پی ٹی آئی کے مارچ پر حکومت کی 14 کروڑ 90 لاکھ روپے کی لاگت آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 'حقیقی آزادی مارچ' پر دارالحکومت میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومت کی 14 کروڑ 90 لاکھ روپے لاگت آئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ پولیس حکام کی جانب سے حکومت کو تحریری درخواست بھیجنے کے بعد یہ رقم پولیس کو جاری کی گئی۔
اس سلسلے میں بارہا کوششوں کے باوجود انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر اکبر ناصر خان سے تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کا ڈی چوک کا دورہ، امن و امان قائم رکھنے پر سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین
پولیس مارچ کے شرکا کو ریڈ زون تک پہنچنے سے قاصر رہی شرکا نے ناکہ بندی ہٹا کر سیکیورٹی اہلکاروں کا سامنا کیا اور یہاں تک کہ کچھ درختوں کو بھی آگ لگا دی۔
پولیس افسران نے بتایا کہ سپلیمنٹری گرانٹ کی درخواست چیف کمشنر آفس میں کی گئی، پھر یہ وزارت داخلہ تک پہنچی اور اس کے بعد اسے فنڈز کے اجرا کے لیے وزارت خزانہ بھجوا دیا گیا تھا۔
تحریری درخواست میں پولیس نے کہا کہ وہ امن و امان برقرار رکھے گی اور اسلام آباد کے باہر سے سیکیورٹی اہلکار بھی طلب کیے گئے تھے، اس کے علاوہ دیگر ضروری اشیا کا بھی بندوبست کیا جائے گا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ مارچ 2022 میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس، معزول وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور اس کے بعد موجودہ وزیراعظم کے انتخاب کے دوران دارالحکومت میں امن و امان کی بحالی پر ایک بڑی رقم پہلے ہی خرچ کی جا چکی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران انٹرنیٹ سروسز واقعی معطل ہوئیں؟
درخواست کے مطابق ان ایوینٹس کے لیے 15 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم ابھی تک پولیس کے لیے کوئی فنڈز منظور نہیں کیے گئے، اس وقت ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پولیس کے پاس کوئی فنڈز دستیاب نہیں ہیں، اس کے علاوہ دکاندار اپنی واجب الادا رقم کی وجہ سے خدمات فراہم کرنے سے گریزاں ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ 'مذکورہ بالا صورتحال کے پیش نظر پی ٹی آئی کے احتجاج اور دھرنے کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال کے دوران مؤثر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اضافی فنڈز کی ضرورت ہے'۔
پانچ روز کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے 14 کروڑ 90 لاکھ روپے مانگے گئے۔
اس میں 4 کروڑ 75 لاکھ روپے 380 کنٹینرز کرایہ پر لینے کے لیے (5 روز کے لیے فی کنٹینر کرایہ ایک لاکھ 25 ہزار روپے)، چار کرینوں کے لیے 13 لاکھ روپے (5 روز کے لیے فی کرین 65 ہزار روپے کرایہ) اور فورک لفٹر کے لیے 10 لاکھ روپے (5 روز کے لیے فی لفٹر 50,000 روپے کرایہ) مانگے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 6 روز میں الیکشن کا فیصلہ نہیں کیا تو 20 لاکھ افراد کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد آؤں گا، عمران خان
اسی طرح باہر سے دارالحکومت تک فورس کی نقل و حمل کے لیے درکار 100 بسوں کے لیے 27 لاکھ 98 ہزار 500 روپے (27 ہزار 985 روپے فی بس)، دارالحکومت کے اندر فورس کی نقل و حمل کے لیے درکار 350 بسوں کے لیے 97 لاکھ 94 ہزار 750 روپے (فی بس کرایہ 27 ہزار 985 روپے)، فورس کو ان کے متعلقہ اضلاع میں واپس لے جانے کے لیے درکار 100 بسوں کے لیے 27 لاکھ 98 ہزار 500 روپے، لاجسٹک ٹیموں، کھانے، پانی کے لیے 16 لاکھ 85 ہزار (یومیہ 16 ہزار 850 روپے) اور 5 روز کے لیے درکار 10 واٹر ٹینکرز کے لیے 2 لاکھ 60 ہزار روپے مانگے گئے۔
افسران نے کہا کہ اس کے علاوہ دارالحکومت کے اور دیگر ضلعی پولیس کے 15 ہزار اہلکاروں کے 5 روز کے کھانے کے لیے 4 کروڑ 12 لاکھ 50 ہزار روپے کی رقم کا بھی مطالبہ کیا گیا جبکہ مکمل اینٹی رائٹ کٹس کی خریداری کے لیے مزید 3 کروڑ 53 لاکھ روپے کی رقم مانگی گئی۔
اسی طرح 45 لاکھ روپے متفرق اشیا مثلاً پانی، کولر، ٹارچ، بجلی وغیرہ کی خریداری کے لیے مانگے گئے تھے۔