طالبان حکومت، افغان ایئرپورٹس کے معاملات چلانے کیلئے یو اے ای سے معاہدہ کرے گی
متحدہ عرب امارات، ترکی اور قطر کے ساتھ مہینوں سے جاری گفتگو کے بعد افغان حکومت کے قائم مقام نائب وزیر اعظم کے گروپ نے اعلان کیا ہے کہ یو اے ای کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں گے تاکہ وہ افغانستان میں ایئرپورٹ کے معاملات چلا سکیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ملا عبدالغنی برادر نے اس معاملے کا اعلان ٹوئٹر کے ذریعے کیا تھا اور بعد ازاں کابل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ یو اے ای کے ساتھ معاہدے کے ذریعے ایئرپورٹ کی تجدید کرنے جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کے دوران مزید 7 افغان باشندے ہلاک ہوگئے، برطانوی فوج
یہ بات اب تک واضح نہیں ہے کہ کیا کہ معاہدہ انتظامات کی حد تک ہے یا اس میں ایئرپورٹ کی سیکیورٹی بھی شامل ہے، سیکیورٹی طالبان کے لیے ایک حساس مسئلہ ہے جنہوں نے دہائیوں تک امریکی زیر قیادت نیٹو افواج سے جنگ لڑی اور کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی افواج کی واپسی نہیں چاہتے۔
یو اے ای کی وزارت خارجہ کی جانب سے فوری طور پر معاملے پر تبصرہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے مذاکرات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ قطر کے ساتھ مذاکرات کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ دوحہ کی شرط پر قطری سیکیورٹی کے اہلکار ایئرپورٹ پر موجود رہیں گے۔
ترکی اور قطر نے گزشتہ سال کے وسط میں غیر ملکی افواج کے انخلا پر طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہوائی اڈے کی کارروائیوں اور سیکیورٹی میں مدد کے لیے عارضی تکنیکی ٹیمیں بھیجی تھیں۔
مزید پڑھیں: اریانا ائیر لائنز نے افغانستان اور دبئی کے درمیان پروازیں بحال کردیں
ایئرپورٹ سے متعلق ہونے والی گفتگو سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح ممالک افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سخت گیر گروپ کی حکومت کو کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
ذرائع نے گزشتہ سال گفتگو کے آغاز کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یو اے ای، قطر کے سفارتی تسلط کا مقابلہ کرنے کے خواہاں ہیں۔
قطر اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات برسوں سے کشیدہ رہے ہیں کیونکہ وہ علاقائی اثر و رسوخ میں ایک دوسرے کے مدِمقابل ہیں۔