• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بھارتی عدالت نے حریت رہنما یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی

شائع May 25, 2022 اپ ڈیٹ May 26, 2022
یٰسین ملک کو قید کی مختلف سزائیں اور جرمانہ مختلف کیسز میں عائد کیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
یٰسین ملک کو قید کی مختلف سزائیں اور جرمانہ مختلف کیسز میں عائد کیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت اور دیگر الزامات پر حریت رہنما یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے عدالت سے جموں اور کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ وکیل دفاع نے عمر قید کی استدعا کی تھی۔

وکیل اُمیش شرما نے کہا کہ عدالت نے یٰسین ملک کو دو بار عمر قید اور پانچ بار 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے، تمام سزائیں ایک ساتھ چلائی جائیں گی جبکہ حریت رہنما پر بھارتی 10 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

یٰسین ملک کو قید کی مختلف سزائیں اور جرمانہ مختلف کیسز میں عائد کیا گیا ہے۔

حریت رہنما اپنی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرسکتے ہیں۔

قبل ازیں یٰسین ملک کو دہشت گردی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے سخت قانون (یو اے پی اے) سمیت تمام چارچز کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدالت نے حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم قرار دے دیا

سماعت کے دوران یٰسین ملک نے کہا کہ اگر وہ مجرم ہیں تو اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھارتی حکومت نے مجھے کیوں پاسپورٹ جاری کیا تاکہ وہ دنیا بھر میں سفر کرکے بات کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 1994 میں مسلح جدوجہد چھوڑ کر مہاتما گاندھی کے اصولوں پر عمل کیا ہے اور اس کے بعد سے وہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد سے پاک سیاست کر رہے ہیں۔

انہوں نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو چیلنج کیا کہ وہ ثابت کریں کہ حریت رہنما گزشتہ 28 سالوں کے دوران کسی بھی دہشت گردی کی سرگرمی یا تشدد میں ملوث رہے ہوں، اگر وہ یہ ثابت کرتے ہیں تو وہ سیاست سے ریٹائر ہوجائیں گے اور تختہ دار پر لٹک جائیں گے۔

یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’یہ سزا غیر قانونی ہے، بھارتی کینگرو عدالت کی طرف سے منٹوں میں فیصلہ ہوا، معروف رہنما کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے‘۔

ادھر مقبوضہ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں پولیس نے یٰسین ملک کے باہر احتجاج اور پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹس کی شیلنگ کی۔

آج بھارتی جمہوریت کا سیاہ دن ہے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں آج کا دن بھارتی جمہوریت اور اس کے نظام انصاف کے لیے ’سیاہ دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت، یٰسین ملک کو جسمانی طور پر قید کرسکتا ہے لیکن وہ اس آزادی کے تصور کو کبھی قید نہیں کر سکتا جس کی وہ علامت ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آزادی کی جدوجہد کرنے والے بہادر رہنما کی عمر قید کشمیریوں کے حق خودارادیت کو نئی تحریک دے گی‘۔

کشمیریوں کی آواز کو کبھی خاموش نہیں کیا جاسکتا، بلاول بھٹو

وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’حریت رہنما یٰسین ملک کو دھوکے کے تحت چلائے گئے مقدمے میں غیر منصفانہ سزا دینے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم ٹھہرانے پر پاکستان کا اظہار مذمت

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت، کشمیریوں کی آزادی اور حق خودارادیت کی آواز کو کبھی خاموش نہیں کر سکتا، پاکستان کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کی منصفانہ جدوجہد میں ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا‘۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں جھوٹے الزامات پر سزا دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے جابرانہ حربے غیر قانونی بھارتی قبضہ کے خلاف کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ان کے حق خودارادیت کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

واضح رہے کہ 19 مئی کو دہلی کورٹ نے کشمیری حریت پسند رہنما یٰسین ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے کیس میں مجرم قرار دیا تھا۔

پاکستان نے حریت رہنما کو بھارتی عدالت کی طرف سے مشکوک اور سیاسی مقدمے میں سزا سنانے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی تھی اور بھارتی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کریں۔

سینیٹ نے ایک قرارداد بھی منظور کی تھی جس میں عالمی برادری پر زور دیا گیا تھا کہ وہ بھارت کو مجبور کرے کہ وہ یٰسین ملک سمیت مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی رہنماؤں کے خلاف تمام من گھڑت الزامات کو واپس لے اور ان کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024