پنجاب اسمبلی کا غیر متوقع اجلاس آج طلب
پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹ دینے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین پارٹی پالیسی کی خلاف وزری کرنے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل ہونے کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے اسمبلی کا اجلاس 30 مئی کے بجائے آج 22 مئی کو طلب کرلیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز شام تک کوئی باضابطہ ایجنڈا جاری نہیں کیا گیا تھا لیکن اسپیکر پرویز الہٰی کی جانب سے فوری کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’نمبرز گیم‘ اب ان کے بطور وزیر اعلیٰ انتخاب کے لیے موزوں ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا 10 کلو آٹے کی قیمت 490 روپے کرنے کا اعلان
رپورٹ کے مطابق منحرف اراکین کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد پنجاب اسمبلی کی موجودہ اکثریت 346 تک آگئی ہے، پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے 165 ارکان صوبائی اسمبلی ہیں جن میں سے 5 شرقپوری گروپ کے اراکین نے حال ہی میں اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔
تاہم اپنے 160 ارکان صوبائی اسمبلی کی حمایت کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے پاس پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے 7، 4 آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کے رکن اسمبلی کی حمایت حاصل ہے, اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس 172 ووٹ ہیں۔
دوسری جانب پرویز الہٰی کی مسلم لیگ (ق) اور ان کی اتحادی پی ٹی آئی کے ارکان کی کل تعداد 168 ہے، تاہم پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) اتحاد کا خیال ہے کہ وہ خواتین اور اقلیتی نشستوں کی تمام پانچوں نشستیں حاصل کریں گے جبکہ مسلم لیگ (ن) کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس بھی 2 مخصوص نشستیں آئیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا شیریں مزاری کی رہائی کا حکم
اس صورتحال میں دونوں جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما چوہدری نثار سے ووٹ لینے کے لیے رابطہ کیا جا سکتا ہے، دوسری جانب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری اور اسپیکر پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی بھی کرنی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی اور پی ایم ایل (ق) کے ترجمان فیاض الحسن نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کے لیے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے سے گریز کریں گے۔