ہسپانوی بہنوں کو جذباتی طور پر بلیک میل کر کے پاکستان بلانے کا انکشاف
پاکستانی رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہونے والی دونوں پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنوں کو اس بہانے جذباتی طور پر بلیک میل کر کے پاکستان بلایا گیا تھا کہ ان کی والدہ بستر مرگ پر ہیں اور وہ انہیں دیکھنا چاہتی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق والدہ کی طبیعت کے بارے میں غلط معلومات موصول ہونے پر دونوں بہنیں پاکستان آئی تھیں، جہاں اگلے ہی روز انہیں قتل کردیا گیا۔
مقتولہ عروج عباس اور انیسہ عباس کے قریبی رشتہ دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ عذرا بی بی دونوں لڑکیوں کی والدہ ہیں جنہیں بیٹیوں کی تدفین کے بعد گلیانہ پولیس تھانے کی حدود میں واقع گاؤں سے نکال کر کھاریاں پہنچا دیا گیا کیوں کہ انہیں بھی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم حسن اورنگزیب کا نکاح عروج سے ہوا تھا، ملزم نے مقتولہ لڑکیوں کی والدہ کو بھی جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
تاہم حسن اورنگزیب اب پولیس کی تحویل میں ہے۔
مزید پڑھیں: گجرات: ہسپانوی بہنوں کے مبینہ قتل کے ’ماسٹرمائنڈ‘ سمیت 6 ملزمان گرفتار
مقتول بہنوں کی والدہ کے رشتہ داروں نے بیٹیوں کے جنازے کے فوری بعد انہیں دوسرے شہر میں محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے، خاتون پولیس سے رابطے میں ہیں اور ان کا بیان صدمے سے نکلنے کے بعد آئندہ چند روز میں ریکارڈ کیا جائے گا۔
گجرات پولیس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ مقتولہ خواتین کی والدہ اپنی بیٹیوں کے ظالمانہ قتل کی عینی شاہد ہیں اور ان کا بیان مقدمے کا ایک اہم ثبوت ہے۔
علاقہ مکینوں اور خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ عذرا بی بی کو دو ماہ قبل پاکستان آنے کے بعد ان کے سسرال والوں نے ایک کمرے میں قید کر کے رکھا ہوا تھا جنہوں نے انہیں اسپین میں موجود ان کی بیٹیوں سے بات بھی نہیں کرنے دی۔
تاہم مقتولہ لڑکیوں کے والد محمد عباس اب بھی اسپین میں ہی موجود ہیں وہ اپنی بیٹیوں کے ہمراہ نوتھیا واپس نہیں آئے تھے جہاں ان کے قتل کا منصوبہ پہلے ہی تیار تھا۔
خاندان کے ایک اور ذرائع نے بتایا کہ مقتول بہنوں کو مشتبہ افراد گھسیٹ کر لے گئے جنہوں نے گولی مارنے سے پہلے اسکارف کے ذریعے ان کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی، یہ سب گھر میں بچوں کے سامنے ہوا جس کے بعد سے مقتول بہنوں کا سب سے چھوٹا بھائی 12 سالہ فخر عباس لاپتا ہے۔
مزید پڑھیں: شوہروں کو ویزا نہ ملنے کے معاملے پر 2 پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنیں قتل
انہوں نے کہا کہ خاتون کے دو بیٹے ہیں وہ اپنے چھوٹے بیٹے شہریار کی گمشدگی کے حوالے سے پریشان ہیں، جبکہ دوسرا بیٹا واقعے کا مرکزی کردار اسفندیار دیگر 4 ملزمان کے ہمراہ گرفتار ہے، دیگر ملزمان میں مقتول بہنوں کے چچا اور ان کے کزنز شامل ہیں جو مقتول بہنوں کے شوہر بھی تھے۔
علاوہ ازیں عذرا بی بی پہلے ہی اپنے بڑے بیٹے ہارون عباس کی المناک موت کی اذیت سے گزر رہی تھی جس کی عمر 18 سال تھی جب وہ تقریباً 7 سال قبل جہلم نہر میں ڈوب کر جاں بحق ہوا تھا۔
اب عذرا بی بی کی دونوں بیٹیوں کو بھی قتل کردیا گیا ہے اور باقی دو بیٹوں پر ان کی بہنوں کو قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس سے اس کے پورے خاندان کو انتشار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ ملزمان کو دونوں بہنوں پر مغربی لباس پہننے پر بھی اعتراض تھا۔
مزید پڑھیں: اٹلی میں کزن سے 'ارینج میرج' سے انکار پر پاکستانی لڑکی کے قتل کا شبہ
اسی طرح مقتول بہنیں اپنے کزنز کے ساتھ زبردستی شادی کے خلاف تھیں اور ان سے رشتہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتی تھیں جبکہ پاکستان میں موجود رشتہ دار اور والدین ان سے اپنے شوہروں کے اسپین لے جانے کے لیے ویزے کے لیے دستاویزات کے عمل کو تیز کرتے ہوئے ویزے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
پولیس کی جانب سے 9 افراد کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے جن میں 7 نامعلوم افراد بھی شامل ہیں، گلیانہ پولیس کا ایک اے ایس آئی اس کیس میں شکایت کنندہ ہے جس کے بعد 6 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ ایک خاتون فرزانہ حنیف اہلیہ حنیف اور 2 نامعلوم ملزمان کو گرفتار کرنا باقی ہے۔
دریں اثنا تمام گرفتار ملزمان کو گزشتہ روز علاقہ مجسٹریٹ کھاریاں کی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ملزمان کو 28 مئی تک 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔