انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن کا شہباز شریف کو نوٹس
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ (ن) میں انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی آخری تاریخ 22 مارچ تھی تاہم مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر تاریخ میں 14 مئی تک توسیع کی گئی، قانون کے مطابق پارٹی کو 21 مئی تک الیکشن کمیشن کو سرٹیفکیٹ جمع کرانا تھا۔
الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم شہباز شریف (جو کہ مسلم لیگ ن کے صدر بھی ہیں) کو متنبہ کیا کہ اگر انٹرا پارٹی انتخابات نہ ہوئے تو پارٹی کو انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو شوکاز نوٹس جاری کردیا
ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی آخری تاریخ 13 جون 2021 تھی، تاہم اس کی درخواست پر پارٹی کو رواں سال 13 جون تک کی مہلت دی گئی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ سال جولائی میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکامی پر پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھیجے جانے کے بعد بھی پارٹی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے کوئی قانونی ڈیڈ لائن عبور نہیں کی۔
پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات احمد جواد نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ آخری انٹرا پارٹی انتخابات جون 2017 میں ہوئے تھے اور منتخب عہدیداروں کی 5 سالہ مدت تقریباً ایک سال بعد ختم ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن: عمران خان چیئرمین برقرار
الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 208 کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو متعلقہ سیاسی جماعت کے آئین کے مطابق وقتاً فوقتاً وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر (جہاں بھی قابل اطلاق ہو) عہدیداروں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ ایکٹ کے سیکشن 208 (1) میں کہا گیا ہے کہ بشرطیکہ 2 انتخابات کے درمیان مدت 5 سال سے زیادہ نہ ہو۔
قانون کے تحت سیاسی جماعت کو اپنے مرکزی عہدیداروں اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ ترین فہرست اپنی ویب سائٹ پر شائع کرنا اور یہ فہرست اور اس کے نتیجے میں ہونے والی کسی بھی تبدیلی کو الیکشن کمیشن کو بھیجنا بھی ضروری ہے۔
دریں اثنا ای سی پی نے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکامی پر 11 دیگر سیاسی جماعتوں کو حتمی شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔