امریکا آزادی اور انسانی حقوق کے مسائل پر بھارت سے بات کرے گا، جیک سلیوان
امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ امریکا نے بھارت سے انسانی حقوق اور آزادی کے بنیادی اصولوں سے انحراف کرنے پر بھارت سے بات چیت کا راستہ تلاش کرلیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیک سلیوان نے یہ ریمارکس اتوار کو صدر جو بائیڈن کے ایشیا کے دورے میں صحافیوں کے گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے دیے۔
اس دورے کا مقصد امریکا کے انڈو۔پیسیفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے اتحادیوں سے تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف امریکی کوششوں کی حمایت بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈو۔پیسیفک خطے کا موجودہ صدی میں کلیدی کردار ہوگا، انٹونی بلنکن
جو بائیڈن بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سے جمعرات کو ٹوکیو سمٹ میں 'کواڈ سیکیورٹی ڈائیلاگ' کے اجلاس میں ملاقات کریں گے۔
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا اور آسٹریلیا کے نومنتخب وزیر اعظم انتھونی البانیس بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
امریکا اور بھارت کے عہدیداروں نے بتایا کہ جو بائیڈن اور نریندر مودی علیحدہ ملاقات بھی کریں گے، جس میں باہمی مسائل کے ساتھ روس کی جارحیت پر بھی بات چیت ہوگی۔
بھارت کے امریکا اور روس دونوں ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، بھارت نے حال ہی میں روس سے رعایتی قیمتوں پر گیس اور تیل خریدا ہے حالانکہ امریکا نے ماسکو سے اس طرح کی تجارت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
امریکی قومی سلامتی مشیر کو صحافی نے بریفنگ کے دوران یاد دلایا کہ انتظامیہ اپنی خارجہ پالیسی اسٹریٹجی کو جمہوریت اور آمریت کے درمیان عالمی جنگ قرار دیتی ہے۔
مزید پڑھیں: ’بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے‘
صحافی نے سوال پوچھا کہ مجھے حیریت ہوئی کہ آپ وزیر اعظم نریندر مودی جیسے شخص کے ساتھ اقتصادی روابط میں توازن قائم کرنا چاہتے ہیں، حالانکہ ان پر الزامات ہیں کہ وہ جمہوریت کی آڑ میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا کر مسلمان اقلیتوں کو بدنام کر رہے ہیں۔
مشیر جیک سلیوان نے بتایا کہ جو بائیڈن نے اپنے دور حکومت کے شروع میں واضح کیا تھا کہ 'ہم اس وقت بات کریں گے جب دیکھیں گے کہ بنیادی اصولوں، آزادی، انسانی حقوق، جمہوری اداروں کی اقدار اور قانون کی حکمرانی کے انحراف سے پیچھے ہٹے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن انتظامیہ نے اس اصول کو نافذ کرنے میں کسی استثنیٰ کا نہیں کہا تھا، یہ متعدد ممالک کے لیے تو ٹھیک ہے اور آپ جانتے ہیں کہ بھارت کو تنہا نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے جمہوری اور غیر جمہوری دونوں ممالک کے لیے اپنی اقدار کو واضح اور تسلسل رکھتے ہوئے عملی تعاون کا راستہ تلاش کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں، امریکا
مشیر قومی سلامتی سے سوال پوچھا گیا کہ جو بائیڈن، نریندر مودی کے بارے میں روس کی جانب سے مسلط جنگ پر کیا کہتے تھے؟ کے جواب میں جیک سلیوان نے کہا کہ امریکی صدر پہلے ہی بھارتی وزیر اعظم سے اس مسئلے پر مارچ میں ورچوئل کواڈ سمٹ میں تفصیلی تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب دو بھارتی وزیر واشنگٹن آئے تھے اس وقت بھی دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ اجلاس میں قلیل وڈیو میں اس معاملے پر بات کی تھی۔
امریکی مشیر قومی سلامتی نے وضاحت دی کہ اس مسئلے پر نئے مذاکرات نہیں ہو رہے بلکہ یہ پہلے سے جاری بات چیت کا تسلسل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کے اجلاس میں یوکرین جنگ کے سبب تحفظِ خوراک کے خطرات پر بھی توجہ کو مرکوز کیا جائے گا۔