• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

یٰسین ملک کی رہائی کیلئے سفارتی، قانونی محاذ پر ہر جائز راستہ اختیار کریں گے، مریم اورنگزیب

شائع May 21, 2022
مشعال ملک نے کہا کہ ہمارے خلاف ایک جھوٹا اور جعلی کیس بنایا گیا—فوٹو : ڈان نیوز
مشعال ملک نے کہا کہ ہمارے خلاف ایک جھوٹا اور جعلی کیس بنایا گیا—فوٹو : ڈان نیوز

وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک کی رہائی کے لیے سفارتی اور قانونی محاذ پر ہر جائز راستہ اختیار کریں گے اور عالمی انسانی حقوق کے تحت اپنی حکمت علمی تیار کرکے وزیراعظم کو پیش کریں گے۔

اسلام آباد میں حریت رہنما یسٰین ملک کی اہلیہ مشعال ملک اور ان کی بیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ 64 ایسے لوگ ہیں جن کا کوئی پتا نہیں کہ وہ کہاں ہیں، کس ٹارچر سیل یا جیل میں ہیں، ان کا کئی کئی برسوں سے اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت 75 سال سے کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے لیکن ہر ظلم کے بعد کشمیریوں کا عزم مزید مضبوط ہوجاتا ہے، بھارت یسٰین ملک کی حق گوئی سے ڈرتا ہے، ان کے تمام حقوق سلب کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدالت نے حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم قرار دے دیا

انہوں نے کہا میری ابھی وزارت قانون اور وزارت انسانی حقوق سے بات ہوئی، وزیراعظم نے ان کو اس حوالے سے ہدایات جاری کردی ہیں اور انہوں نے اس پر کام شروع کردیا ہے، ہم سفارتی اور قانونی محاذ پر بھی ہر جائز راستہ اختیار کریں گے اور عالمی انسانی حقوق کے تحت اپنی حکمت علمی تیار کرکے وزیراعظم کو پیش کریں گے اور ان کا باقاعدہ اعلان بھی کریں گے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ یقینی بنایا جائے گا کہ بھارت ایسا کوئی قدم اٹھانے سے پہلے سوچے جس کے عالمی سطح پر نتائج کا اس کو سامنا کرنا پڑے گا۔

پاکستانی پارلیمنٹ یسٰین ملک کی فوری رہائی کیلئے قرار داد پاس کرے، مشعال ملک

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشعال ملک نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان یسٰین ملک کو بھارت کی جیل سے فوری آزاد کرانے کے لیے اقدامات کرے، ان کی صحت انتہائی خراب ہے، تازہ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کے اردگرد سیکڑوں سیکیورٹی اہلکار موجود ہیں جیسے کسی دہشت گرد کو گرفتار کرکے لے جایا جارہا ہے۔

مشعال ملک نے کہا کہ یسٰین ملک کو بولنے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی، ان پر سرکاری وکیل کی مدد حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے تاکہ ان کو پھانسی کے پھندے تک پہنچانے کا منصوبہ بآسانی کامیاب ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ یسٰین ملک کو ’پروٹیکٹو پرسنیلٹی‘ ڈکلیئر کروانا پڑے گا کیونکہ وہ ایک سیاسی قیدی ہیں، وہ سیکڑوں لوگوں کی آواز ہیں، ہم دونوں میاں بیوی کو آڈیو یا ویڈیو کال تو دور خط کے ذریعے بات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے، ہماری 8 سال کی بچی ساڑھے 3 سال سے اپنے باپ کی آواز تک نہیں سن سکی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں یٰسین ملک کے یکطرفہ ٹرائل کی بڑے پیمانے پر مذمت

مشعال ملک نے کہا کہ میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتی ہوں کہ مجھے اور میری بیٹی کو یسٰین ملک تک رسائی دلوائی جائے، ہماری ان سے بات کروائی جائے، ان کو وہاں سے نکالنے کے لیے عالمی مہم چلائی جائے، دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کو یہ خصوصی ٹاسک سونپا جائے کیونکہ 25 تاریخ کو ان کے خلاف سزا سنا دی جائے گی، غداری، عمر قید، پھانسی کوئی بھی سزا ان کو سنائی جاسکتی ہے، ہمیں اس وقت ان کی جان بچانی ہے۔

انہوں نے مریم اورنگزیب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں یسٰین ملک کی فوری رہائی اور انہیں ہسپتال منتقل کرنے کے لیے قرار داد پاس کروائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ایک جھوٹا اور جعلی کیس بنایا گیا، ہمارا کیس عالمی عدالت انصاف میں لے کر جایا جائے، ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن تحریک چلارہے ہیں اور دنیا ہماری آواز کو مانتی ہے، یہ ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ ہم اس کی قیادت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: یاسین ملک کی کشمیر میں مظالم پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی پر تنقید

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر طرح سے کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے، میں بھارت کو یہی پیغام دوں گی کہ میں ہر ممکن کوشش کروں گی اور یسٰین ملک اور کشمیر کاز کے لیے دنیا کے کونے تک جاؤں گی۔

مشعال ملک نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ یسٰین ملک کے جس بیان کو سزا کی بنیاد بنایا جارہا ہے اس کا ویڈیو ثبوت فراہم کرنے کے لیے مہم چلائی جائے، انہوں نے اپنے بیان میں صرف یہ کہا تھا کہ ہاں میں آزادی کی جدوجہد کررہا ہوں جیسے گاندھی اور بھگت سنگھ نے کی، اگر وہ دہشت گرد تھے تو میں بھی دہشت گرد ہوں اور میں ایسا بار بار کروں گا، اب انہیں منصفانہ ٹرائل کا بھی موقع نہیں دیا جارہا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024