• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی روک دی گئی

شائع May 27, 2022
احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی 75 سالہ تاریخ میں پی ٹی آئی حکومت کی ’تباہ کن پالیسیوں‘ کی نظیر نہیں ملتی—فائل فوٹو:اے ایف پی
احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی 75 سالہ تاریخ میں پی ٹی آئی حکومت کی ’تباہ کن پالیسیوں‘ کی نظیر نہیں ملتی—فائل فوٹو:اے ایف پی

حکومت نے بڑے پیمانے پر بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی روک دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت گزشتہ 4 سالوں کی ’معاشی بدانتظامی‘ کو درست کرنے کے لیے سخت فیصلے کرنے سے پہلے اقتصادی اور مالیاتی ذخیرہ اندوزی کے لیے اعلیٰ عدلیہ، فوج اور کاروباری قیادت کو تفصیلی بریفنگ دینے پر غور کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم ملک کو مشکلات سے نکال سکتے ہیں لیکن عمران خان کی 4 سالہ معاشی بدانتظامی کا بوجھ ایک سال میں ہمارے کندھوں پر نہ ڈالیں، اگر ہم ان کی ناکامیوں کے لیے جوابدہ ہوئے تو ہم صفر ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 75 سالہ تاریخ میں پی ٹی آئی حکومت کی ’تباہ کن پالیسیوں‘ کی نظیر نہیں ملتی اور اس کا بوجھ اس مرحلے پر پہنچ گیا ہے کہ پہلی بار وزارت خزانہ نے ریکارڈ خسارے پر قابو پانے کے لیے مالی سال کی مکمل آخری سہ ماہی میں ترقیاتی پروگرامز کے لیے صفر مالیاتی رقم مختص کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اے ڈی پی فنڈز منجمد ہونے سے سندھ میں ترقیاتی منصوبوں پر کام رک گیا

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی آخری سہ ماہی میں صفر فنڈز کا اجرا نہیں دیکھا، 9 کھرب روپے کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو اس طرح 4 کھرب 80 روپے پر منجمد کر دیا گیا تھا۔

احسن اقبال نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ سپریم کورٹ، جی ایچ کیو اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سیکریٹری خزانہ کے ساتھ اس بارے میں تفصیلی بریفنگ کا اہتمام کریں کہ عمران خان حکومت کیا تباہی چھوڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی تنزلی کی نظیر نہیں ملتی لیکن یہ مکمل طور پر بے قابو نہیں ہے، اگر عمران خان کی حکومت مزید ایک سال اقتدار میں رہتی تو یہ صورتحال مکمل طور پر بے قابو ہو جاتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیا جائے گا حالانکہ عمران خان نے اس سلسلے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، ان کے وزرا اور ایف بی آر کے سربراہان واضح طور پر بڑھتے ہوئے ڈیفالٹ کے بارے میں متنبہ کر رہے تھے اور انہوں نے سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر اظہار اطمینان کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: بجٹ میں ترقیاتی منصوبے نہ رکھنے پر اپوزیشن کا احتجاج، قومی شاہراہ بلاک

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سابق وزیر اعظم کو 4 سال تک کچھ نہ کرنے کے باوجود تمام اداروں کی جانب سے مکمل تعاون دیا گیا اور اب ان کے پاس کریڈٹ لینے کے لیے کچھ نہیں، ایک بھی ترقیاتی منصوبہ نہیں جس کا ان کی حکومت نے تصور کیا ہو اور مکمل کیا ہو، اس کے باوجود اس شخص کو عدلیہ سے اب بھی بھرپور عزت مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا عمران خان نے ملک کا قرض بڑھایا اور ملک کی خودمختاری پر سمجھوتہ کیا اور اب بین الاقوامی ہائبرڈ جنگ کا حصہ بن کر جعلی خبروں کے ذریعے معاشرے اور مسلح افواج میں تنازع پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کی نمو کے پائیدار راستے کے لیے برآمدات میں ترقی کی ضرورت ہے تاکہ ریاستی ملکیتی اداروں میں 5 کھرب روپے سے زیادہ کا بہاؤ روکا جا سکے، پی ٹی آئی حکومت نے 2.5 ٹریلین روپے سے زائد گردشی قرضہ چھوڑا ہے جس کے لیے اب قومی چارٹر آف اکانومی کی ضرورت ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کو بھی تباہ کر دیا کیونکہ گوادر پورٹ کے حکام بندرگاہ کے لیے فنڈز مانگ رہے تھے جس کی گہرائی اب 14 میٹر سے کم ہو کر 11 میٹر رہ گئی ہے لیکن پی ٹی آئی حکومت نے فنڈز جاری نہیں کیے جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوگئی کہ اب کوئی جہاز گوادر میں لنگر انداز نہیں ہو سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو مہم کو فنڈز کی عدم فراہمی کا سامنا

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ گزشتہ حکومت کا مجرمانہ عمل اور ملک کے ساتھ غداری ہے، سی پیک کے تحت 2020 سے 2025 کے درمیان کل 9 خصوصی اقتصادی زونز بنائے جانے تھے لیکن گزشتہ 4 برسوں میں ایک بھی زون مکمل نہیں ہو سکا اور 5 دیگر زونز پر درحقیقت کوئی کام نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بین الاقوامی سرمایہ کار نااہل حکومت کا انتظار نہیں کر سکتا اور اس وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری دوسرے ممالک میں چلی گئی اور ملک کو 30 سے 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024