• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا شیریں مزاری کی رہائی کا حکم

شائع May 21, 2022
حمزہ شہباز نے کہا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری سے اتفاق نہیں کرتا— فائل/فوٹو: ڈان نیوز
حمزہ شہباز نے کہا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری سے اتفاق نہیں کرتا— فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب کے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شیریں مزاری بطور خاتون قابل احترام ہیں، اسی لیے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے-

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کو 'گرفتار' کرلیا گیا

انہوں نے کہا کہ کسی بھی خاتون کی گرفتاری معاشرتی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتی-

حمزہ شہباز نے کہا کہ شیریں مزاری کو گرفتار کرنے والے اینٹی کرپشن عملے کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے، تفتیش اور تحقیقات کے نتیجے میں اگر گرفتاری ناگزیر ہے تو قانون اپنا راستہ خود بنالے گا-

ان کا کہنا تھا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری کے عمل سے اتفاق نہیں کرتا، مسلم لیگ (ن) بحیثیت سیاسی جماعت خواتین کے احترام پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان میں مریم نواز کے بارے میں بے ہودہ زبان کی مذمت کرتے ہیں مگر انتقام ہمارا شیوہ نہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے راولپنڈی پولیس کو ہدایت کی کہ شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن کی تحویل سے چھڑوا کر رہا کیا جائے-

قبل ازیں ڈان ڈاٹ کام کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے تصدیق کی تھی کہ شیریں مزاری کو حراست میں لیا گیا ہے۔

شیریں مزاری کی گرفتاری کے حوالے سے ان کی بیٹی اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے کہا تھا کہ 'مرد پولیس اہلکاروں نے میری والدہ کو مارا اور اپنے ساتھ لے گئے، مجھے صرف اتنا بتایا گیا کہ انہیں لاہور کا اینٹی کرپشن ونگ اپنے ہمراہ لے کر گیا ہے'۔

اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا تھا کہ 'ڈاکٹر شیریں مزاری کو قانون کے مطابق اسلام آباد کی خواتین پولیس اہلکاروں نے گرفتار کیا، کسی قسم کی مس ہینڈلنگ کی خبریں بے بنیاد ہیں'۔

پولیس نے بتایا تھا کہ 'خواتین پولیس افسران نے محکمہ اینٹی کرپشن کی درخواست پر گرفتار کیا'۔

شیریں مزاری کی گرفتاری کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین پولیس اہلکار انہیں کار سے باہر نکال رہی ہیں جبکہ انہیں احتجاج اور یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ '‘مجھے مت چھوئیں‘۔

فوٹیج میں نامعلوم آواز بھی سنی جاسکتی ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ ‘کوئی مسئلہ نہیں ہے’ اور معاملے پر پرامن طریقے سے بات ہوسکتی ہے جبکہ شیریں مزاری کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ‘آپ وائیلنس کر رہے ہیں، آپ میرا فون نہیں لے سکتے ہیں’۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024