عمران خان نے آئین کو پامال کیا، اداروں کے خلاف مہم چلائی لیکن آج بھی لاڈلا ہے، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے آئین کو پامال کیا، اداروں کے خلاف غلیظ اور گھٹیا مہم چلائی لیکن عمران خان آج بھی لاڈلا ہے لیکن یہ باتیں ہم کرتےتو ہماری لاشیں آج چوکوں پر لٹکی ہوتیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سوشل میڈیا ٹیم کے عہدیداران سے ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری پر مقدمہ ان کی اپنی عثمان بزدار کی حکومت میں درج ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان پر درج مقدمے کی تفصیلات میرے علم میں نہیں، سنا ہے کہ ان پر محکمہ مال کی 800 کنال زمین سے متعلق کوئی مقدمہ ہے، اگر انہیں اینٹی کرپشن نے گرفتار کیا ہے تو اس کے پاس ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ ہوگی۔
' پی ٹی آئی شیریں مزاری کی گرفتاری پر عورت کارڈ کھیل رہی ہے '
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی شیری مزاری کی گرفتاری پر عورت کارڈ کھیل رہی ہے جو مناسب نہیں ہے، شیری مزاری کی گرفتاری کی خبر سن کر کوئی خوشی نہیں ہوئی، مجھے ٹی وی سے پتا چلا کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں انتخابات کا فیصلہ نواز شریف کریں گے، مریم نواز
انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کو کہتی ہوں کہ آپ عورت کارڈ کی جانب نہ آئیں، مجھے 2 دفعہ گرفتار کیا گیا، مجھ پر کوئی الزام بھی نہیں تھا، مجھ پر صرف یہ الزام تھا کہ میں نے 16، 17 سال کی عمر میں اپنے والد کی معاونت کی، اس الزام کی پاداش میں ان کی حکومت نے مجھے 4 مہینے اڈیالہ جیل میں رکھا۔
مریم نواز نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دوسری مرتبہ مجھے چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب میں نواز شریف سے جیل میں ملاقات کرنے گئی ہوئی تھیں، مجھے میرے والد کے سامنے گرفتار کیا گیا تھا، نواز شریف نے اس دن کہا تھا وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے 60 دن نیب اور ڈیتھ سیل میں رکھا گیا، جون، جولائی، اگست، ستمبر کی گرمی میں مجھے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا، پنکھا بھی چند گھنٹوں کے لیے چلتا تھا، میں بھی کسی کی بیٹی تھی، عورت کارڈ نہیں کھیلا، انہوں نے جیسا بھی سلوک کیا پھر بھی انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، شیریں مزاری کو تو خواتین اہلکاروں نے گرفتار کیا جبکہ مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتارکیا تھا، نیب کے سیل میں میرے کمرے میں کیمرے لگائے ہوئے تھے، نیب کے اہلکار میری ویڈیوز بھی بناتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بھی گرفتار کیا گیا تھا، قید تنہائی کے دوران مجھ سے تفتیش کے دوران غیر ضروری، غیر متعلقہ، فضول سوالات کیے جاتے تھے مگر میں نے اپنی گرفتاری پر عورت کارڈ، مظلومیت کارڈ نہیں کھیلا، میں نے ظلم و جبر کا سامنا کیا مگر میرے خلاف کچھ ثابت نہیں کیا جا سکا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھے کس طرح سے گرفتار کیا گیا، میرے ساتھ کیے گئے سلوک پر اگر میں زبان کھولوں تو بات بہت دور تک جائے گی اور کسی دن ان کی اصلیت قوم کے سامنے لانے کے لیے وہ تمام باتیں میں بیان کروں گی۔
'پاکستان میں مشرقی، اسلامی، معاشرتی اقدار زندہ ہیں'
سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر اسی طرح سے اداروں کو ڈرا دھمکا کر فیصلے لینے ہیں اور عمران کا کردار اب صرف ایک غنڈے اور بد معاش کا رہ گیا ہے تو پھر اداروں کو بھی سوچنا چاہیے، قوم کو سوچنا چاہیے کہ ایک بد معاشی کرنے والے شخص کو فیڈ کیوں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات عمران خان نے اپنی تقریر میں جو باتیں کیں، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ میں عمران خان کا نام نہیں لینا چاہتی مگر ملک کی موجودہ تباہی، اس کی معیشت کی بربادی کا ذمہ دار آئین اسٹائن نہیں، عمران خان ہے اس لیے مجھے اس کا نام لینا پڑتا ہے ورنہ ایسے شخص کا نام میں نہیں لینا چاہتی کیونکہ اس کا نام بھی لیتے ہوئے مجھے دلی تکلیف ہوتی ہے۔
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تقریر کے دوران عمران خان کی جانب سے مجھ پر کیے گئے حملے کا جو عوام کی طرف سے رد عمل آیا، اس پر خوشی ہوئی کہ پاکستان میں اب بھی مشرقی، اسلامی، معاشرتی اقدار زندہ ہیں، عمران خان جیسا شخص ان کو نقصان پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کی بیٹی کی عمر کی ہوں، وہ میرے باپ کی عمر کے ہیں، انہوں نے مجھ پر حملہ نہیں کیا، انہوں نے پاکستان اور پنجاب کی بہنوں، بیٹیوں اور ماؤں پر حملہ کیا ہے، ان کے بیان پر مجھے کوئی حیرانی نہیں ہوئی، اچھے اخلاق کی چھوٹے انسان سے توقع نہیں رکھی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس عمران خان کے خلاف کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن ہمارے پاس عمران خان کے خلاف سیاسی مواد اتنا ہے کہ ہمیں ان کے خلاف ان کی ذات سے متعلق باتیں کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
'عمران خان کو ان کی زبان میں جواب نہیں دوں گی '
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہمیں فکر ہے عمران خان نے جلسے میں موجود نوجوانوں کو کیا پیغام دیا، آپ نے ان کو یہ پیغام دیا کہ آپ کے اطراف جو مائیں، بہنیں، بیٹیاں ہیں ان کو اس نظر سے دیکھنا چاہیے، یہ بہت افسوس ناک بات ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کبھی عمران خان کو ان کی زبان میں جواب نہیں دوں گی مگر جب پاکستان کے استحصال کی بات آئے گی تو مریم نواز آپ کو نہیں چھوڑے گی، لکھ لیں کسی انتقامی کارروائی کا حصہ بنیں گے نہ ساتھ دیں گے، جس نے غلط کام کیا ہوگا اسے جواب دینا ہوگا، عمران خان نے سب کی پگڑیاں اچھالیں، کسی کو چور، ڈاکو کہا، شہباز کی بیٹی اور میری بہن کے خلاف مقدمات بنائے گئے جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور گھریلو خواتین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم انتقامی کاررائیوں پر یقین نہیں رکھتے، جس نے جو کیا، اس کا حساب دینا ہوگا، اس کو عورت کارڈ، مظلومیت کارڈ میں چھپایا نہیں جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی 4 سالہ کارکردگی سوائے انتقام کے کچھ نہیں، انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کو عدالت میں گھسیٹا، کبھی وہ ایف بی آر کے دفتر میں بیٹھی ہوتی تھیں، کبھی عدالت میں اپنا کیس لڑ رہی ہوتی تھیں کیونکہ ان کے شوہر کے فیصلوں سے آپ کو اختلاف تھا۔
مریم نواز نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب اقتدار سے نکال دیا گیا تو کہا مجھے غلط مشورے دیے گئے تھے اس لیے میں نے فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فائل کیا، کیا ان کا اتنا کہنا ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا ازالہ کرسکتا ہے، جو ظلم آپ نے ڈھایا ہے اس کا حساب آپ کو دینا ہوگا، مظلومیت کے پردے میں چھپ نہیں سکتے، سوال پوچھا جائےگا، جواب دینا ہوگا۔
'شریف برادران کو عوام کی حالت کا اندازہ ہے'
انہوں نے کہا کہ پچھلے 4 سال لوٹ مار، نالائقی نے پاکستان کا براحال کر دیا، مسلم لیگ کی حکومت کو آئے 4 ہفتے ہوئے ہیں، شہبازشریف کی کل کی تقریر تازہ ہوا کا جھونکا لگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 4 سال تو اے سی اتروانے، فلاں کو پکڑ لو جیسی باتیں ہوتی تھیں، پچھلے 4 سال انتقام، الزامات کے علاوہ کوئی بات نہیں سنی، پاکستان آج معاشی طور پر وینٹی لیٹر پر ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ 4 سال جو کچھ کیا گیا اس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں، وزیراعظم شہبازشریف کا ایک اچھے ایڈمنسٹریٹر کا ریکارڈ ہے، شہبازشریف نے ایک، ایک ایشوز پر بات کی، مجھے فخر ہوا جن کے قائدین پاکستان کے بارے اتنا درد رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان نے کہا شہباز شریف 6 بجے اٹھتا ہے تو ان کا مالی بھی 6 بجے اٹھتا ہے، عمران خان جب وزیراعظم تھے تو دوپہر کو اٹھتے تھے، عمران خان نے محنت کش کو طعنہ دیا، شہبازشریف صبح 6 بجے خدمت کرنے کی نیت سے اٹھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تیل کی قیمتیں بڑھانے سے ان کو ڈر لگ رہا ہے، شریف برادران کو عوام کی حالت کا اندازہ ہے، اگرقیمتیں بڑھائیں تو عوام کو تکلیف ہوگی، عمران خان کو ایک مرتبہ عوام کی تکلیف کے بارے میں بات کرتے نہیں سنا، عمران حکومت میں بھی اور آج بھی کینٹنر پر ہیں۔
'پی ٹی آئی کے خلاف جتنے ثبوت ہیں، (ن) لیگ کے خلاف ہوتے تو پارٹی صفحہ ہستی سے مٹادی جاتی'
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آئین کو پامال کیا، ان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے، اداروں کے خلاف غلیظ اور گھیٹیا مہم چلائی، اداروں کے خلاف غلط زبان استعمال کیا لیکن میں آپ سب کو یہ بتادوں کہ عمران خان آج بھی لاڈلا ہے، اگر خدانخواستہ ایسی حرکتیں نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز نے کی ہوتیں تو میں دعوے کے ساتھ کہتی ہوں کہ ہماری لاشیں آج چوکوں پر لٹکی ہوتیں، شیریں مزاری وزیراعظم سے بڑی نہیں ہیں، آج وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آئین کو روندا، صدر کا بیٹا اداروں کو کھلے عام گالی دیتا ہے، عارف علوی آئین کا حلیہ بگاڑ رہے ہیں ان کے خلاف کچھ نہیں ہوتا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے اداروں پر تعمیری تنقید کی، لیگی قائد اس سسٹم کا نہیں عوام کا لاڈلا ہے، یہ بار بار نواز شریف کو نکالتے ہیں لیکن عوام بار بار لے کر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عوام کے لیے مہنگائی کا طوفان لانے سے بہتر ہے حکومت چھوڑ دی جائے، مریم نواز
مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ شخص جو اداروں کو ڈرائے دھمکائے، جو اداروں کے خلاف بیانات دے کہ 12 بجے عدالتیں کیوں کھلیں، ان کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کرے، اداروں کے خلاف ناپاک مہم چلائے، ان کے سربراہوں کو میر جعفر کہے، جو فارن فنڈنگ کا کیس چلنے نہیں دے رہا، اس کو کون تحفظ دے رہا ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے خلاف اتنے بڑے ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ اگر یہ ثبوت نواز شریف کی پارٹی کے خلاف ہوتے تو ان کی پارٹی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جاتا۔
'جو ادارہ آپ کی غیر قانونی حرکتوں کے خلاف حرکت میں آئے وہ جانور ہے'
انہوں نے کہا کہ پہلے یہ عدالت پر تنقید کرتے رہے پھر جب عدالت نے سوموٹو لیا تو وہی عدالت اچھی ہوگئی، الیکشن کمشنر کو پہلے گالیاں دیتے تھے، جب ان کے 25 ارکان ڈی سیٹ ہو گئے تو الیکشن کمشنر کی تعریفیں شروع کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پوچھتی ہوں کہ یہ فرق اور تفریق کیوں ہے، جو ادارہ آپ کے خلاف حرکت میں آئے وہ ادارہ برا ہے، جو حق میں فیصلہ دے وہ اچھا ہے، جو ادارہ آپ کی غیر قانونی حرکتوں کے خلاف حرکت میں آئے وہ میر جعفر اور میر صادق ہوگیا، وہ جانور ہے اور جب وہ آپ کے حق میں فیصلہ دے تو آپ اس کی تعریف شروع کردیتے ہیں تو مجھے اس منطق کی سمجھ نہیں آتی۔