پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے بینچ مارک ’کے ایس ای 100 انڈیکس‘ میں جمعہ کو کاروبار کے آغاز سے مثبت رجحان جاری رہنے کے بعد پہلے گھنٹے کے دوران 950 پوائنٹس سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔
حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے چند گھنٹوں بعد یہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
پی ایس ایکس کی ویب سائٹ کے مطابق انڈیکس صبح 11:24 بجے 976 پوائنٹس یا 2.27 فیصد اضافے کے بعد 43 ہزار 509 پوائنٹس پر پہنچ گیا، گزشتہ روز مارکیٹ 42 ہزار 541 پوائنٹس پر بند ہوئی تھی۔
تاہم دوپہر کے بعد انڈیکس میں ہونے والا اضافہ کم ہو کر مارکیٹ 319 پوائنٹس یا 0.75 اضافے پر بند ہوئی۔
اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کی وجہ حکومت کی جانب سے ایندھن کی منجمد قیمتوں میں اضافے کو بتایا جارہا ہے جو فروری میں سابقہ پی ٹی آئی حکومت نے کی تھی۔
بی ایم اے کیپیٹل منیجمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعد ہاشمی نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ مارکیٹ، حکومت کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں سبسڈی ختم کرنے کے فیصلے پر ردعمل دے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت معاشی مسائل کو حل کرنا چاہتی ہے جس کے باعث آئی ایم ایف پروگرام و دیگر فنڈنگ ذرائع کے لیے راہ ہموار ہوگی۔
مزید پڑھیں: سیاسی تناؤ میں کمی کی امید کے ساتھ اسٹاک مارکیٹ میں 500 پوائنٹس کی تیزی
انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کی ایکوٹی کے سربراہ رضا جعفری نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کو آئی ایم ایف پرگرام کی بحالی کے لیے مضبوط قدم قرار دیا۔
انہوں نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ یہ اضافہ رواں ماہ کے اوائل میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں بڑی کمی کے بعد بحالی میں مددگار ثابت ہوگا اور فاریکس مارکیٹ کے اعتماد میں اضافہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی صورتحال مزید واضح ہونے کی ضرورت ہے تاہم مارکیٹوں کو امید ہوئی ہے کہ ڈیفالٹ جیسی خطرناک صورتحال درپیش نہیں ہوگی۔
اسٹاک بروکر اور سابق ڈائریکٹر اسٹاک ایکسچینج ظفر موتی نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کے خاتمے سے معیشت کے معاملات میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف سمیت دیگر مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے قرض کی راہ ہموار ہوگی اور غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اس امید پر ہی بازار میں سرگرم ہیں اور مارکیٹ میں نئی خریداری کر رہے ہیں اور آئندہ ہفتے بھی بازار میں یہ رجحان جاری رہنے کی امیدہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیتموں میں اضافہ
واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر کا اضافہ کردیا تھا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخ میں ایک ساتھ کیا جانے والا یہ سب زیادہ اضافہ ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین 6 ارب ڈالر کے پروگرام کی بحالی کے مذاکرات میں ایندھن کی قیمتوں میں سبسڈی کا معاملہ بڑا اہم تھا، جو اپریل سے معطل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں آئی ایم ایف سے 'کارآمد، تعمیری' بات چیت ہوئی، مفتاح اسمٰعیل
قبل ازیں ایک عہدیدار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آئی ایم ایف کو ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کے لیے راضی کرنے کا یہ اہم قدم تھا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل کا کہنا تھا کہ اس سے روپے کو استحکام ملے گا، اسٹاک مارکیٹ بھی آگے بڑھے گی اور سب سے اہم معیشت میں توازن برقرار رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اضافے کے بعد پیٹرول 179 روپے 86 پیسے، ڈیزل 174 روپے 15 پیسے، کیروسین آئل (مٹی کا تیل) 155 روپے 56 روپے اور لائٹ ڈیزل 148 روپے 31 پیسے فی لیٹر کا ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگا اور 30، 30 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں بدھ کو ایندھن اور بجلی کی سبسڈی واپس لینے کی ضرورت پر زور دیا تھا جو گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دی تھی۔
حکومت کے عدم فیصلوں کے باعث معیشت تباہی کے دہانے پر
پی ایس ایکس اور روپیہ دونوں پچھلے ہفتے سے دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ اتحادی حکومت معاشی فیصلے کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، جس میں خاص طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کا خاتمہ ہے۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق منجمد آئی ایم ایف پروگرام اور بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے سبب سرمایہ کاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، اپریل میں تیل کے درآمدی بل میں تاریخی بُلند اضافہ دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں مجموعی درآمدی بل 46.51 فیصد اضافے کے بعد 65 ارب 53 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو پچھلے مالی سال کے 10 ماہ میں 44 ارب 73 کروڑ ڈالر تھا۔
آئی ایم ایف نے وفاقی وزیر مفتاح اسمٰعیل کے ساتھ حالیہ اجلاسوں میں پروگرام کی بحالی پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے سے مشروط کی ہے، تاہم وزیراعظم شہباز شریف آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور وزارت خزانہ کی متعدد سمریوں کو مسترد کرتے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے 28 فروری سے بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں چار مہینے کے لیے 30 جون تک منجمد کردی تھیں جس کا مقصد عوام کو ریلیف پہنچانا تھا۔
پی ایم ایل (ن) اور دیگر جماعتوں نے اتحادی حکومت قائم کرنے بعد سے عمران خان کی حکومت پر شدید تنقید کی تھی کہ انہوں نے فیول کی سبسڈی کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو پٹری سے اتار دیا ہے۔
تاہم اقتدار حاصل کرنے کے ایک مہینے بعد بھی یہ جماعتیں سبسڈی کو ختم نہیں کرسکیں، حالانکہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے متعدد بار کہا تھا کہ حکومت سبسڈی کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی اور ہر مہینے 120 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے۔
رواں مہینے کے ابتدا میں مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے کے مطابق پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 245 روپے ہونی چاہیے تھی، لیکن ہم پیٹرول پر 145 روپے کا ریلیف دے رہے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ پیٹرول کی قیمت کو نہ بڑھائیں کیونکہ نئی حکومت کو ووٹرز کی نظر میں غیر مقبول فیصلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔