کوہاٹ کے قبیلے کا انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ
کوہاٹ کے شیخان اور درہ آدم خیل کے شیراکی قبائل کے درمیان زمین کا تنازع اس وقت نیا موڑ اختیار کر گیا جب شیخان قبیلے نے منگل کی رات شیراکی قبیلے کی جانب سے اپنے لوگوں پر مبینہ حملے اور اغوا کے خلاف پولیو کے قطرے پلانے کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوہاٹ کے قبیلے نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کریں گے جب تک ان پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار، اغوا کیے گئے افراد کو آزاد نہیں کیا جاتا، معاوضے کی ادائیگی نہیں کی جاتی اور زمین کی حد بندی نہیں ہوتی۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخان قبیلے کے عمائدین نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ رات جب وہ اپنی زمین پر کام کر رہے تھے تو شیراکی قبیلے سے تعلق رکھنے والے 60 سے 70 مسلح افراد نے کوہاٹ ٹنل سے ان پر حملہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈی آئی خان میں قبائلی نوجوان کے قتل پر امن کمیٹی کا دفتر نذر آتش
انہوں نے کہا کہ مسلح قبائلی لوگوں نے ان پر فائرنگ شروع کردی اور ان کے 11 لوگوں کو اغوا کرنے کے ساتھ 2 موٹر سائیکل، ٹریکٹر اور سولر سسٹم اپنے ساتھ لے گئے، انہوں نے کہا کہ حملہ آور آسانی سے پولیس چوکی عبور کرکے وہاں سے بھاگ گئے۔
قبائلی عمائدین نے مزید کہا کہ رات کو 3 بجے تک ضلعی پولیس اور اسسٹنٹ کمشنر نے ان کے 7 افراد کو بازیاب کرایا مگر 4 افراد اب بھی حملہ آوروں کی تحویل میں ہیں، لیکن ایف آئی آر درج کرانے کے باوجود بھی انتظامیہ نے ان کو گرفتار نہیں کیا۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران زمین کا تنازع ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ شیخان قبیلے کے مطابق درہ آدم خیل کے قبائلیوں نے کوہاٹ کے آباد علاقے پر غیر قانونی دعوے کیے تھے اور ایک پہاڑ پر قبضہ کرنے کے لیے مسلسل طاقت کا استعمال کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا محسود قبیلے کے مطالبات آرمی چیف تک پہنچانے کا وعدہ
شیخان قبیلے کے عمائدین نے واضح کیا کہ یہ زمین 1901 کے ریونیو ریکارڈ کے مطابق ان کی ہے، انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، کور کمانڈر اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کی زمین کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد کی جائے۔