، نااہل سابق حکومت نے صرف اسی سال اتنا خسارہ کیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں لیے گئے قرض سے عوام کو 10 ہزار 400 میگاواٹ بجلی مہیا کی، سڑکوں کا جال بچھایا، بہترین پبلک ٹرانسپورٹ دی، کھربوں روپے کے ترقی اور خوش حالی کے منصوبے بنائے اور مہنگائی تاریخ کی کم ترین سطح پر لے کر آئے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات کب کرانے ہیں یہ فیصلہ ایوان کرے گا، وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم نے اب حکومت سنبھالی تو ملک میں 7 ہزار 500 میگاواٹ کے پاور پلانٹس بند پڑے تھے کیونکہ سابق حکومت نے مجرمانہ غلفت کا مظاہرہ کر کے نہ ایندھن کا بندوبست کیا اور نہ ہی بجلی کے کارخانوں کی مرمت کرائی جس سے عوام مہنگی بجلی اور گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہوئے۔
'دل پر پتھر رکھ کر پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ کیا'
انہوں نے کہا کہ ہم نے دل پر پتھر رکھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ روز اضافہ کیا ہے، یہ فیصلہ ہمیں کیوں اور کن مشکل ترین معاشی حالات میں کرنا پڑا، یہ سچائی آپ کے علم میں لانا بہت ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہیں، تیل پیدا کرنے والے ملکوں سے لے کر ترقی یافتہ ممالک سمیت سب اس شدید معاشی صورت حال سے دوچار ہیں لیکن سابق حکومت نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے سبسڈی کا اعلان کیا جس کی قومی خزانے میں کوئی گنجائش نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کرنا قومی فرض جانا کیونکہ یہ فیصلہ پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے ناگزیر تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاشی بحران میں پاکستان اور عوام کو سابق حکومت نے پھنسایا ہے، آج کا یہ مشکل فیصلہ معیشت کو بحران سے نکالنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
'غریب عوام کو قیمتوں میں اضافے کے بوجھ سے بچانے کے لیے ریلیف پیکیج'
وزیراعظم نے کہا کہ ہم غریب عوام کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے بوجھ سے بچانے کے لیے 28 ارب روپے ماہانہ سے نئے ریلیف پیکیج کا اعلان کر رہے ہیں، جس سے پاکستان کے ایک کروڑ 40 لاکھ غریب ترین گھرانوں کو 2 ہزار روپے دیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی خونی انقلاب اور خونی لانگ مارچ کی پوری تیاری تھی، مریم اورنگزیب
ان کا کہنا تھا کہ یہ گھرانے ساڑھے 8 کروڑ افراد پر مشتمل ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا ایک تہائی حصہ بنتا ہے، یہ اس مالی امداد کے علاوہ ہے، جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت انہیں پہلے دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے لیے اس ریلیف پیکیج کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان بھر میں آٹے کا 10 کلو کا تھیلا 400 روپے میں فروخت کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ داخلی محاذ کی طرح خارجی محاذ پر گزشتہ پونے 4 سال پاکستان کے قومی مفادات کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہوئے، ہر مشکل اور کڑے وقت میں ساتھ دینے والے پاکستان کے انتہائی بااعتماد دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، اب ہم نے ان غلطیوں کی اصلاح اور دو طرفہ تعلقات کی بحالی کا عمل شروع کردیا ہے۔
'بھارت 5اگست کا یک طرفہ فیصلہ ختم کرے'
وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کے اس اصولی مؤقف کا پوری قوت سے اعادہ کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے بھارت کی ذمہ داری ہے کہ 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات ختم کرے تاکہ بامقصد بات چیت سے جموں اور کشمیر سمیت تمام متنازع امور حل کرنے کی طرف ٹھوس پیش رفت ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے دہشت گردی اور بدامنی کی صورت میں ایک اور چینلج موجود ہے، یہ فتنہ بدقسمتی سے دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان کی ازسر نو بحالی شروع کردی ہے، یہ قومی مفادات سے جڑے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔
'گزشتہ حکومت میں میڈیا کی آزادی چھین لی گئی'
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ پونے 4 سال میں میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی چھین لی گئی، صحافیوں، ناقدین اور سیاسی مخالفین کو سخت ترین سزاؤں سے گزارا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کے انڈیکس میں کئی درجے نیچے چلا گیا، پاکستان کو صحافت کے لیے بدترین ملک قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کو آزادیاں چھیننے والے آمروں میں شامل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں آئی ایم ایف سے 'کارآمد، تعمیری' بات چیت ہوئی، مفتاح اسمٰعیل
انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی ہم نے سب سے پہلے سابق حکومت کے اس مجوزہ منصوبے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ختم کر دیا، جس کا مقصد میڈیا اور اظہار رائے کی آزادیاں چھیننا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی قوم اندرونی خلفشار پر قابو پائے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، قوم کی تقسیم اس راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے جبکہ اتحاد اور اتفاق اس کے حصول کا واحد ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس منزل کے حصول کے لیے سیاسی اور گروہی تقسیم سے بالاتر ہو کر عملی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پونے 4 سال قبل میں نے بطور قائد حزب اختلاف میثاق معیشت کی تجویز پیش کی تھی، جس کو حقارت سے نظرانداز کردیا گیا، یہ وقت کی آواز اور قومی ضرورت ہے، اس چارٹر پر اتفاق کے لیے میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز کر رہا ہوں تاکہ آئندہ کوئی بھی حکمران یا حکومت اپنے ذاتی سیاسی مفادات کے لیے قومی معیشت کے ساتھ کھلواڑ نہ کرسکے اور معاشی تسلسل کو یقینی بنایا جاسکے۔
'سیاسی مخالفین کے لیے پیغام، آئیے! مل کر پاکستان کو خوش حال بنائیں'
وزیراعظم نے کہا کہ بلاشبہ مشکلات بے پناہ اور راستہ کانٹوں سے بھرا ہوا ہے لیکن ہمارا بھروسہ اللہ تعالیٰ کی کریم ذات پر ہے جو خلوص نیت سے کام کرنے والوں کی نیت کو ہر گز رائیگاں نہیں فرماتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ سے عہد کرتے ہیں کہ مل کر امانت اور دیانت کے ساتھ شبانہ روز محنت کریں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، میں اور میری کابینہ اپنے ہر فیصلے کے لیے آپ کی عدالت میں جوابدہ ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی مخالفین کے لیے پیغام ہے کہ آئیے! ہم سب مل کر پاکستان کو ایک ایسا ملک بنائیں جس میں اختلاف رائے کو دشمنی نہ سمجھا جائے، جہاں تنقید کو حوصلے سے برداشت کیا جائے، جہاں قومی خدمت ہی سیاست کا اصل معیار ہو، درسگاہوں کے دروازے کھل جائیں، نفرت گاہوں کے در بند ہوجائیں، جہاں عورتوں کے حقوق مقدم، اقلتیوں کے حقوق محفوظ ہوں، جہاں مزدور اور کسان خوش حال ہوں، جہاں مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوں، رزق کی فراوانی اور آسانی ہو، جہاں کا عدل باعث فخر ہو جہاں ظلم کا خاتمہ ہوجائے۔
تبصرے (3) بند ہیں